پرچی کا دور دورہ ہے جو پرفارم نہ کرے اسے ٹیم سے باہر نکالیں، جاوید میانداد
پرچی کا ایسا رواج پڑا کہ ہر جگہ چلتی نظر آتی ہے۔ ویسے اس کے مذکر کی بات کریں تو پرچہ ہی ہو گا۔ پرچے بھی کئی قسم کے ہیں ایک تو سکولوں میں امتحانی پرچہ، دوسرا وہ پرچہ جو پولیس میں کٹوایا جاتا ہے۔ بات سے بات نکل آتی ہے ’کٹوایا‘ لفظ استعمال کیاتو ناک کٹوایا محاورہ یاد آ گیا جس کے خلاف پولیس میں پرچہ کٹتا ہے۔ پرچہ غلط ہو یا بے قصور پر ہو اس کی ناک کٹ جاتی ہے۔ ناک ویسے رسم و رواج پورے نہ کرنے پر بھی شریکے برادری میں کٹ جاتی ہے۔ بات جاوید میانداد کی پرچی سے شروع ہوئی تھی کرکٹ کی بات کی جائے تو میانداد صاحب گھر کے بھیدی ہیں۔پی سی بی کی رگ رگ اور انگ انگ سے واقف ہیں۔ وہ پرچی کی بات کرتے ہیں۔ اس پرچی کی جسے عرف عام میں سفارش کہتے ہیں۔ پرچی پر وزیر مشیر بڑے بڑے عہدیدار بنتے دیکھے گئے ہیں۔ کئی کی جیل سے رہائی ہو جاتی ہے۔ پرچی پر کسی کو جیل کرا دی جاتی ہے۔ پرچی ہی کبھی کسی کی موت کا پروانہ بھی بن جاتی ہے۔ میاں صاحب نے یعنی جاوید میانداد صاحب نے پرچی پر کرکٹ ٹیم میں آنے والوں کی بات کی ہے کہ ان کو نکالا جائے ’پرچیلوں‘ کو ایک مشورہ ہے۔ آپ کی پرچی چل ہی گئی ہے تو محنت کرکے آپ پرچی دینے اور قبول کرنے والے کا بھرم رکھیں۔ جاوید میانداد نامور کھلاڑی ہیں کرکٹ کے ایکسپرٹ ہیں۔ ان کی بات میں وزن ہے۔ ویسے ’پرچیلا‘ کرکٹ میں پکڑا ضرور جاتا ہے کیونکہ پرچی نہ فیلڈنگ کر سکتی ہے نہ باؤلنگ بیٹنگ کر سکتی ہے۔ البتہ ایمپائرنگ ضرور کر سکتی ہے۔
٭٭٭٭٭
ورلڈ کپ ٹرافی پر پاؤں! آسٹریلوی کھلاڑی مچل مارش پر بھارت میں مقدمہ درج
کھیل میں ہار جیت ہوتی رہتی ہے۔ بھارتی ٹیم ورلڈ کپ میں فائنل تک ناقابل تسخیر رہی۔ فائنل میں ڈھیر ہو گئی۔ اس سے یعنی کھلاڑیوں سے، حکمرانوں سے اور شائقین سے یہ شکست ہضم نہیں ہو رہی۔ کل ہی ٹی ٹونٹی میچ آسٹریلیا کے ساتھ ہوا۔ آسٹریلیا نے بڑا سکور کیا۔ بھارت نے مات دیدی۔ ساتھ ہی بھارتی شائقین چہکنے لگے۔ دیکھیں کیسے مارا! جب فائنل کی شکست یاد آتی ہے تو ماتھے پر بازو رکھ لیتے ہیں۔ ایسی ہی یاد ایک بنیے کو آئی تو مارش پر توہین ٹرافی کا مقدمہ درج کرا دیا۔ پولیس ہرکارہ بھی ایسا ہی بیٹھا دماغ سہلا رہا تھا اس نے بھی غیر ملکی کھلاڑی پر مقدمہ درج کر لیا۔ آسٹریلوی ٹیم بھارت میں ہی ہے۔ مقدمے میں کہا گیا کہ مارش پر بھارت میں داخلے پر پابندی لگائی۔ مقدمہ درج کرنے والا اور کرنے والا دونوں ’ستی روحیں‘ ہیں۔ جو بندہ تمھارے ملک میں موجود ہے اس پر پابندی کا مطالبہ ! چہ معنی دارد؟
مارش نے توہین کیا کر دی ؟ مودی نے باامر مجبوری ٹرافی تو آسٹریلوی کپتان کو دیدی مگر ہاتھ نہیں ملایا۔ مودی صاحب نے شاید اس لیے ہاتھ نہ ملایا ہو کہ اسے مودی کی بو نہ چڑھ جائے۔ یہ تو نیک نیتی ہو گئی۔ ہو سکتا ہے کورونا کے دنوں کی یاد آ گئی ہو اور مصافحہ سے گریز کیا ہو مگر مودی باقی لوگوں سے ہاتھ ملا رہے تھے۔ کرونا ادھر ہی مارش پر ہی یاد آنا تھا؟ مارش نے مودی صاحب کے ہاتھ نہ ملانے کو بدنیتی اور اپنی توہین سمجھا۔ میڈیا میں ٹرافی پر مارش کے پاؤں رکھنے کی تصویر اس کیپشن کے ساتھ شائع ہوئی کہ مودی کے ہاتھ ملانے سے انکار پر مارش نے ٹرافی پر پاؤں رکھ کر تصویر بنوا کر وائرل کر دی۔ مارش نے بھی ویسے اچھا تو نہیں کیا مگر پہل کس نے کی؟
٭٭٭٭٭
پارکو لائن سے سرنگ کھود کر پٹرول چوری پکڑ گئی
چوری کے کیسے کیسے طریقے اپنائے جاتے ہیں۔ نوسربازی سے کیسے دیہاڑیاں لگائی جاتی ہیں۔ بنارسی ٹھگوں کو پتا چلے تو ہمارے چوروں اور نوسربازوں کے ہاتھ پر بیعت کر لیں۔ خبر کے مطابق پارکو لائن کے اوپر کرائے پر دکان لی گئی۔ دو سوفٹ سرنگ کھود کر لائن تک پائپ لے جا کر دبئی بنا لیا گیا۔ یہ سلسلہ کب سے جاری تھا اور پھر وہ ایک دن آ ہی گیا جو سو دن کے بعد سعد کا ہوتا ہے۔ 200 فٹ کی زمین دوز سرنگ کھودی گئی۔ کئی قیدی جیل سے سرنگ کھود کر نکل جاتے ہیں۔ فلموں میں ہی نہیں، حقیقی زندگی میں بھی ایسا ہوتا رہتا ہے۔ 71ء کی جنگ میں فیصل آباد کے میجر کا راجہ نادر پرویز بھی جنگی قیدی بنے تھے جو ایسی ہی جیل سے سرنگ کھود کر فرار ہوئے اور پاکستان آ گئے تھے۔ کئی اور بھی پرزنر آف وار ایسے ہی فرار ہوئے۔ داد دینی پڑتی ہے ’سرنگیوں‘ کو ، یہ جس طرح کی ٹیکنالوجی استعمال کرتے ہیں۔ یہی ذہن رسا مثبت کاموں پر لگائیں تو کیا کچھ نہیں کر سکتے۔ تیل چوری میں مالک اور 4 ملازم بھی ملوث تھے۔ پکڑے کیسے گئے؟شاید کسی روز پٹرول چرانے سے پہلے پرفیوم کی بجائے مشک فور چھڑک بیٹھے۔ مارکیٹ میں قبرستان کی آب و ہوا اور فضا محسوس کرنے پر پڑوسیوں نے مخبری کر دی۔
٭٭٭٭٭
غزہ جنگ کے باعث مزید فلسطینی بچے علاج کے لیے ترکیہ پہنچ گئے
اسرائیل کے طاقت کے گھمنڈ اور بڑی طاقتوں کے ایما پر غزہ میں جو غدر مچایا گیا انسانیت اس پر صدیوں آنسو بہاتی اور سسکتی رہے گی۔ پندرہ ہزار فلسطینی موت کی لکیر پار کر کے سب سے بڑے منصف کے حضور پیش ہو گئے۔ زخمی اپاہج اور لاچار ہونے والے کتنے ہیں؟ مرنیوالوں کا تو کچھ ہو نہیں سکتا جو زخمی ہیں۔ ان کی داد رسی کی جا سکتی ہے۔ جنگی جرائم میں عبادت گاہوں ، تعلیمی اداروں اور ہسپتالوں پر حملے بھی آتے ہیں۔ فلسطین کے ہسپتال بھی تباہ کردیے گئے۔ جہاں پناہ گزین بچے عورتیں اور بوڑھے موجود تھے۔ ہسپتالوں میں عملہ بھی مارا گیا۔ دنیا سے آئے صحافی نشانہ بنے، امدادی کارکن بھی اسرائیلی جارحیت سے محفوظ نہ رہ سکے۔ اب عارضی جنگ بندی ہو چکی ہے۔ غزہ میں کوئی ہسپتال سلامت بچا ہی نہیں تو زخمی کہاں جائیں۔ ترکیہ میں کچھ زخمی آئے ہیں۔ ایک ملک کے ہسپتال شاید اتنے زخمیوں کے لیے کم پڑ جائیں۔ ایسے میں او آئی سی کے پلیٹ فارم سے اگر اقدامات اٹھائے جائیں تو بہتر مناسب اور اطمینان بخش ہو سکتا۔
ادھر عارضی چند روزہ جنگ بندی ہوئی ہے ادھر اسرائیلی وزیر دفاع یووگرانٹ نے کہا ہے کہ جنگ بندی کے خاتمے کے بعد دو ماہ مزید جنگ جاری رہ سکتی ہے۔ گویا انسانوں کا خون منہ کو ایسا لگا کہ مزید غارت گری کی تمنا ہے۔ اسرائیل کی سفاکانہ ذہنیت سامنے آ گئی ہے۔ ابھی سے اس پر امہ کو لائحہ عمل تشکیل دینا ہو گا۔ اگر مزید دو ماہ تباہی و بربادی کا سلسلہ جاری رہتا ہے تو جو اموات ہو چکیں، جو زخمی معذور اور اپاہج ہو چکے ان کی تعداد دگنا سے بڑھ گئی۔ ویٹو کے اختیار رکھنے اور حالیہ دنوں استعمال کرنے والے ممالک کو سوچنا ہو گا کہ ایسی ممکنہ قتل و غارت کے لیے وہ ویٹو کے اختیار استعمال کرتے رہے۔
٭٭٭٭٭