بلدیاتی نظام ہوتے کمپنیاں بنانے کا کیا مقصد، ذمہ داروں کے خلاف کارروائی ہو گی: ہائیکورٹ

Oct 26, 2017

لاہور (صباح نیوز)پنجاب حکومت کی کمپنیوں میں کرپشن کے حوالے سے دائر درخواست پر چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سید منصور علی شاہ نے پنجاب حکومت اور تمام کمپنیوں کے سربراہوں کو نوٹسز جاری کرتے ہوے 14 نومبر کو جواب طلب کر لیا۔درخواست اظہر صدیق ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر کی گئی تھی۔درخواست میں موقف اختیار کیا گیا پنجاب حکومت کی جانب سے بنائی گئی 55 کمپنیاں غیر قانونی اور غیر آئینی ہیں۔آئین کے آرٹیکل 140 اے کے تحت جو کام کمپنیاں کر رہی تھیں یہ کام بلدیاتی نمائندوں نے کرنا تھے جبکہ مبینہ طور پر 80 ارب روپے کی کرپشن کی بھی تحقیقات نہیں کروائی جار ہی۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بتایا جائے کہ بلدیاتی نظام ہوتے ہوئے کمپنیاں بنانے کا کیا مقصد ہے جبکہ سیکرٹریز ایک طرف اپنے عہدے کی تنخواہیں وصول کر رہے ہیں اور دوسری طرف کمپنیوں کے سربراہ ہونے کے ناطے ڈبل تنخواہیں کیسے وصول کر سکتے ہیں۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کمپنیوں کے آڈٹ کا کیا طریقہ کار ہے اور فنڈز کہاں اور کیسے کیسے استعمال ہوتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ یہ عوام کا پیسہ ہے اس طرح ضائع نہیں ہونے دیں گے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا آئندہ سماعت پر اس معاملہ پر لارجر بینچ بھی تشکیل دیا جا سکتا ہے اور ازسرنو کیس کی تحقیقات کرینگے اور جو بھی ذمہ دار پایا گیا اس کے خلاف کارروائی ہو گی۔ چیف جسٹس نے وفاقی اور صوبائی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 14 نومبر کووضاحت طلب کر لی ہے جبکہ 55 کمپنیوں کے سربراہوں کو بھی نوٹس جاری کر کے ان سے بھی وضاحت طلب کر لی گئی ہے۔

مزیدخبریں