لاہور (نوائے وقت رپورٹ + خبر نگار) صدر مملکت عارف علوی کو عہدے سے برطرف کرنے کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی۔ شہری غلام مرتضیٰ کی جانب سے دائر درخواست میں م¶قف اختیار کیا گیا کہ سپریم کورٹ صدر مملکت کی جانبداری اور مس کنڈکٹ کے خلاف کارروائی کا حکم دے۔ صدر عارف علوی اگر مس کنڈکٹ کے مرتکب پائے جائیں تو انہیں عہدے سے برطرف کیا جائے۔ صدر مملکت جانبدار ہیں اور ملکی سربراہ کے عہدے پر رہنے کے اہل نہیں، صدر مملکت اپنے عہدے پر غیر جانبداری سے کام نہیں کر رہے، صدر مملکت اپنی آئینی ذمہ داری سے انحراف برتتے ہوئے عہدے کا ناجائز استعمال کر رہے ہیں۔ درخواست گزار کے مطابق صدر عارف علوی اپنے دفتر کو تحریک انصاف کے حق میں استعمال کر رہے ہیں۔ صدر نے انتخابات کی تاریخ نہ دے کر آئینی ذمہ داریاں پوری نہیں کیں۔ صدر نے آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ جیسے معاملات پر سوشل میڈیا پر ٹویٹ کیے۔ صدر مملکت نے آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ پر دستخط نہ کر کے بھی جانبداری کا ثبوت دیا۔ درخواست میں صدر عارف علوی ان کے سیکرٹری اور وزارت قانون و انصاف کو فریق بنایا گیا ہے۔ دریں اثناءنگران وزیراعظم کو عہدے سے ہٹانے کے لیے لاہور ہائیکورٹ میں آئینی درخواست دائر کردی گئی، درخواست گزار وکیل محمد مقسط سلیم نے موقف اختیار کیا کہ نگران وزیراعظم کی تقرری کی آئینی مدت 15 نومبر کو مکمل ہو چکی ہے۔ اب آئینی طور پر انوار الحق کاکڑ نگران وزیراعظم نہیں رہے، الیکشن کمشن یا کسی آئینی عدالت نے نگران وزیراعظم کی مدت میں توسیع نہیں کی لہذا عدالت نگران وزیراعظم کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دے۔