اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی)امریکی تحقیقاتی ادارے نے اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ پاکستانی عوام نے سکیورٹی‘ امن و امان اور ترقیاتی کاموں کے حوالے سے مسلم لیگ (ن) کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا ۔ ملک بھر میں (ن) لیگ 38 فیصد کےساتھ پہلے، پی ٹی آئی 27 فیصد کیساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔ شہباز شریف وزیراعظم کیلئے مضبوط ترین امیدوار قرار،43 فیصد لوگو ں نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی پر اعتماد کا اظہار کیا۔پنجاب میں 58فیصد کیساتھ مسلم لیگ (ن) اور کے پی کے میں 62فیصد کساتھ پی ٹی آئی مضبوط ترین ،65فیصد نے شہباز شریف، 59نے نواز شریف ‘ 51عمران خان ‘ 49مریم نواز ‘ 47بلاول بھٹو‘ 41کلثوم نواز اور39فیصد لوگوں نے شاہد خاقان عباسی کو پسند کیا۔، پانامہ سکینڈل پر عوام نے ناراضگی کا اظہار کیا۔26فیصد نے پی ٹی آئی کو ناتجربہ کار ‘ 10فیصد نے عمران سے ناپسندیدگی‘ 5 فیصد نے مغربی کلچر کو فروغ دینے کا الزام لگایا ‘ 9فیصد نے پارٹی کو ناپسند کیا ‘ 5 فیصد نے پی ٹی آئی کو کرپٹ ‘4 فیصد نے خود غرض قرار دیا۔امریکی تحقیقاتی ادارے گلوبل سٹرٹیجک پارٹنرز نے جاری کردہ پاکستانی عوامی رائے پر مشتمل قومی سروے میں اہم معاملات‘ منظوری کی درجہ بندی اور اگلے سال کے عام انتخابات جیسے معاملات کا احاطہ کیاہے۔ ووٹرز میں ملک کی معاشی صورتحال‘ لوڈشیڈنگ اور کرپشن کے معاملات پر خدشات پائے گئے۔ سروے میں یہ بات سامنے آئی کہ پاکستانی عوام میں پانامہ سکینڈل پر ناراضگی پائی جاتی ہے عوام نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی حمایت کی اور سابق وزیراعظم نواز شریف کے استعفیٰ کے فیصلے کو سراہا۔ پاکستان مسلم لیگ(ن) رائے شماری کے امتحان میں 38 فیصد کے ساتھ سرفہرست رہی‘ پاکستان تحریک انصاف مضبوط حریف کے طور پر 27 فیصد کے ساتھ دوسرے نمبر اور پاکستان پیپلز پارٹی 17 فیصد کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی۔ سروے میں میاں نواز شریف کے ممکنہ جانشین کے حوالے سے میڈیا میں زیر بحث ناموں پر بھی لوگوں سے رائے لی گئی۔ موجودہ وزیراعلیٰ شہباز شریف سب سے طاقتور اور پسندیدہ ترین امیدوار ہیں۔ قومی سروے میں 4540 افراد کی گھروں میں جا کر اور انٹرویو میں رائے لی گئی جن کی عمر 18سال سے زیادہ ہے۔ سروے پر 95 فیصد عوام نے اعتماد کا اظہار کیا۔ 47 فیصد نے جواب دیا کہ ملک صحیح سمت میں جارہا ہے جبکہ 52 فیصد نے جواب دیا کہ ملک غلط سمت میں جارہا ہے اور 2فیصد نے سوال کا کوئی جواب نہیں دیا۔ جن 52 فیصد لوگوں نے جواب دیا کہ ملک غلط سمت کی جانب جارہا ہے جب ان سے اس کی وجوہات پوچھی گئیں تو 17 فیصد نے کرپشن 15فیصد نے بڑھتی مہنگائی اور 12فیصد نے سیاسی عدم استحکام اس کی وجہ بتائی اور 8 فیصد نے لوڈشیڈنگ 8 نے دہشت گردی 5 نے بری معیشت 3 نے غربت 3 نے ناانصافی 2نے گورنمنٹ بری پرفارمنس کا کہا جب لوگوں سے سوال کیا گیا کہ پاکستان کو کن مسائل کا سامنا ہے تو اس پر 21فیصد نے کہا بے روزگاری ‘ 18 نے کہا کرپشن‘ 13 نے لوڈشیڈنگ ‘8 نے دہشت گردی‘ 24 فیصد نے سیاسی عدم استحکام‘ 2فیصد نے تعلیم‘ 2نے معیشت‘ ایک فیصد نے کہا کہ گیس‘ پینے کے پانی ‘ سڑکوں ہسپتال عدل جیسے مسائل کا سامنا ہے۔ قومی اسمبلی کے آئندہ انتخاب کے حوالے سے 38فیصد لوگوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کو ووٹ دیں گے‘ 27 نے پی ٹی آئی‘ 17نے پی پی پی‘ 3فیصد ایم کیو ایم اور ایک ایک فیصد دیگر جماعتوں کے حق میں ووٹ دینے کا کہا۔ جبکہ پنجاب میں 58فیصد نے مسلم لیگ (ن) ‘ 23فیصد نے پی ٹی آئی‘ 6فیصد پی پی پی اور ایک فیصد نے دیگر جماعتوںکو ووٹ دینے کا کہا۔ سندھ میں 52فیصد نے پی پی‘ 12نے (ن) لیگ‘ 11نے ایم کیو ایم‘ 2نے فنکشنل لیگ اور ایک فیصد نے دیگر جماعتوں کے حق میں ووٹ دینے کا کہا۔ خیبرپختونخوا میں 62فیصد پی ٹی آئی‘ 10فیصد (ن) لیگ‘ 5 فیصد اے این پی‘ 2پیپلز پارٹی اور ایک فیصد نے دیگر جماعتوں کے حق میں ووٹ دینے کا کہا۔ بلوچستان میں 33فیصد پی ٹی آئی‘ 15(ن) لیگ‘ 9 پی پی‘ 8بی این پی‘ 6فیصد نے پی کے میپ کے حق میں ووٹ دینے کا کہا۔ جبکہ پورے ملک سے مجموعی طور پر تحریک انصاف کے حوالے سے بات کی گئی تو 37فیصد نے ووٹ دینے اور 54فیصد نے نہ دینے کا اظہار کیا اور دیگر نے کوئی جواب نہ دیا۔
امریکی سروے رپورٹ