سرینگر(کے پی آئی ‘ نیٹ نیوز)سرینگر کے مضافاتی علاقے سوٹھسو کلان نوگام میں فوج اور عسکریت پسندوں کے درمیان 5گھنٹوں تک جاری رہنے والی جھڑپ میں شہید ہونے والے حزب المجاہدین کے سکالرجنگجو سبزار بشیر عرف ڈاکٹر سیف اللہ خالد اور اس کے ساتھی کی نماز جنازہ میں ہزاروں افراد شہید ہوئے ،مجاہدین نے دونوں کو سلامی بھی دی ،جمعرات کو مقبوضہ کشمیر میں دونوں کی شہادت پر احتجاجی ہڑتال سے روزمرہ زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی۔وادی میں انٹرنیٹ اور ریل سروس بھی معطل رہی۔دونوں کو سپردخاک کردیا گیا۔ معلوم ہوا ہے کہ نماز جنازہ کے بعد لوگوں کی کثیر تعداد نے اسلام و آزادی کے حق میں نعرے بازی کرتے ہوئے احتجاجی مظاہرئے کئے۔ ذرائع کے مطابق سنگم کے ساتھ ساتھ کھرم بجبہاڑہ میں سیکورٹی فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں جس کی وجہ سے ان علاقوں میں کافی دیر تک افرا تفری کا ماحول دیکھنے کو ملا۔ مقامی ذرائع نے بتایا کہ سیکورٹی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے پیپر گیس کا استعمال کیا جس کی وجہ سے لوگوں کو سانس لینے میں دشواریوں کا سامنا کرناپڑا۔ ادھر سید علی گیلانی نے ڈاکٹر سبزار احمد صوفی کے جلوس جنازہ سے اپنے ٹیلیفونک خطاب کے دوران کہا کہ ایک زخم سے ابھی لہو ٹپک ہی رہا ہوتا ہے کہ دوسرا زخم پہلے سے زیادہ گہرا اور تکلیف دہ ہوتا ہے۔ گیلانی نے بھارت کے قبضے سے آزادی حاصل کئے جانے کے عہد کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ شہداء کے مقدس لہو کو کسی بھی صورت میں رائیگان ہونے نہیں دیا جائے گا ۔گورنر ستیہ پال ملک نے واضح کیا ہے کہ جموں کشمیرکی سیاسی جماعتوں کو پاکستان بھارت امن بات چیت کے حوالے سے کوئی بات کرنے کاحق نہیں ہے ۔ بارہ مولا اور اننت ناگ میں بھارتی فوج کی بربریت کے نتیجے میں مزید 4نوجوان شہید ہوگئے۔ سرچ آپریشن کے دوران محاصرہ کیا اور نوجوان پر اندھا دھند گولیاں برسائیں۔ واضح رہے ایک ہفتے میں فوج کی ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں اب تک 18سے زائد کشمیری شہید ہوچکے ہیں۔
کشمیر
مقبوضہ کشمیر بارہمولہ کا محاصرہ، مزید 6 نوجوان شہید، سانحہ کو لگام کی آزادانہ تحقیقات کرائی جائے: ایمنسٹی
Oct 26, 2018