پی ٹی آئی ہر مظاہرین کی پشیدمی ، حکومت سے مذکرات 

اسلام آباد+ راولپنڈی + لاہور (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ نامہ نگار) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور اور بانی عمران خان کی اہلیہ تحریک انصاف کے قافلے کے ہمراہ راستے کی رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے اسلام آباد میں داخل ہوگئے ترنول چونگی نمبر 26 میں وفاقی پولیس، ایف سی اور رینجرز کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے تحریک انصاف کے کارکنان چونگی 26 پر مختلف اطراف سے نمودار ہوئے اور شدید نعرہ بازی جاری رکھی اسلام آباد کی حدود میں داخل ہونے کے موقع پر جلوس کے شرکاء  مسلسل نعرے لگاتے رہے قبل ازیں راستے میں کٹی پہاڑی پر موجود پولیس اہلکاروں پر تشدد کیا گیا جبکہ کارکنوں نے پولیس اہلکاروں سے آنسو گیس کے شیلز اورگن بھی چھینی جبکہ ہکلہ کے مقام پر جھڑپوں کے دوران پی ٹی آئی کے کارکنان کے تشدد سے 70 پولیس اہلکار زخمی ہوئے جبکہ پولیس کا کانسٹیبل مبشر شہید ہوگئے ۔ اس سے قبل تحریک انصاف کا احتجاج  رات قیام کے بعد پیرکو دوسرے روز میں داخل ہوگیا۔ دوسری طرف  وفاقی حکومت اور پی ٹی آئی میں مزاکرات کا آغاز ہوگیا منسٹرز انکلیو میں ہونے والے مذاکرات میں حکومت کی جانب سے سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق ، وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی ، وفاقی وزیر امور کشمیر انجینئر امیر مقام، مشیر وزیر اعظم رانا ثناء اللہ خاں اور تحریک انصاف کی جانب سے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان ،اپوزیشن لیڈر سینٹ شبلی فراز ،سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر شریک ہوئے مزاکرات میں حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی کو دھرنا کیلئے ممکنہ طور پر پشاور موڑ کا وہی مقام تجویز کیا جائے گا جہاں پی ٹی آئی نے اپنے دور حکومت میں جے یو آئی اور مسلم لیگ ن کو اجتماع کی اجازت دی تھی دھرنا پوائنٹ ڈکلیئر ہونے پر وزیر اعلیٰ کے پی کے علی امین گنڈاپور اور بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی قیادت میں جلوس کو کسی رکاوٹ کے بغیر وہاں تک آنے دیا جائے گا۔ علاوہ ازیں دوسرے روز  وزیراعلیٰ خیبرپی کے اور عمر ایوب کی قیادت میں قافلہ کٹی پہاڑی سے  پہنچا رکاوٹیں توڑ دیں ، پولیس اہلکاروں پر تشدد کیا گیا۔ ہزارہ انٹر چینج پرعمر ایوب کے قافلے نے پنجاب پولیس کو پیچھے دھکیلا۔ شدید پتھرائو اور جھڑپوں میں 20  پولیس اہلکار زخمی  ہوئے۔ ڈی ایس پی پیڑولنگ راولپنڈی چوہدری ذوالفقار، ڈی ایس پی پیڑولنگ جہلم شاہد گیلانی اور اے ایس آئی اٹک تبسم بھی شدید زخمی ہوگئے۔ پشاوراور ہزارہ کی جانب سے آنے والے قافلوں نے ایکساتھ پولیس پر ہلا بولا۔ فائرنگ مبینہ طور پر مظاہرین کی طرف سے کی گئی۔ زخمی پولیس اہلکاروں میں دو گولیاں لگنے سے زخمی ہوئے ۔ سرگودھا پولیس کا اہلکار سمیع اللہ بائیں ٹانگ میں گولی لگنے سے شدید زخمی ہوا۔ فیصل آباد سے تعلق رکھنے والا ایک پولیس اہلکار گردن میں گولی لگنے سے شدید زخمی ہوا، گردن میں گولی لگنے والے شدید زخمی اہلکار کو ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر اسپتال راولپنڈی ریفر کر دیا گیا تھا جو بعد میں شہید ہو گیا۔  پتھرائو سے 4 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔ 2 پرائیوٹ گاڑیوں کو نذر آتش کیا گیا۔  میڈیا سے گفتگو میں عمرامین گنڈاپور نے کہا کہ ہم کشتیاں جلا کر نکلے ہیں ہر صورت پر ڈی چوک پہنچ جائیں گے۔ صوبائی وزیر پبلک ہیلتھ پختون یار خان بھی ان کے ہمراہ ہیں۔ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی اہلیہ بشری بی بی نے آخری سانس کھڑے رہنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک خان ہمارے پاس نہیں آجاتے ہم نے اس مارچ کو ختم نہیں کرنا۔ مارچ کے دوران ہزارہ انٹر چینج ریسٹ ہائوس پر رک کر مرکزی ٹرک سے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے بشری بی بی نے کہا کہ آپ لوگوں نے میرا ساتھ دینا ہے، جو نہیں دیگا تب بھی میں کھڑی رہوں گی، یہ صرف میری نہیں ملک اور اس کے لیڈر کی بات ہے۔  مجھے یقین ہے کہ پٹھان غیرت مند قوم ہے اور آخری جنگ تک وہ ساتھ نہیں چھوڑتی۔صوبائی دارالحکومت لاہور میں کئی مقامات پر شاہراہوں سے رکاوٹیں ہٹا دی گئیں۔ موٹرویز کے کئی سیکشنز چوتھے روز بھی بند رہے جبکہ ٹرانسپورٹ کے اڈے بھی بند ہیں۔ شہر میں داتا دربار، آزادی چوک اور شاہدرہ پر ٹریفک جزوی طور پر بحال کر دی گئی۔ پولیس کی جانب سے کنٹینرز اور ٹرکوں کو کچھ ہٹا کر ایک گاڑی کے گزرنے کا راستہ بنا دیا گیا ہے۔ جنرل بس سٹینڈ بادامی باغ اور بند روڈ کے اڈے بھی بدستور بند ہیں۔ سی ٹی او لاہور عمارہ اطہر نے کہا ہے کہ صوبائی دارالحکومت لاہور کے داخلی و خارجی راستے کھلے ہیں۔ موٹروے، ایسٹرن بائی پاس، بابو صابو تاحال آنے جانے کیلئے بند ہیں۔ کامونکی نمائندہ خصوصی کے مطابق پی ٹی آئی کے احتجاج کو ناکام بنانے کے لیے پولیس نے ناکہ لگا کر جی ٹی روڈ کو مکمل طور پر بند کردیا۔ سابق ایم این اے چودھری احسان اللہ ورک اور سابق امیدوار صوبائی اسمبلی چودھری علی وکیل خاں کے گھروں اور ڈیروں پر چھاپے مارے۔ کئی باراتیں واپس لوٹ گئیں یا شادیاں منسوخ ہوگئیں، کیا بیتی ہو گی۔ حافظ آباد نمائندہ نوائے وقت کے مطابق حافظ آباد کے داخلی وخارجی راستوں پر رکاوٹوں اور ضلع کے تین انٹرچینج کی بندش سے مسافر رل گئے۔ گوجرانوالہ نمائندہ خصوصی  کے مطابق  تین روز سے شہر بھر کی 18شاہراہیں مکمل طور پر بند ہونے کے باعث نظام زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا ہے، لوگوں کو آمدورفت کیلئے شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان ڈیڈ لاک برقرار ہے۔ مذاکرات کا پہلا دور بے نتیجہ رہا۔ ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی رہنما بانی پی ٹی آئی کی فوری رہائی کے مطالبے پر قائم ہیں۔ انہوں نے حکومت کی پریڈ گراؤنڈ یا پشاور  موڑ پر دھرنے کی پیشکش مسترد کر دی۔ پی ٹی آئی رہنماؤں نے بانی پی ٹی آئی کی رہائی نہ ہونے پر ہر صورت ڈی چوک پہنچنے کا مؤقف اپنایا۔ وزیر داخلہ محسن نقوی مذاکرات سے متعلق وزیراعظم کو آگاہ کریں گے۔ حکومت اور پی ٹی آئی میں مذاکرات کا دوسرا دور ہونے کا امکان ہے۔ مذاکرات میں حکومت کی نمائندگی وزیر داخلہ محسن نقوی‘ رانا ثناء اﷲ اور پی ٹی آئی کی جانب سے بیرسٹر گوہر‘ بیرسٹر سیف‘ اسد قیصر اور شبلی فراز نے شرکت کی۔ ذرائع کے مطابق علی امین گنڈا پور اور عمر ایوب نے بیرسٹر گوہر و پارٹی قیادت سے رابطہ کیا اور احتجاج کے حتمی مقام پر مشاورت کی۔ اس سے قبل بانی پی ٹی آئی عمران خان سے پارٹی چیئرمین بیرسٹر گوہر اور ترجمان کے پی حکومت بیرسٹرسیف نے اڈیالہ جیل میں ملاقات کی جو تقریباً ڈیڑھ گھنٹہ جاری رہی۔عمران خان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ میری بانی پی ٹی آئی سے اہم ملاقات ہوئی ہے، بانی پی ٹی آئی کی احتجاج کی کال فائنل ہے اور احتجاج کال آف والی بات نہیں ہے۔مذاکرات سے متعلق سوال پر چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا جی اس پر آپ کو ان شاء اللہ بتائیں گے، مذاکرات چل رہے ہیں۔رات گئے حکومتی کمیٹی سے مذاکرات کے بعد پاکستان تحریک انصاف کا وفد بانی پی ٹی آئی سے مشاورت اور لائحہ عمل پر مشاورت کیلیے اڈیالہ جیل پہنچا اور عمران خان سے ملاقات کی ہے۔ پی ٹی آئی کے وفد کی اڈیالہ جیل میں دوسری بار بانی چیئرمین سے ملاقات ہوئی،احتجاج کے حوالے سے عمران خان سے فیصلہ کن ہدایات لینے کیلیے اڈیالہ جیل پہنچے۔ دوسری ملاقات تقریبا سوا گھنٹے تک  جاری رہی، پھر رہنما میڈیا سے بات کیے بغیر واپس روانہ ہوگئے۔

ای پیپر دی نیشن