خیبر پی کے مائو ں مین دپریشن ، اضطراب اور پرورش کا دبائو بچوں کی نشوونما متاثر 

اسلام آباد(آئی این پی ) عالمی بنک کی ایک نئی تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ خیبرپی کے میں 6 سال تک کی عمر کے بچوں کی ماں میں ذہنی صحت کے تین پہلوں ڈپریشن، اضطراب اور پرورش کا دبائو پایا جاتا ہے۔  ماں کی ذہنی صحت کے خدشات نمایاں طور پر بچے کی ابتدائی نشوونما کی خراب صورتحال سے وابستہ ہیں۔رپورٹ کے مطابق تحقیق میں اس بات کا بھی تجزیہ کیا گیا ہے کہ کس طرح تنائو کے عوامل جیسے خوراک کا عدم تحفظ، مالی عدم تحفظ، سیلاب سے متاثر ہونا، کمیونٹی کرائم، امتیازی سلوک اور گھریلو تشدد سے ماں کی ذہنی صحت اور بچے کی نشوونما دونوں میں برے نتائج سامنے آتے ہیں۔خیبرپی کے میں خاص طور پر 28 فیصد خواتین اور 58 فیصد حاملہ خواتین صحت کے مراکز میں افسردہ پائی گئیں۔خیبرپی کے میں ہونے والی اس تحقیق میں ایک اندازے کے مطابق 21 فیصد خواتین میں عمومی طور پر اضطراب کی شکایت پائی گئی۔یہ رپورٹ ورلڈ بنک کی طرف سے کیے گئے گھریلو سروے پر مبنی ہے اور خیبرپی کے میں دسمبر 2023 ء اور فروری 2024 کے درمیان سینٹر فار ایویلیوایشن اینڈ ڈیولپمنٹ کے ذریعے مرتب کردہ اعداد و شمار پر مبنی ہے۔ نئے ضم شدہ اضلاع کو چھوڑ کر خیبر پی کے کے 200 سرکاری اسکولوں میں سے ایک کے کیچمنٹ ایریا میں واقع ہونے کی بنیاد پر گھرانوں کا انتخاب کیا گیا۔رجعت کے تجزیے کم عمر  تین سال سے کم اور بڑے   تین سے چھ سال بچوں کے لیے ابتدائی بچپن کی نشوونما پر ماں کے افسردگی، اضطراب، اور پرورش کے دبائو کے ایک اہم اور منفی مرکب تعامل کی نشاندہی کرتے ہیں، یہاں تک کہ تنا اور ذہنی صحت کا مسائل بننے والے دیگر عوامل پر قابو پانے کے بعد بھی ایسا ہوتا ہے۔ پالیسی میں بہتری کی ضرورت ہے جو خطرے میں پڑنے والی کمیونٹیز پر توجہ مرکوز کریں،خیبرپی کے میں والدین بچوں کی نشوونما کے لیے بہت سے خطرات کا سامنا کرتے ہیں جو کہ گزشتہ دہائی میں مزید خراب ہوگئی ہے۔دیرینہ چیلنجز میں غربت کی بلند شرح، ابتدائی تعلیم سمیت اعلیٰ معیار کی تعلیم تک کم رسائی، اور سماجی امداد کی نقد منتقلی کی نامکمل اور ناکافی کوریج شامل ہیں۔ان خطرات کے علاوہ ماں میں ڈپریشن، اضطراب اور پرورش کا تنا بھی شامل ہیں جو کہ کمزوری، تنازعات اور تشدد سے مسلسل منفی طور پر متاثر ہوتے پائے گئے ہیں۔مختلف مطالعات اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ والدین میں ڈپریشن، اضطراب، اور پرورش کے تنا سے بچوں میں بالترتیب اندرونی رویوں کی اعلیٰ سطح، بیرونی رویوں کی اعلی سطح جیسے غصہ، جارحیت، اور سماجی-جذباتی صلاحیت میں کمی جیسے خود کو منظم کرنے کی صلاحیت، ہدایات پر عمل کرنے کی صلاحیت، ساتھیوں کے ساتھ ملنے جلنے کی صلاحیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔جب والدین کو ذہنی صحت کے متعدد مسائل ایک ساتھ پیش آتے ہیں تو بچوں کی ابتدائی نشوونما متاثر ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔تحقیقی مقالے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں اضطراب اور افسردگی کی شرح 25 فیصد سے 34 فیصد کے درمیان پائی گئی ہے اور مردوں کے مقابلے خواتین میں یہ شرح زیادہ دیکھی گئی ہے۔

ای پیپر دی نیشن