پاکستان تپ دق کے زیادہ متاثرہ ممالک میں پانچویں نمبر پر ہے، بیگم ثمینہ علوی


اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی اہلیہ بیگم ثمینہ عارف علوی نے کہا ہے کہ پاکستان تپ دق  کے زیادہ متاثرہ ممالک میں پانچویں نمبر پر ہے اس لئے تمام سٹیک ہولڈرز اور شراکت داروں کے لئے ضروری ہے کہ وہ اس بیماری سے بچائو کیلئے موذی بیماریوں پر قابو پانے کی حکمت عملی اور طریقہ کار کو   بنیادی صحت کی دیکھ بھال کا لازمی عنصر بنائیں ۔ان خیالات کا اظہارا نہوں نے جمعہ کو ’’تپ دق بیماری کے شکار افراد کے حقوق اور صنفی ایڈووکیسی‘‘ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سیمینار کا انعقاد ڈوپسی فاؤنڈیشن نے  کیا تھا۔بیگم ثمینہ علوی نے کہا کہ یہ جان کر انتہائی افسوس ہوا کہ اب بھی ہر سال 6 لاکھ ٹی بی کے نئے کیسز سامنے آرہے ہیں، 48 ہزار افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں جس کا مطلب ہے کہ ہر ایک دن ہم 131 قیمتی جانیں کھو رہے ہیں، ان اعدادوشمار کی بنیاد پر پاکستان ٹی بی  کے زیادہ متاثرہ ممالک میں پانچویں نمبر پر ہے ۔انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ حکومت پاکستان ٹی بی کے خلاف جنگ میں نتیجہ خیز کمی لانے کے لئے اپنے مکمل عزم کو یقینی بنائے گی۔انہوں نے کہا کہ وہ بریسٹ کینسر کے حوالہ سے آگاہی مہم کی قیادت کر رہی ہیں جسے بدقسمتی سے پاکستان میں چند سال قبل ممنوع سمجھا جاتا تھا اور بریسٹ کینسر سے متاثرہ خواتین آگے آنے میں احساس کمتری محسوس کرتی تھیں یا انہیں بہت دیر تک احساس نہیں ہوتا تھا کہ انہیں یہ مرض لاحق ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈوپسی فاؤنڈیشن اور سٹاپ ٹی بی پارٹنرشپ نے متاثرہ کمیونٹیز کو بااختیار بنانے اور جوڑنے کے لئے ون امپیکٹ موبائل پلیٹ فارم میں بریسٹ کینسر ماڈیول کو ضم کرنے میں تعاون کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ مسلسل اور مستحکم کوششوں کا مقصد ٹی بی پر قابو پانے کے اہداف کو حاصل کرنے کے قریب پہنچا ہے جو ان تمام لوگوں کے لئے حوصلہ افزائ￿  علامت تھی جو ٹی بی کی روک تھام کیلئے کوشاں ہیں۔انہوں نے کہا کہ ٹی بی ایک افسوسناک حقیقت ہے جو زندگیوں کیلئے خطرناک ہے ، ٹی بی ایک قابل علاج بیماری ہے اور جتنی جلدی ہم اس کا ادراک کر لیں اتنا ہی بہتر ہے۔ثمینہ علوی نے کہا کہ شیر خوار بچوں اور بچوں کے لئے دستیاب ویکسین کے ذریعے اس مرض سے بہترین ممکنہ تحفظ فراہم کیا جا سکتا ہے تاہم بعض حالات میں اس مرض سے بچاؤ کے لئے دوائیاں بھی استعمال کی جا سکتی ہیں، ہمیں اپنے معاشرے میں پسماندہ لوگوں کی طرف سے اٹھائے جانے والے انسانی مصائب کے معاملے میں غیر معمولی زیادہ قیمتوں کو کبھی نہیں بھولنا چاہئے۔

ای پیپر دی نیشن