سیالکوٹ (نامہ نگار+نمائندہ نوائے وقت+نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) قائد مسلم لیگ ن میاں نواز شریف نے کہا کہ ہمارے ساتھ ظلم ہوا لیکن ملکی مفاد کیخلاف کوئی کام نہیں کیا، سازشیں کر کے ملک اجاڑ دیا گیا۔ اب بھی سبق نہ سیکھا تو نقصان اٹھائیں گے۔ سیالکوٹ میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ میری جیلوں، جلاوطنی اور مقدمات کا دور اقتدار سے زیادہ ہے۔ میں نے مشکل اور اچھا وقت دیکھا۔ 2017ءسے لیکر آج تک مسلسل ہمارے خلاف سزاو¿ں کا سلسلہ چلتا رہا، یہ سلسلہ کچھ ہی دیر پہلے ختم ہوا۔ وزارت عظمیٰ دیکھی تو ملک بدری، مقدمات اور جیلوں کا سامنا بھی کیا لیکن کبھی ہمت نہیں ہاری۔ نہیں معلوم 1993ءمیں ہماری حکومت ختم کرنے کی کیا وجہ تھی، اس وقت ہماری اقتصادی ترقی بھی ہمسایہ ممالک سے بہتر تھی اور ہمارا روپیہ بھی بہتر تھا۔ ہم نے خود اپنے ملک کو پٹڑی سے اتارا نہیں بلکہ پٹڑی ہی اکھاڑ دی ہے۔ اچھے بھلے چلتے ملک کو ترقی سے روکا گیا، کئی بار ایسا ہوا کہ وزیراعظم کو جیلوں میں ڈالا گیا، جہاں آئے روز وزیراعظم کو اتار دیا جائے پھر ملک کیسے چلے گا۔ ایک ادارہ نہیں چلتا تو پھر ملک کیسے چلے گا۔ سوچنے والی باتیں ہیں۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ دیکھیں تو ملک کتنا خوشحال تھا، ڈالر 104روپے پر تھا اور اس وقت پاکستان میں مہنگائی بھی نہیں تھی۔ ہم نے لوڈشیڈنگ اور دہشتگردی کا خاتمہ کر دیا جبکہ بیروزگاری بھی ختم ہوتی جا رہی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت بچے سکول جاتے تھے، ان کی امیدوں میں اضافہ ہوتا جا رہا تھا مگر ہمارے خلاف سازش کر کے اچھا بھلا ملک اجاڑ دیا۔ ملک کا جو حال ہوگیا ہے دس دفعہ سوچتا ہوں کیسے دوبارہ ڈگر پر لائیں گے۔ پاکستان بار بار غلطیوں کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ نواز شریف نے کہا کہ پاکستان اتنا خوبصورت ملک ہے کہ ہم اسے جنت بنا سکتے تھے، بلاوجہ ہمیں نکالا گیا۔ 2018ءانتخابات میں آر ٹی ایس بند کر کے ایک ایسے بندے کو لایا گیا جسے گالی کے سوا کچھ نہیں آتا۔ وہ آیا نہیں بلکہ لایا گیا تھا، اس لیے لانے والے بھی اتنے ہی ذمہ دار ہیں جتنا وہ ذمہ دار ہے، ملک کا بھاری نقصان ہو گیا ہے، اس نقصان کا ازالہ کرنا ہم سب کا فرض اور ڈیوٹی ہے۔ ہم اپنے ملک کو ایسے لوگوں کے حوالے نہیں کر سکتے جو کلچرکو برباد کر دیں۔ مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ اگر وزیراعظم جیلوں میں جائیں اور روز روز انہیں بدلا جائے تو ملک کیسے چلے گا؟۔ سیالکوٹ میں ایوان صنعت و تجارت میں صنعت کاروں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہنستا ہوا ملک اجاڑ دیا۔ پانچ ججوں نے کروڑوں عوام کے نمائندے کو نکال کر پھینکا، ہمیں تو آپ آنکھیں بند کر کے نکالتے ہو لیکن نواز شریف کو نکال کر لاتے کس کو ہو؟ اور ایسے بندے کو لاتے ہو جسے گالیاں دینے کے سوا کچھ نہیں آتا، جب بولتا ہے گالیاں دیتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان آیا نہیں تھا، لایا گیا تھا، ا±س کو لانے والے بھی اتنے ہی ذمہ دار ہیں جتنا وہ خود ذمہ دار ہے۔ ججوں کو کیا ضرورت تھی سازش کا حصہ بن کر ملک پر کلہاڑا چلانے کی۔ سازشیں کر کے ملک اجاڑ دیا گیا‘ اب بھی سبق نہ سیکھا تو نقصان اٹھائیں گے۔ جہاں آئے دن وزیراعظم بدلتے ہوں، جھوٹے مقدمے اور سزائیں ہوں، ایسے میں تو گھر نہیں چل سکتا تو ملک کیسے چلے گا؟۔ نواز شریف نے کہا کہ یہ اتنا خوبصورت اور قیمتی ملک تھا اور ہے کہ ہم اسے جنت بنا سکتے تھے لیکن کلہاڑا چلاتے وقت کچھ نہیں دیکھتے، ہم اس ملک کو رپیئر کریں گے۔ ایسے لوگوں کے ہاتھ ملک نہیں دیں گے، ہمارے ساتھ ظلم ہوا ہے، جو ہوا سو ہوا لیکن پاکستان کے مفاد کے خلاف کوئی کام نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر وہی کام ہوتا رہتا تو آج پاکستان بہت مضبوط ہے، ہمارے پاس کوئی موقع نہیں ہم نے اگر سبق نہ سیکھا تو بقول علامہ اقبالؒ داستان تک نہ رہے گی داستانوں میں۔‘ ہم نے اس لیے قربانی دی، 1999ءاور 1997ءکو چھوڑیں، 2017ءمیں ملک خوشحال تھا مگر کلہاڑا چلاتے وقت بغیر کسی وجہ سے نکال دیا گیا، یہ کس کو لائے میری جگہ پر؟ آر ٹی ایس کیوں بند ہوا؟ ہمارے ڈبے دوسروں سے کیوں بدلے؟۔ نواز شریف نے مزید کہا کہ اتنا خوبصورت ملک ہے کہ اسے جنت بنا رہے تھے، لوگوں میں ہنر ہے سیالکوٹ میں اس قدر ترقی ہو سکتی ہے ملک کو یہ شہر سپورٹ کر سکتا ہے۔ یہ سیالکوٹ موٹر وے نہیں ہائی وے‘ میں ہوتا تو ایسی موٹر وے نہ بننے دیتا‘ ملک کی ازسرنو تعمیر کریں گے۔ صبح کے وقت وزیر اعظم تھا لیکن شام کو ہائی جیکر بنا دیا گیا اور عمر قید کی سزا بھی سنا دی گئی۔ پہلی مر تبہ ہائی جیکنگ کیس میں جیل میں گیا۔ یہاں اس وقت جو مسلم لیگ ن کی قیادت موجود ہے سب کو جیل میں ڈا لا گیا۔ نواز شریف کے سیالکوٹ چیمبر آف کامرس خطاب کے مو قع پر خواجہ محمد آصف، مریم نواز شریف، صدر چیمبر ملک عبدالغفور، اسحاق ڈا ر، پرویز رشید، احسن اقبال، زاہد حامد، علی زاہد، منشاءاللہ بٹ، رفیق مغل، چودھری ارشد وڑائچ، چودھری محمد اکرام ، حاجی سہیل بٹ، چودھری عثمان علی مشتاق، چودھری سیف اللہ و دیگر موجود تھے۔ دریں اثناءخواجہ آصف کاکہنا ہے کہ نواز شریف کو مٹانےوالے مٹ گئے اور ر±ل گئے۔ انہوں نے سیالکوٹ میں خطاب کرتے ہوئے کہاکہ میرا ایمان تھا میرا قائد واپس آئے گا۔ اللہ نے مجھے سرخروکیا، انشاءاللہ تعالیٰ 8 فروری کو پھر وزیراعظم بنے گا۔ نواز شریف کی قربانی کی ایک لمبی داستان ہے۔ نوازشریف کارکنوں کےلئے روشنی کا مینار بنے، اسمبلی میں کہا تھا میرا قائد واپس آئےگا، گری ہوئی سوچ رکھنے والا چار سال حکمران تھا، جس نے چار سال حکمرانی کی مشکل وقت میں آج کوئی اس کےساتھ نہیں کھڑا، اسمبلی میں جب تقریرکر رہا تھا تو اس وقت پی ٹی آئی والے ہنس رہے تھے۔ اللہ تعالیٰ تکبر سے بچائے۔ گزشتہ چار سال ڈویلپمنٹ کا یہ حال تھا کہ کل سیالکوٹ کی سٹریٹ لائٹ چلیں، 8 فروری کو ترقی کا سلسلہ دوبارہ شروع کریں گے۔ نواز شریف سیالکوٹ موٹر ویزکو پنڈی تک لے کر جائیں گے۔ لوگ کہتے ہیں سڑکیں بنا دیں توکیا کر دیا؟۔ جب سڑکیں، رابطے نہیں ہوتے تو ساری چیزیں تتر بتر ہو جاتی ہیں۔ گزشتہ چار سال میں ہمیں محرومیاں دی گئیں، 8 فروری کو محرومیوں کا ازالہ ہو گا۔