اسلام آباد(خصوصی نمائندہ)احتساب عدالت میں نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کیس کی سماعت(آج) جمعہ تک ملتوی ہوگئی۔ نوازشریف عدالت میں پیش ہوئے جبکہ ان کے وکیل خواجہ حارث جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا پرمسلسل چوتھے روز جرح کی۔واجد ضیا نے کہا کہ حسن نوازسے فنانشل اسٹیٹمنٹ کے بارے میں پوچھا تھا، حسن نوازنے کہا فنانشل اسٹیٹمنٹ ان کیاکانٹینٹ نے تیارکیں۔ حسن نوازنے کہا فنانشل اسٹیٹمنٹ پوری طرح نہیں پڑھی، کوئنٹ پنڈگٹن کی فنانشل اسٹیٹمنٹ کس نے تیارکی یہ نہیں پوچھا۔ حسن نوازکے کسی اکائونٹنٹ کوشامل تفتیش نہیں کیا۔ گورنیکا سے حاصل سورس دستاویزات کی اصل کاپیاں پیش کیں، دستاویزات پر واضح لکھا ہے یہ سورس دستاویزات ہیں۔ خواجہ حارث بتائیں اس میں کہاں ٹمپرنگ ہے جس پر نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ آپ نے جو اصل کام کیا ہے وہ بھی بتائیں۔جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ ٹمپرنگ کا لفظ آپ کے لیے زندگی موت کا مسئلہ ہے توضرورلکھیں، اصل دستاویزات کی جگہ فوٹوکاپیاں حقائق چھپانے کے لیے نہیں لگائیں۔ یہ کہنا غلط ہے جفزا سے حاصل دستاویزات میں جعلسازی کی گئی۔خواجہ حارث نے کہا کہ واجد ضیا کچھ ناراض نظرآرہے ہیں ، میں معذرت خواہ ہوں، ہمیشہ سخت سوال سے پہلے گواہ سے معذرت کرلیتا ہوں۔واجد ضیا نے کہا کہ نوازشریف 2006 سے 2014 کے دوران کیپٹل ایف زیڈ ای میں ملازم رہے، ایک دستاویزمیں نوازشریف کا عہدہ منیجرمارکیٹنگ درج ہے۔استغاثہ کے گواہ نے بتایا کہ دیگر2 ملازمت کے معاہدوں میں نوازشریف کا عہدہ چیئرمین بورڈ ہے۔دوسری جانب( نیب )نے العزیزیہ ریفرنس فی الحال حتمی بیان نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔نیب ذرائع کے مطابق احتساب عدالت میں العزیزیہ اور فلیگ شپ کی ایک ساتھ دو سماعتیں ہورہی ہیں اور پراسیکیوشن کا کام مکمل ہوچکاہے نیب نے فیصلہ کیا ہے کہ جب تک دونوں ریفرنسز پر سماعت مکمل نہیں ہوجاتی تب تک حتمی بیان نہیں دیاجائے جب کہ اس دوران نئے شواہد ملے تو انہیں عدالت کے روبرو پیش کیا جائیگا۔نیب کا مؤقف ہے کہ حتمی بیان استغاثہ کی طرف سے شواہد مکمل ہونے پر دیا جاتاہے اور احتساب عدالت حتمی بیان دینے کیلئے ہمیں مجبور نہیں کرسکتی۔ذرائع کے مطابق عدالت نے نیب سے حتمی بیان دینے کا کہا تھا تاکہ ملزم کا بیان ریکارڈ کیا جاسکے تاہم اب نیب کی جانب سے بیان نہ دینے پر عدالت نے فلیگ شپ میں واجد ضیاء اور نیب کے تفتیشی افسر کو بلانے کا فیصلہ کیا۔ عدالت اس معاملے پر(آج) تحریری حکم بھی جاری کرے گی۔