الیکشن کمشن آف پاکستان نے سیاسی جماعتوں کے ساتھ مشاورتی اجلاس کے دوران 2018 کے انتخابات کے لئے مجوزہ ضابطہ اخلاق پیش کردیا ہے۔چیف الیکشن کمشنر جسٹس ( ر ) سردار رضا خان کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں الیکشن کمشن ممبران سمیت 16 پارلیمانی سیاسی جماعتوں کے نمائندوں انوشہ رحمان، عبدالقادر بلوچ، طارق فضل چوہدری،نیئر بخاری، لطیف کھوسہ، فیصل کریم کنڈی،سینیٹر محمد علی سیف، سینیٹر عتیق، صاحبزادہ یعقوب، شیر اکبر خان اور عائشہ سید نے شرکت کی۔ تاہم کسی جماعت کا سربراہ شریک نہیں ہوا۔ اجلاس میں الیکشن کمشن نے اپنا مجوزہ ضابطہ اخلاق پیش کیا جس کی 17 شقوں کی خلاف ورزی کو قابل سزا قرار دیا گیا۔ اس کے علاوہ عام انتخابات میں جلسے جلوسوں، کار ریلیوں، اشتہارات، بینرز، پوسٹرز، ہورڈنگز اور لاو¿ڈ اسپیکر کے استعمال پر پابندی ہوگی، سیاسی جماعتیں، امیدوار اور ان کے حمایتی دہشت گردی کی مذمت کرنے کے علاوہ ایسا کوئی بیان نہیں دیں گے جس سے نظریہ پاکستان، عدلیہ کی آزادی و خودمختاری اور افواج پاکستان کی شہرت کو نقصان پہنچے۔ سیاسی جماعتیں اور امیدوار خواتین کے انتخابی عمل میں شمولیت پر زور دیں گے اور انہیں ووٹ ڈالنے سے روکنے کے معاہدے کا حصہ نہیں بنیں گے جبکہ پیمرا تمام سیاسی جماعتوں کو یکساں وقت فراہم کرنے کو یقینی بنائے گا۔ الزامات یا حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے سے اجتناب کرنے سمیت مخالف امیدوار اور جماعت کی ذاتی زندگی پر تنقید سے بھی گریز کیا جائے گا۔مجوزہ ضابطہ اخلاق میں کہا گیا کہ انتخابی حلقوں میں صدر، وزیراعظم اور وزراءکے دوروں اور ترقیاتی اسکیموں کے اعلانات پر پابندی ہوگی تاہم رکن قومی و صوبائی اسمبلی اور سینیٹرز کو انتخابی مہم چلانے کی اجازت ہوگی۔ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر نہ صرف الیکشن کالعدم قرار دیا جا سکتا ہے بلکہ انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے و الے امیدواروں کو نااہل کردیا جائےگا۔دریں اثناءاجلاس کے دوران چیف الیکشن کمشن جسٹس ریٹائرڈ سردار رضا خان نے کہا ہے کہ الیکشن کمشن ایک آزاد اورخود مختار ادارہ ہے، صاف شفاف منصفانہ الیکشن کاانعقاد الیکشن کمشن کی ذمہ داری ہے¾ کوئی شک نہیں الیکشن میں سیاسی جماعتیں اور امیدوار دولت کا بے دریغ استعمال کرتے ہیں ¾پیسے سمیت اسلحہ کا بے دریغ استعمال روکا جائے گا۔ملک میں شفاف انتخابات کے لیے سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی سمیت میڈیا کے ساتھ مل کر کوششیں کر رہے ہیں۔مجوزہ انتخابی ضابطہ اخلاق سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں ہی تیار کیا گیا ہے۔ جلسے جلوسوں پر پابندی سے پر امن الیکشن کا انعقاد ممکن ہے ¾ الیکشن کے دوران پیسے سمیت اسلحہ کا بے دریغ استعمال بھی روکا جائے گا۔
انتخابات 2018 کیلئے ضابطہ اخلاق پیش، جلسے، جلسوں اور بینرز پر بھی پابندی ہوگی: الیکشن کمشن
Oct 26, 2016 | 20:25