لاہور (نامہ نگار) ایک طرف صوبہ بھر میں قتل و غارت، ڈکیتی، چوری، خواتین و بچوں سے زیادتی، گینگ ریپ، اغوا، اور اغوا برائے تاوان سمیت سنگین جرائم میں تشویشناک حد تک اضافہ دیکھنے میں آ رہاہے تو دوسری طرف آئی جی پنجاب کو سال 2012-13ء میں پہلے 9 ماہ میں ہونیوالے جرائم کے تقابلی جائزے پر مبنی پیش کی جانیوالی رپورٹ کے مطابق رواں سال جرائم کے 7111 کم واقعات ہوئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق 2012ء میں پہلے 9 ماہ کے دوران رپورٹ کئے گئے جرائم کی تعداد 306585 تھی جو 7111)) کمی کے ساتھ 299474 رہ گئی۔ 2012ء میں پہلے 9 ماہ میں ہونیوالے جرائم برخلاف اشخاص میں رجسٹرڈ کیسسز کی تعداد 47768 تھی جو (3778) کمی کے ساتھ 2013 میں 43990 رہ گئی۔ 2012ء میں جرائم برخلاف املاک کے رجسٹرڈ کیسز کی تعداد 79664 تھی جو (4803) کمی کے ساتھ 74861 رہ گئی۔ 2012ء میں متفرق جرائم کے 80631 کیسسز رجسٹرڈ ہوئے تھے جو (1123) کمی کے ساتھ 79508 رہ گئی۔ 2012ء میں قتل کے رجسٹرڈ مقدمات کی تعداد 4912 تھی جو (158) کمی کے ساتھ 4754 رہ گئی۔ جن میں 66 فیصد کیسز کو چالان عدالت کیا گیا۔ گزشتہ برس اغوا برائے تاوان کے مقدمات 115 تھے جو (10) کمی کے ساتھ 105 ہوگئے۔ 2012 میں زیادتی کے مقدمات کل کی تعداد 2070 تھی جو (48) کمی کے ساتھ 2022 رہ گئی۔ 2012ء میں اجتماعی زیادتی کے 173 مقدمات درج ہوئے جو (23) کمی کے ساتھ 150 رہ گئے۔ 2012ء میں ڈکیتی کے مقدمات کی تعداد 2387 تھی جو (409) کمی کے ساتھ 1978 رہ گئی۔ 2012ء میں راہزنی کے مقدمات کی تعداد 14052 تھی جو (806) کمی کے ساتھ 13246 رہ گئی۔ ڈکیتی کے مقدمات کی تعداد 2387 تھی جو (409) کمی کے ساتھ 1978 رہ گئی۔ جن میں 52 فیصد کیسز کا چالان عدالت کیا گیا۔ مویشی چوری کے مقدمات کی تعداد 6268 تھی جو (859) کمی کے ساتھ 5409 رہ گئی۔ ذرائع کے مطابق پولیس جرائم کو چھپانے اور مقدمات درج نہ کرنے کی پالیسی پر پیرائے عمل ہے اور پولیس حکام الٹا، کم مقدمات درج ہونا ظاہر کر کے کارکردگی کا ڈھنڈورا پیٹ رہے ہیں۔
جرائم میں تشویشناک اضافہ، پولیس رپورٹ میں گزشتہ برس کی نسبت 7111 کم ہوگئے
Oct 26, 2013