اسلام آباد (ابرار سعید نیشن رپورٹ/ نمائندہ خصوصی) وزیراعظم نوازشریف نے کابینہ کی کارکردگی بہتر بنانے کیلئے اس میں تبدیلی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بعض وزرا کے محکمے تبدیل ہونگے جبکہ بعض کو عہدے سے سبکدوش بھی ہونا پڑسکتا ہے۔ نیشن کے ذرائع کے مطابق وزیراعظم پہلے کابینہ ارکان کی تعداد 50 سے بڑھانے کیلئے تیار نہیں تھے کیونکہ 18ویں ترمیم کے بعد وزیراعظم اپنی تعداد کے 11 فیصد سے زیادہ وزرا نہیں رکھ سکتے اور حکومت کے پاس پہلے سے کابینہ کی تعداد 37 ہے تاہم اب بھی انکے پاس مزید 12 وزیر کابینہ میں لینے کی آئینی گنجائش موجود ہے اور اس میں وہ اپنے اتحادیوں کو بھی اکاموڈیٹ کر سکتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق کابینہ کی توسیع کے موقع پر سرائیکی بیلٹ سے 2 نئے چہرے شامل کئے جانے کا امکان ہے۔ اس کی بڑی وجہ اس علاقے کے ارکان کی حکومت سے ناراضی بھی ہے۔ ذرائع کے مطابق ناراض ارکان حکومت پر دبائو ڈالنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں لہٰذا حکومت کابینہ کی موجودہ تبدیلی میں ان کو شامل کرنے پر غور کر رہی ہے اور اویس لغاری اور خسرو بختیار کو شامل کیا جاسکتا ہے۔ سندھ میں ممتاز بھٹو کی ممکنہ علیحدگی کے حوالے سے بھی وزیراعظم کی صدارت میں اہم فیصلے کئے گئے ہیں۔ ماروی میمن کو بھی کابینہ میں شامل کئے جانے کا امکان ہے۔ کابینہ میں توسیع اگلے ماہ کے پہلے 15 دن میں ہو جائے گی۔ خواجہ آصف سے وزارت دفاع کا اضافی چارج واپس لیا جائے گا۔ زاہد حامد کو مکمل وزیر بنانے کا امکان ہے۔ بعض وزراء مملکت بھی اس عمل کے دوران اپنی پوزیشن برقرار نہیں رکھ سکیں گے۔ دریں اثناء وزیراعظم نواز شریف وفاقی کابینہ میں توسیع اور ردوبدل کرنیوالے ہیں تاہم اسکی خاص بات یہ سامنے آئی ہے کہ کابینہ وسیع البنیاد ہوگی اور اس میں مزید جماعتوں کو نمائندگی دینے کی بات چیت بھی چل رہی ہے۔ وزیراعظم اگر اپوزیشن سے تعلق رکھنے والی کچھ جماعتوں کو کابینہ میں لے آتے ہیں تو اس سے یہ عیاں ہوگا ہے کہ مسلم لیگ (ن) بھی اب پی پی پی کی طرح مصالحت اور مفاہمت کی سیاست کے راستے پر چلے گی اور اپنی اس بنیاد پر اپنی آئینی میعاد کو پورا کرنے کی کوشش کی جائیگی۔ ایم کیو ایم اور اے این پی‘ مسلم لیگ ضیائ‘ قومی وطن پارٹی سمیت کچھ دوسری جماعتوں کو کابینہ میں لانے کی کوششیں ہو رہی ہیں۔ اگر یہ کوششیں کامیاب رہتی ہیں تو کابینہ میں مسلم لیگ (ن) کے وزیر بننے کی خواہش رکھنے والے ارکان قومی اسمبلی اور سینٹ کے لئے گنجائش میں کمی کی جائیگی۔