غزہ‘ واشنگٹن (نوائے وقت رپورٹ + این این آئی+ آئی این پی) اسرائیل نے عارضی جنگ بندی کو اگلے مرحلے کی جنگی تیاری کیلئے استعمال کرنا شروع کر دیا۔ ترجمان ڈینیٹل بگاری نے میڈیا بریفنگ میں کہاکہ حماس سے 4 روزہ عارضی جنگ بندی کے دوران اسرائیلی فوج اگلے مرحلے کی جنگ کیلئے خود کو تیار کر رہی ہے۔ جنگ بندی کے پہلے روز اقوام متحدہ کی جانب سے 137 ٹرکوں پر لدا ہوا امدادی سامان تباہ شدہ غزہ میں منتقل کیا گیا ہے جبکہ ہسپتالوں سے زخمیوں اور طبی عملے کے انخلاکیلئے کوششیں تیز کر دی گئی ہیں۔ ان ٹرکوں پر خوارک، پانی اور ادویات غزہ لائی گئیں جبکہ129000 لٹر تیل کی فراہمی بھی غزہ بھجوایا گیا ہے۔ شمالی غزہ کے ہسپتال سے 21 مریضوں کو نکالا گیا ہے۔ فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے سربراہ اسماعیل ھانیہ نے کہا ہے کہ حماس چار دن کی جنگ بندی پر پوری طرح کاربند رہے گا اور یرغمالیوں کی رہائی سمیت ہر نکتے پر عمل کرے گا تاہم اس کا انحصار اسرائیل کی طرف سے بھی معاہدے کی ایسی ہی پاسداری پر ہے۔ فلسطینیوں کو تحفظ دیئے بغیر اسرائیل محفوظ نہیں ہو گا۔ برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون نے کہا غزہ میں اسرائیلی بمباری سے عام شہریوں کی ہلاکت بہت زیاد ہے۔ برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا اسرائیلی حکومت کو پرتشدد آباد کاروں پر بھی کریک ڈا¶ن کرنا ہوگا۔ یہودی آباد کار فلسطینیوں کو قتل کر رہے ہیں یہ اچھا نہیں ہو رہا۔ ان کو گرفتار کرنا کافی نہیں، مقدمہ چلا کر سزا بھی دینی چاہیے۔ ڈیوڈ کیمرون نے مغربی کنارے کا دورہ کیا اور فلسطینی حکام سے ملاقاتیں کی۔ چھیالیس دنوں میں اسرائیلی بمباری سے بے نقل مکانی پر مجبور ہونے والے ہزاروں فلسطینیوں نے جنگ بندی شروع ہوتے ہی اپنے بچے کھچے اور ٹوٹے پھوٹے گھروں کی طرف واپسی شروع کر دی۔ دن بھر بچوں اور تھوڑے بہت سامان کے ساتھ نقل مکانی کرنے والے فلسطینی واپس اپنے گھروں کی طرف پیدل رواں دواں رہے۔ ان میں سے کئی کو گدھا گاڑیوں پر کئی کو کاروں اور ان کی چھتوں پر واپس گھروں کی طرف جاتے دیکھا گیا۔ امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا ہماری کوششوں سے جنگ بندی ممکن ہوئی۔ خطے کے رہنما¶ں سے فون پر بات کی۔ فلسطینی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ کے بعض مقامات پر بڑے اور چھوٹے ہتھیاروں سے گولہ باری کی۔ اسرائیل نے حماس کو دھمکی دی ہے دوسرا یرغمالی گروپ رہا کریں یا حملوں کیلئے تیار ہو جائیں۔ امریکی صدر جوبائیڈن پرامید ہیں کہ غزہ میںجنگ بندی میں توسیع کا قوی امکان ہے۔ یرغمالیوں کی رہائی شروعات ہے وقت آ گیا ہے کہ اسرائیل‘ فلسطین کے دو ریاستی حل پر کام کیا جائے۔ دریں اثناءاردن کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمارے واضح مطالبات ہیں کہ غزہ میں وحشیانہ جنگ کو روکا جائے۔ اسرائیل یرغمالی چھڑانے کیلئے سیز فائر کر رہا ہے۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان معاہدے کے نتیجے میں رہائی پانے والے فلسطینی قیدیوں کا مغربی کنارے میں پرجوش استقبال کیا گیا۔ فلسطینی شہریوں نے ایک بڑے جلوس کی صورت میں رہا ہونے والے قیدیوں کو خوش آمدید کہا۔ اس موقع پر مغربی کنارے میں جشن کا سماں تھا جہاں فلسطینی شہری نعرے بازی کرتے، تالیاں بجاتے اور ہاتھ لہرا کر اپنی خوشی کا اظہار کرتے رہے۔ سلیٹی رنگ کے قیدیوں کے یونیفارم میں ملبوس پندرہ نوجوان لڑکوں کو کندھوں پر اٹھائے شہر کی روشن گلیوں میں گھمایا گیا جہاں فلسطینی پاپ میوزک اونچی آواز میں گونج رہا تھا اور آتش بازی نے آسمان پر مختلف رنگ بکھیرے ہوئے تھے۔ رہائی پانے والے میں سے چند نوجوان فلسطینی جھنڈے میں لپٹے ہوئے نظر آئے جبکہ دیگر نے حماس کا سبز رنگ کا پرچم لپیٹا ہوا تھا اور فتح کا نشان بنائے ہاتھ لہراتے ہوئے پرجوش ہجوم میں سے گزر رہے تھے۔ اسرائیلی قید سے رہا ہونے والے 17 سالہ جمال براہما نے اپنے احساسات کا اظہار کرتے ہوئے کہا میرے پاس الفاظ نہیں ہیں، میرے پاس الفاظ نہیں ہیں۔ شکر ہے اللہ تعالی کا۔ ان کے والد خلیل براہما نے اپنے بیٹے کو کندھوں پر اٹھا رکھا تھا اور آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے۔ فرید نے بتایا مسلسل زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔ ملک سلمان نے بتایا دھون جیل انتظامیہ نے ہمیں قید تنہائی میں رکھا‘ غزہ کے شہداءسے تعزیت کرتا ہوں۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان ہونے والے معاہدے کے تحت حماس کم از کم50 یرغمالی جبکہ اسرائیل150 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا۔ اگرچہ اسرائیلی سرحد کے قریب واقع بیتونیا کے شہر میں جشن کا سماں تھا لیکن شہریوں میں پھر بھی تشویش پائی جاتی ہے۔ اسرائیلی حکومت نے پولیس کو جشن کی تقریبات بند کرنے کا حکم دیا ہے جبکہ ایک موقع پر سکیورٹی فورسز نے آنسو گیس کا شیل بھی ہجوم پر پھینکا۔ حماس نے اسرائیل پر معاہدے کی طے شدہ شرائط کی خلاف ورزی کا الزام عائدکیا ہے۔ حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہانیہ کے مشیر طاہر النونو نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل نے معاہدے کی بہت سی خلاف ورزیاں کی ہیں۔ اسرائیل نےامدادی ٹرکوں کے غزہ میں داخلےکی شرائط پرعمل نہیں کیا، اسرائیل نے قیدیوں کی رہائی کے لیے طے شدہ معیار پر بھی عمل نہیں کیا۔ اسرائیلی فوج نے غزہ میں ایک سے زائد مقامات پر فائرنگ کی، قابض اسرائیلی فوج کی فائرنگ کے نتیجے میں 2 افراد شہید ہوگئے۔ دوسری جانب عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ طبی اور غذائی امداد کے 50 ٹرک اور ایمبولینس گھنٹوں سے انتظار میں ہیں، اسرائیلی فوج غزہ میں داخلے کی اجازت نہیں دے رہی۔ خیال رہے کہ خان یونس میں ایندھن اور گیس ملنے کے منتظر فلسطینیوں کی قطاریں لگی ہوئی ہیں۔ خالی بوتلیں اور گیس سلنڈر اٹھائے فلسطینی گھنٹوں سے انتظار میں بیٹھے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے کہا کہ حماس آج 13 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرے گا۔ معاہدے کے تحت یرغمالیوں کے بدلے 39 فلسطینی رہا کئے جائیں گے۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق اس سے پہلے مصری حکام نے 14 یرغمالیوں کی رہائی کا بتایا تھا۔ مصری حکام نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی میں ممکنہ توسیع کیلئے فریقین سے بات چیت کی ہے۔ جنگ بندی میں ایک یا دو دن کی ممکنہ توسیع کے مثبت اشارے ملے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے جنگ بندی میں توسیع کا امکان ظاہر کر دیا۔ اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ مزید یرغمالیوں کی رہائی کیلئے حماس کے ساتھ جنگ بندی میںتوسیع ہو سکتی ہے۔ حماس نے اسرائیل پر عارضی جنگ بندی کی خلاف ورزی کا الزام لگا کر یرغمالیوں کے دوسرے گروپ کی رہائی م¶خر کر دی۔ حماس نے شمالی غزہ میں امدادی ٹرکوں کی فراہمی تک یرغمالیوں کے دوسرے گروپ کی رہائی م¶خر کی ہے۔ حماس نے الزام لگایا ہے کہ اسرائیل غزہ پٹی کیلئے امدادی قافلوں کو شمال جانے سے روک رہا ہے۔ اسرائیل عارضی جنگ بندی کی شرائط پر مکمل عملدرآمد نہیں کر رہا۔ القسام بریگیڈز کا کہنا ہے کہ یرغمالیوں کے دوسرے گروپ کی رہائی م¶خر کر رہے ہیں۔ اسرائیل معاہدے کی پاسداری نہیں کر رہا۔ عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ دفاعی نظام نے بحیرہ احمر عبور کرنے والا میزائل فضاءمیں تباہ کر دیا۔ میزائل جنوبی اسرائیل کے شہر ایلات کی فضاءمیں گرایا گیا۔ میزائل ممکنہ طور پر یمن کے حوثی باغیوں کی جانب سے فائر کیا گیا ہے۔ غزہ میں جنگ بندی کے بعد مصر سے امدادی ٹرک بھی پہنچ گئے جبکہ جنگ بندی ہوتے ہی غزہ کے بازاروں کی رونقیں بحال ہو گئیں۔ چیزوں کی فروخت کے سٹال لگ گئے۔ خان یونس کی مارکیٹیں بھی کھل گئیں۔ اشیائے ضروریہ کی خریدو فروخت جاری ہے۔ 137 ٹرک سامان اقوام متحدہ کی امدادی تنظیموں کے حوالے کر دیا گیا۔ دو ایمبولینسیں بھی مہیا کر دی گئیں۔ امدادی سامان میں خوراک‘ پانی اور ادویات شامل ہیں۔ غزہ میں بمباری کے خلاف لندن میں ایک بار پھر لوگوں کی بڑی تعداد سڑکوں پر نکل آئی۔ مظاہرین نے عارضی جنگ بندی کو مستقل جنگ بندی کر کے امن کے قیام کا مطالبہ کیا اور غزہ میں ہزاروں اموات پر بڑی طاقتوں کی خاموشی کو افسوسناک قرار دیا۔ لاکھوں افراد نے احتجاج میں حصہ لیا۔ انتہائی سرد موسم کے باوجود خواتین اور بچے بھی احتجاج میں شریک تھے۔ شرکاءنے کہا کہ اسرائیل کے دفاع کے حق کا یہ مطلب نہیں کہ وہ خواتین اور بچوں کو بھی مارے۔ میٹ پریس کا کہنا ہے کہ امن و امان قائم رکھنے کیلئے 1500 اہلکار تعینات ہیں۔ مظاہرین کو طے شدہ روٹ پر چلنے کی ہدایت ہے۔ خلاف ورزی پر کارروائی ہو گی۔ دہشت گردی کی حمایت اور نفرت انگیز تقاریر کرنے والوں کو گرفتار کریں گے۔