کرم : ضلع کرم میں سیزفائر کے باوجود مختلف علاقوں میں کشیدگی برقرار ہونے کے باعث کھانے پینے کی اشیاء اور ایندھن کی قلت ہوگئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق کرم میں سیزفائرکے باوجود مختلف علاقوں میں کشیدگی برقرار ہے .جس کے باعث تعلیمی ادارے بند ہے جبکہ کھانے پینے کی اشیاء اور ایندھن کی قلت ہوگئی ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ کرم کے مختلف مقامات پر قبائل کے درمیان جھڑپوں کی وجہ سے راستے بند ہیں. مقامی لوگوں کے مطابق حکومتی وفد نے قبائلی عمائدین سے ملاقاتوں کے بعد سیز فائر کا اعلامیہ جاری کیا تھا تاہم اب بھی کئی علاقوں میں جھڑپیں جاری ہیں، جس سے راستوں کی بندش سے مشکلات کا سامنا ہے۔مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ دونوں جانب کچھ افراد قید میں ہیں، عمائدین سے یرغمال بنائے گئے افراد کی رہائی کا کہا ہے. تاہم کرم ملیشیا اور ایف سی کے ذریعے میتوں کی حوالگی کی تجویز ہے۔انھوں نے کہا تھا کہ فریقین مذاکرات کےذریعےمسائل کا حل چاہتےہیں. تاہم فیصلوں پرعملدرآمدکیلئے جرگہ کرم عمائدین سےایک اورملاقات کرے۔
دوسری جانب کرم واقعے اور صوبے میں بدامنی کے خلاف خیبرپختونخوا میں عوامی نیشنل پارٹی کے مظاہرے ہوئے. پشاور، مردان، چارسدہ، خیبر، بونیر، لکی مروت، لوئر دیر اور دیگر اضلاع میں احتجاج کیا گیا۔مقررین نے خطاب میں کہا کہ صوبےمیں دہشت گردی عروج پر ہے لیکن وزیراعلی کو جلسے اور جلوس سے فرصت نہیں، صوبائی حکومت تمام تر وسائل احتجاج پر لگارہی ہے۔میاں افتخارحسین کا کہنا تھا کہ ضلع میں فرقہ وارانہ فسادات نہیں، دہشت گردی ہو رہی ہے، اے این پی صوبے میں جلد امن مارچ کرے گی۔