بھارتی ریاست اترپردیش کے علاقے سنبھل کی جامعہ مسجد کو شہید کرکے اسکی جگہ مندر کی تعمیر کیلئے کرائے جانے والے سروے کے دوران پولیس نے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے براہ راست فائرنگ کردی جس سے 3 مسلمان شہید ہوگئے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق جامعہ مسجد کے ماضی میں مندر ہونے کا دعویٰ کرکے انتہاپسند ہندوو¿ں نے عدالت میں مقدمہ دائر کیا تھاجس میں موقف اختیار کیا گیا کہ جامعہ مسجد کو مغل دور میں ایک مندر کو گرا کر تعمیر کیا گیا تھا۔ مسجد سے ملنے والے نوادرات سے اس کی تصدیق ہوتی ہے۔ جس پر مسجد کمیٹی نے کسی بھی ایسی چیز کے ملنے کو جھوٹ اور سازش قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جامع مسجد کو ایک اور بابری مسجد بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ عدالت نے فریقین کا مو¿قف سننے کے بعد مسجد کے سروے کا حکم دیا تھا۔ گزشتہ روز مسجد کے باہر انتہاءپسند ہندو جمع ہوئے تو ایک ہزار سے زائد مسلمان بھی جمع ہو گئے جنہیں منتشر کرنے کیلئے پولیس نے براہ راست فائرنگ کردی۔خواتین سمیت 20 مظاہرین پکڑ لئے گئے۔ مسلمانوں نے درندگی کیخلاف احتجاج کیا۔ مسجد کے سروے کے خلاف علاقہ مکینوں نے احتجاج، توڑ پھوڑ اور پتھراﺅکیا۔شہر میں کشیدگی بڑھنے پر انٹرنیٹ سروس معطل اور سکول بند کر دیئے گئے۔
بھارت میں ہندوتوا کے ایجنڈے کے تحت مسلمان اقلیتوں کا عرصہ حیات تنگ کر دیا گیا ہے‘ جسے مودی سرکار کی پوری سرپرستی حاصل ہے۔اس ایجنڈے کے تحت مسلمانوں کو وہاں مذہبی آزادی حاصل ہے اور نہ جنونی ہندﺅں کے ہاتھوں انکی عبادت گاہیں محفوظ ہیں۔رواں برس میں اب تک دو مساجد کو نذر آتش اور مسمار کیا گیا ہے۔ اس کام کیلئے ہندو انتہاءپسند جماعت وشواہندو پریشد‘ بجرنگ دل اور مودی سرکار کی پروردہ آر ایس ایس کوحکومت کی پوری آشیرباد حاصل ہے۔ حلال جہاد‘ گاﺅرکھشا‘ بلڈوز پالیسی ‘ شہریت اور حجاب بندی جیسے قوانین کو مسلمانوں کیخلاف استعمال کیا جا رہا ہے۔ بھارت میں کوئی ایسی اقلیت نہیں جو جنونی ہندوﺅں کے شر سے محفوظ ہوجس کا سب سے زیادہ نشانہ مسلمان بن رہے ہیں۔ انسانی حقوق کے علمبردار عالمی اداروں‘ تنظیموں اور اقوام متحدہ کو بھارت میں انسانی حقوق کی یہ پامالیاں کیوں نظر نہیں آرہیں۔ انکی مجرمانہ خاموشی کی وجہ سے ہی بھارت بدمست ہاتھی کی طرح بپھرا ہوا ہے۔ ایسا کون سا عالمی قانون ہے جس کی بھارت نے خلاف ورزی نہ کی ہو۔ اسکے شر سے نہ بھارتی مسلمان محفوظ ہیں نہ مقبوضہ کشمیر میں کشمیری مسلمان۔ جبکہ پاکستان میں ہونیوالی بیشتر دہشت گرد کارروائیوں میں بھارت کا ہی ہاتھ ملوث نظر آتا ہے جس نے اپنی چانکیائی سیاست سے اب افغانستان کو بھی اپنا ہمنوا بنا لیا ہے۔ اس تناظر میں انسانی حقوق کے دعویدار عالمی اداروں‘ تنظیموں اور عالمی برادری کو بھارتی شرانگیزی کا سخت نوٹس لینا چاہیے تاکہ مسلمانوں کیخلاف اسکے جنونی ہاتھوں کو روکا جا سکے۔