کرکٹ سیریز کیلئے ماحول سازگار نہیں‘ بھارت : بگ تھری معاہدے سے بغاوت ہو سکتی ہے : شہریار

لاہور (ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین شہریار خان نے خبردار کیا ہے کہ اگر بھارت نے دسمبر - جنوری میں پاکستان کے ساتھ سیریز کھیلنے سے انکار کیا تو بگ تھری معاہدے سے بغاوت ہو سکتی ہے۔ پی سی بی سربراہ نے بھارت سے کہا ہے کہ وہ 2015ءسے 2023ءتک آٹھ سال میں حکومتوں کی منظوری کی شرط کے ساتھ چھ سیریز کھیلنے کے تحریری معاہدے کی پاسداری کرے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ پاکستان نے بگ تھری معاہدے پر دستخط اس شرط کے ساتھ کئے تھے کہ آٹھ سال میں چھ پاکستان بھارت سیریز ہوں گی۔ انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ہم نے نئے آئین پر دستخظ اس یقین دہانی پر کئے ہیں کہ بھارت آٹھ سال میں چھ سیریز کھیلے گا۔ ہمیں یہی یقین دہانی کرائی گئی تھی جس کے باعث ہم نے مخالفت ترک کرکے آئی سی سی کے ساتھ متفقہ معاہدہ کیا تاہم بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) نے دسمبر میں دو ٹیسٹ، پانچ ون ڈے اور دو ٹی ٹوئنٹی میچوں پر مشتمل سیریز کے حوالے سے کوئی حتمی جواب نہیں دیا۔ پی سی بی میں سوچ پائی جاتی ہے کہ بھارت نے محض بگ تھری کی مخالفت ختم کرانے کیلئے چھ سیریز کھیلنے کا دھوکا دیا۔ اب اگر بھارت نہیں کھیلتا تو ہمیں مسائل ہوں گے۔ یہ صرف دستخط شدہ معاہدے کی خلاف ورزی نہیں ہوگی بلکہ اس سمجھوتے کے بھی خلاف ہو گا جس کے تحت ہم نے نئے آئین میں دستخط کئے۔ پاکستان واحد ملک نہیں جسے اس طرح کے رویہ کا سامنا ہے۔ ’میں جانتا ہوں کہ ہمارے علاوہ دیگر ممالک بھی آئی سی سی کے امتیازی برتاو¿ سے خوش نہیں۔ یہ غیر مساویانہ اور غیرجمہوری رویہ ہے لیکن چونکہ ہم بگ تھری ڈیل پر دستخط کر چکے ہیں لہذا ہم اس کی پاسداری کریں گے۔ ایک سال کے اندر ہر ملک کے ساتھ برابری کا سلوک نہیں کیا جاتا تو میرے خیال میں پاکستان کو ان تمام معاملات پر نظر ثانی کرنا پڑے گی۔ دیگر ممالک بھی ایسا ہی سوچ رہے ہیں، کچھ بھی ممکن ہے۔ میرے خیال میں اگر بگ تھری خود محسوس کرتا ہو کہ کام صحیح نہیں ہو رہا تو معاہدہ ختم ہو سکتا ہے۔ شہریار خان کے اس بیان سے آئی سی سی پر دباو¿ بڑھ سکتا ہے کیونکہ اس سے قبل وہ حکومت کی جانب سے کلیئرنس نہ ملنے کی صورت میں پاکستان کے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی سے دستبردار ہونے کا عندیہ دے چکے ہیں۔ شہریارخان نے کہا کہ پاکستان بھارت کرکٹ سیریز نہ ہوئی تو ہماری حکومت قومی ٹیم کو آئی سی سی ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں شرکت کے لیے بھارت جانے سے روک سکتی ہے۔ اس معاملے میں پہلا درجہ یہ ہے کہ بات چیت کے تمام دروازے بند ہو جائیں اس کے بعد فیصلہ کریں گے کہ کیا کرنا ہے۔ بھارتی کرکٹ بورڈ نے ابھی تک نہ ہاں کی ہے نہ ناں بلکہ اس معاملے میں وہ تاخیر کر رہا ہے۔ بھارتی کرکٹ بورڈ سے کہہ دیا ہے کہ اس ماہ کے آخر تک حتمی جواب دے دیا جائے۔ جب وہ یہ دیکھ لیں گے کہ پاکستان بھارت سیریز نہیں ہوسکتی تو پھر انہیں یہ دیکھنا ہوگا کہ ان کی پالیسی کیا ہو گی۔ اپنی حکومت سے رجوع کرنا ہوگا اور اسے حالات کے بارے میں بتانا ہوگا۔ یہ محسوس ہو رہا ہے کہ پاکستانی حکومت ان سے یہی کہے گی کہ آپ آئی سی سی ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں شرکت کے لیے بھارت نہ جائیں۔ دوسری جانب بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ (بی سی سی آئی) کے سیکر ٹری انوراگ ٹھاکر نے کہا ہے کہ پاکستان بھارت سیریز کیلئے ماحول سازگار نہیں، سیریز کے معاملے پر پاکستان کی حکومت ہماری حکومت سے بات کرے۔ ممبئی میں بھارت افریقہ میچ کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان بھارت حالات ٹھیک نہیں اس لئے ابھی پاکستان اور بھارت کے درمیان کسی قسم کی کرکٹ سیریز کا کوئی امکان نہیں۔ سیریز کیلئے ماحول کو بہتر بنانا ضروری ہے بات چیت سے معاملات آگے بڑھ سکیں گے۔
کرکٹ سیریز

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...