مجھے لگتا ہے کہ میری تین سال کی بیٹی میں بہت انا ہے۔
وہ اس دن میرے پاس کچن میں آئی۔ میں پکوڑے تل رہی تھی۔ میں نے اسے ڈانٹ کر واپس بھیج دیا اس کے چہرے کے تاثرات بدل گئے۔ اس کے نیچے کے ہونٹ کپکپائے، پھر اس کی آنکھوں میں نمی آگئی اور پھر وہ اوندھے منہ قالین پر لیٹ گئی۔ میں بھاگ کر اس کے پاس گئی، اسے آواز دی۔ پھر اسے اٹھا کر گلے سے لگایا اور پیار کیا۔ کچھ ہی دیر میں وہ سب کچھ بھول گئی اور میرے ساتھ کھیلنے لگی۔
بچوں میں انا نہیں ہوتی۔ وہ روٹھتے ہیں۔ بار بار روٹھتے ہیں لیکن دل میلا نہیں رکھتے ہم اکثر کہتے ہیں کہ یہ ابھی بچہ ہے۔ بڑا ہو گا تو ٹھیک ہو جائے گا۔
پتہ نہیں کیوں کہتے ہیں ایسا۔
شاید بچے بھاگ کر گلے لگ جاتے ہیں لیکن ترک تعلق تو نہیں کرتے۔
شاید وہ ہر جگہ سچ بول دیتے ہیں لیکن منافق اور جھوٹے تو نہیں ہوتے یا شاید بچے گلاس توڑ دیتے ہیں لیکن دل تو نہیں توڑتے۔