لاہور (خصوصی نامہ نگار) پاکستان کے تمام مکاتب فکر کے علماءو مشائخ ، سیاسی و مذہبی جماعتوں کے قائدین نے وطن دشمنی کرنے والے عادل راجہ اور سابق کیپٹن مہدی کو فوجی عدالت کی طرف سے سزا سنانے کے فیصلے کی تائید کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت اور عدلیہ کی ذمہ داری ہے کہ وطن عزیز پاکستان کے خلاف سر گرم قوتوں اور افراد کا محاسبہ کرے۔ 9 مئی کے واقعات کے مجرمین کے معاملہ پر عدلیہ کی طرف سے سزا کا عمل مکمل نہ کرنا تشویشناک ہے۔ یہ بات چیئرمین پاکستان علماءکونسل حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے لاہور میں بین المذاہب کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔اس موقع پر وفاقی وزیر مذہبی امور انیق احمد ، صوبائی وزیر اوقاف اظہر علی ، مولانا عبد الخبیر آزاد ، مولانا سرفرازاحمد، مولانا حماد لکھوی ، بشپ ندیم، فادر جیمز چنن ، مفتی سید عاشق حسین، مولانا محمد خان لغاری، صوبائی سیکرٹری اوقاف طاہر رضا بخاری اور دیگر علماءو مشائخ نے بھی خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اسلامی جمہوریہ پاکستان کو اسلامی جمہوریہ پاکستان بنانے کیلئے جدوجہد کرنی ہے جس میں کسی مسیحی کی بچی ہو یا مسلمان کی ،یہ نہ کہے کہ مجھے ڈر لگتا ہے سکول جانے میں ، جس میں کسی مسیحی یا مسلم کو خوف نہ آئے کہ میں اپنی عبادتگاہ میں جاوں گا تو پتہ نہیں کیا ہو جائے گا۔ جڑانوالہ میں واقعہ ہوا ، جڑانوالہ میں کھڑے ہو کر مسیحی برادری سے معافی مانگی ، بہت سوں کو برا بھی لگا لیکن ہم نے کہا کہ جو زیادتی کرتا ہے وہ معافی مانگتا ہے ،یہ ممکن نہیں کہ زیادتی بھی کریں اور معافی بھی نہ مانگیں۔ محترم سپہ سالار جنرل حافظ سید عاصم منیرسے علماءکی ملاقات ہوئی، اس کے بعد ایک پراپیگنڈہ شروع ہو گیا۔ سپہ سالار اور علماء کی میٹنگ کے بعد جو بات آئی وہ اتحاد، اتحاد اور اتفاق کی بات سامنے آئی تھی، کوئی اختلافی بات نہیں آئی۔اس ملاقات کے حوالہ سے بے بنیاد باتیں شروع کی گئیں۔ لیبیا، عراق ، شام ، یمن کی حالت ہمارے سامنے ہیں ، دشمن یہاں بھی یہی چاہتا ہے۔ پاکستان کی عدالت نے عادل راجہ اور سابق کیپٹن مہدی جیسے غدار وطن کو 14 اور 12 سال کی سزا سنائی ہے ، ہم سمجھتے ہیں کہ یہ کم سزائیں ہیں جو اپنے وطن ، اپنی مٹی ، اپنے دین سے غداری کرے اسے مینار پاکستان سے لٹکانا چاہیے۔