کراچی + دبئی (سٹاف رپورٹر + نوائے وقت رپورٹ) سابق صدر آصف علی زرداری سے دبئی میں ایم کیو ایم کے وفد کی ہونیوالی ملاقات بے نتیجہ رہی، شرجیل میمن اور رابطہ کمیٹی کے ترجمان کے متضاد بیانات نے صورتحال کو پیچیدہ بنا دیا۔ ماحول کو آلودہ کردیا، میڈیا رپورٹس کے مطابق جمعہ کو سابق صدر آصف زرداری سے ایم کیو ایم کے وفد نے گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد کی قیادت میں دبئی کے علاقے عجمان میں ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی، اس موقع پر فریال تالپور اور سابق وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک بھی موجود تھے، ایم کیو ایم کے وفد میں بابر غوری، ندیم نصرت، خالد مقبول صدیقی اور عادل صدیقی بھی شامل تھے۔ ملاقات میں ایم کیو ایم نے کراچی میں جاری آپریشن، ایم کیو ایم کے کارکنوں کی گرفتاریوں اور بلدیاتی الیکشن کے حوالے سے سندھ حکومت کی جانب سے جاری حلقہ بندیوں اور حیدر آباد کی تقسیم پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔ ذرائع کے مطابق سابق صدر آصف علی زرداری نے ایم کیو ایم کے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی تاہم ملاقات میں دونوں جماعتوں کے درمیان اتحاد کے معاملے میں کوئی پیشرفت نہیں ہوئی۔ ایم کیو ایم نے رابطہ کمیٹی کے ترجمان کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ایم کیو ایم نے سندھ حکومت میں شامل ہونے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا اس ضمن میں آنے والی خبروں میں کوئی صداقت نہیں، سابق صدر سے ملاقات سیاسی و جمہوری عمل کا حصہ ہے ایم کیو ایم تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ اچھے تعلقات کی خواہشمند ہے اور مسلم لیگ (ن) کے ساتھ بھی ورکنگ ریلیشن شپ چاہتی ہے جس کے بعد وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے واضح کیا کہ ایم کیو ایم کو سندھ حکومت میں شامل ہونے کی دعوت ہی نہیں دی گئی ، جب رابطہ کمیٹی کا بیان جاری ہوا تو اس وقت ملاقات شروع بھی نہیں ہوئی تھی۔ انہوں نے کہا آصف علی زرداری سے ملاقات ایم کیو ایم کی خواہش پر ہوئی، سیاسی جماعتوں کو ایک دوسرے کے ساتھ رابطہ رکھنا چاہیے۔ انہوں نے کہا متحدہ کو حکومت میں شمولیت کی دعوت سے متعلق رحمن ملک اپنے بیان کا خود جواب دے سکتے ہیں میں اس پر کوئی تبصرہ نہیں کرنا چاہتا۔ ایم کیو ایم کے ساتھ بلدیاتی الیکشن سمیت کسی معاملے پر ڈیل نہیں ہوئی پیپلز پارٹی نے عام انتخابات کے بعد ایم کیو ایم کو حکومت میں شمولیت کی دعوت دی تھی لیکن اس کے بعد اس معاملے پر کوئی بات نہیں ہوئی ہے۔ دریں اثناءبابر غوری نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا آصف علی زرداری سے ملاقات کا خیرسگالی کے تحت کوئی ایجنڈا نہیں تھا یہ مذاکرات نہیں تھے اور ان میں حکومت سازی، بلدیاتی الیکشن یا کراچی آپریشن پر کوئی بات نہیں ہوئی۔ حیدر عباس رضوی نے کہا ایم کیو ایم کو کسی جماعت سے بیک ڈور رابطے کی ضرورت نہیں ہم تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں فی الحال سندھ حکومت میں شمولیت کا کوئی فیصلہ نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں کراچی آپریشن پر تحفظات ہیں اور یہ معاملہ چوہدری نثار علی خان کے سامنے رکھیں گے۔ علاوہ ازیں ایک نجی ٹی وی کے مطابق سابق وزیر داخلہ رحمان ملک نے کہا آصف علی زرداری سے متحدہ وفد کی ملاقات کے دوران انہوں نے سابق صدر کی معاونت کی تاہم متحدہ کی سندھ حکومت میں شمولیت کا معاملہ زیر بحث نہیں آیا، ایم کیو ایم کے وفد نے الطاف حسین کی نیک خواہشات آصف زرداری کو پہنچائیں۔
ملاقات