شیطان کا انسان کو گناہوں کی طرف راغب کرنے کے لیے دوسرا ہتھیار غربت اور افلاس کا ذہن میں ڈالنا ہے جس کی وجہ سے انسان گناہوں میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ غریب لوگوں کے دلوں میں پیسے کمانے کے لیے ناجائز کام کرنے کی طرف راغب کرنا۔ اور امراءکو اس بات کی طرف راغب کرنا کہ زکوٰة نہ دو مال کم ہو جائے گا۔ یا پھر مال زیادہ کرنے کے لیے انسان کو رشوت اور سود لینے کی طرف راغب کرتا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے۔ شیطان تمہیں تنگدستی سے ڈراتا ہے اور تمہیں بے حیائی کا حکم دیتا ہے۔ (سورة البقرة )۔
اگر انسان شیطان کے اس وسوسے کی تہہ تک پہنچ جائے اور احکام الٰہی کو سمجھ لے تو انسان اس گناہ سے بچ سکتا ہے۔ کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے اللہ تعالیٰ سود کو مٹاتا ہے اور صدقات کو بڑھاتا ہے اور اللہ ہر نا شکرے گنہگار کو دوست نہیں رکھتا۔( سورة البقرہ )۔
حضور نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا صدقہ دینے سے مال کم نہیں ہوتا۔ بندہ مومن کا اس بات پر پختہ یقین ہونا چاہیے کہ صدقہ دینے سے مال میں کمی واقع نہیں ہوتی اور ناجائز طریقے سے کمائے گئے مال میں برکت نہیں ہوتی تو وہ کبھی بھی شیطان کے اس وسوسے میں نہ آئے۔بعض اوقات شیطان بندے کو اللہ تعالی کی رحمت کا ذکر کر کے گناہوں کی طرف راغب کرنے کی کوشش کرتا ہے وہ بندے سے کہتا ہے کہ تو گناہکر اللہ تعالیٰ بڑا رحیم ہے وہ اپنی رحمت سے تجھے معاف کر دے گا۔ لیکن حضور نبی کریم ﷺ نے اپنے صحابہ کو جو رحمت الٰہی کا مفہوم بتایا وہ اسکے بالکل برعکس ہے۔ اللہ تعالیٰ رحمان و رحیم بھی ہے اور جبار اور قہار بھی۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے : میرے بندوں کو بتا دو کہ بلا شبہ میں بہت بخشنے والا رحم کرنے والاہوں اور میرا عذاب بھی بہت درد ناک ہے۔( سورة الحجر )۔
سورة الاعراف میں ارشاد فرمایا میری رحمت بڑی وسیع ہے اسے متقین کے لیے لازم کروں گا۔ یعنی جو لوگ اللہ تعالیٰ سے ڈرنے والے ہوں گے ان کے لیے اللہ تعالیٰ کی رحمت بہت وسیع ہے۔ اس سے یہ واضح ہو گیا کہ رحمت کا سہارا لے کر گناہوں کی طرف راغب ہونا یہ ایک شیطانی وسوسہ ہے۔
کسی نیک اور صالح خاندان میں پیدا ہونا ایک سعادت کی بات ہے لیکن اسے اپنی بخشش کا ذریعہ سمجھ لینا غلط ہے۔ یہ نہیں کہ وہ ایک اعلی خاندان میں پیدا ہوا ہے تو احکام الٰہی کو پس پشت ڈال کر گناہوں میں مبتلا ہو جائے۔ اگر بخشش کا یہی ذریعہ ہوتا تو کائنات کے سب سے اعلی خاندان میں پیدا ہونے والے حسنین کریمین اور سیدہ فاطمہ سلام اللہ علیہا ساری ساری رات سجدوں میں نہ گزارتے۔ یہ بھی ایک شیطانی وسوسہ ہے جو بندے کو حسب و نسب کے غرور میں مبتلا کر کے گناہوں کی طرف راغب کر دیتا ہے۔