اسلام آباد ( وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ نے امام مسجد کا شناختی کارڈ بلاک کرنے اور نام فورتھ شےڈول مےں شامل کرنے پر سےکرٹری داخلہ پرسخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے 28اکتوبر تک جواب طلب کرلےا ہے گزشتہ روز درخواست گزار امام مسجد بشےر احمدکے مقدمے کی سماعت جسٹس شوکت عزیز صدیقی پرمشتمل سنگل بنچ نے کی عدالتی کاروائی شروع ہوئی تو فاضل جسٹس نے سیکریٹری داخلہ کو عدالت طلب کےا فاضل جسٹس نے سےکرٹری داخلہ سے استفسار کےا کہ وزارت داخلہ کسی شہری کا شناختی کارڈ بلاک نہیں کر سکتی بغیر کسی ثبوت شناختی کارڈ بلاک کرنا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے، شناختی کارڈ بلاک کرنے سے پہلے نوٹس جاری کرنا ضروری ہے، کسی ٹھوس ثبوت کی عدم موجودگی اور صفائی کا موقع دیے بغیر فورتھ شیڈول میں نام نہیں ڈالا جا سکتا ہے وزارت داخلہ کے حکم پر امام مسجد بشیر احمد کا شناختی کارڈ بلاک کیا گیا تھا درخواست گزار نے موقف اختےار کےا تھا کہ وہ بینک پنشن لینے گئے تو بتایا گیا کہ اکاو¿نٹ منجمد ہے فاضل جسٹس نے سےکرٹری داخلہ نے استفسار کےا کہ درخواست گزار کا نام فورتھ شیڈول میں نام ڈالنے کی وجوہات کیا تھیںسےکرٹری داخلہ نے جواب دےا کہ وہ دفتر سے معلوم کر کے بتا سکتا ہوںعدالت نے جواب کے لیے وزارت داخلہ کو اٹھائیس اکتوبر تک مہلت دے دی جسٹس شوکت عزےز صدےقی نے سےکرٹری داخلہ کو کہا کہ آپ معاملے کو غیر سنجیدہ مت لیں۔