راستوں کی بندش سے مویشی ہلاک، انڈوں سبزیوں کی سپلائی معطل، ٹماٹر کی قیمت 700 روپے تک جا پہنچی

Nov 26, 2024 | 13:17

 ملک کے کئی شہروں میں راستوں کی بندش سے سندھ اور پنجاب کی سرحد پر گاڑیوں کی کئی کلومیٹر قطاریں لگ گئی ہیں، گاڑیوں میں لدا مال خراب ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق کمالیہ سے روزانہ 40 لاکھ انڈوں کی سپلائی رک گئی ہے جب کہ دو روز سے پھنسی گاڑیوں میں دس مویشی ہلاک ہوچکے ہیں، اسلام آباد اور پنجاب کے مختلف شہروں میں اجناس، سبزیوں اور پھلوں کی رسد بند ہونے سے سبزیوں کی قیمتیں آسمان پر پہنچ گئی ہیں، ٹماٹر کی ٹرپل اور پیاز کی ڈبل سنچری ہوچکی ہے، لاہور میں مرغی کے گوشت کی کی قیمتوں میں بھی اضافہ کردیا گیا ہے، راولپنڈی اور اسلام آباد میں پیٹرول اور ڈیزل کا سٹاک ختم ہونے کا خدشہ ہے۔ بتایا گیا ہے کہ سیالکوٹ سمیت پنجاب کے کئی شہروں میں داخلی و خارجی راستے بند ہونے سے ٹماٹر کی قیمت 700 روپے تک پہنچ گئی ہے، راستے بند ہونے کی وجہ سے عوام کو سخت پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کیوں کہ راستوں کی بندش کی وجہ سے سبزیاں اور پھل منڈی نہ پہنچ سکے، جس کی وجہ سے منافع خوروں نے سبزیاں اور پھل مزید مہنگے کر دیئے۔ معلوم ہوا ہے کہ 120روپے کلو فروخت ہونے والے ٹماٹر 700 روپے فی کلو میں بک رہے ہیں، ہری مرچ کے نرخ 400 روپے کلو ہوچکے ہیں، گھوبھی 300 روپے کلو، آلو 220 روپے کلو اور پیاز 250 روپے کلو فروخت ہو رہے ہیں، اسی طرح دیگر سبزیوں کی قیمتوں میں بھی 100روپے سے 150روپے فی کلو تک اضافہ کردیا گیا ہے، شہری مجبوراً مہنگے داموں سبزیاں خریدنے پر مجبور ہیں۔آل پاکستان انجمن تاجران کے صدر اجمل بلوچ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ملک بھر میں افراتفری کا عالم ہے جس کی وجہ سے عوام پریشان ہیں، راستوں کی بندش سے صنعتیں بند ہیں، کاروباری پہیہ رک چکا ہے جس سے تاجر برادری بھی پریشان ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں سامان کی ترسیل والے کنٹینرز سڑکوں پر پڑے ہیں، کئی میڈیکل سٹورز پر ادویات پہنچنا ناممکن ہوچکا ہے، مریضوں کی ہسپتالوں تک رسائی بھی ناممکن ہو چکی ہے، ایمبولینسوں میں لوگ مر رہے ہیں لیکن ان کو بھی راستہ نہیں دیا جا رہا ہے، اس افراتفری کی وجہ سے ملک بھر میں اشیائے خورد و نوش کی قلت پیدا ہونے کا بھی خدشہ ہے، ملک میں افراتفری کا سیاسی حل نکالا جائے۔ اسی معاملے پر مرکزی صدر پاکستان ٹرانسپورٹ کونسل تنویر احمد جٹ کہتے ہیں کہ پولیس نے 4 روز سے ہزاروں لوڈ کنٹینر اور ٹرک روڈ بند کرنے کے لیے پکڑے ہوئے ہیں، کنٹینرز اور ٹرک پکڑے جانے سے ہمارا روزانہ کروڑوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے، بیشتر ٹرک ادویات، سبزیاں، پھل، الیکٹرونکس اور امپورٹ ایکسپورٹ کے سامان سے لوڈ ہیں، اگر ہمارے لوڈ کنٹینرز اور ٹرکوں کو مشتعل مظاہرین نے لوٹ لیا تو حکومت ذمہ دار ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ لوڈ کنٹینرز اور ٹرک کسی بھی بڑے حادثے کا باعث بن سکتے ہیں، حکومت روڈ بند کرنے کے لیے ریاست کے اداروں اور وسائل کو استعمال کریں، گڈز ٹرانسپورٹ کا شعبہ پہلے ہی حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے تباہ ہو چکا ہے، وزیراعظم ٹرانسپورٹرز اور ڈرائیورز پر رحم کرتے ہوئے کنٹینرز ریلیز کروائیں، اگر ہمارے کنٹینرز اور ٹرک نہ چھوڑے گئے تو کوئی بھی سخت فیصلہ کرنے پر مجبور ہوں گے۔ علاوہ ازیں صدر آل پاکستان پبلک ٹرانسپورٹ اونرز فیڈریشن کا کہنا ہے کہ ہمارا کسی سیاسی جماعت سے تعلق نہیں لیکن ہمارے بس اڈے 4 روز سے بند پڑے ہیں، ٹرانسپورٹرز کو شدید مشکلات ہیں، ہمیں کروڑوں روپے کا نقصان ہو چکا ہے، حکومت یا انتظامیہ نے ابھی تک ہم سے کوئی رابطہ نہیں کیا۔

مزیدخبریں