سینیٹ : قائد حزب اختلاف نے مظفر آباد میں بین الاقوامی کشمیر کانفرنس منعقدکرنے کی تجویزدے دی

سینیٹ میں قائد حزب اختلاف سینیٹر راجہ محمد ظفرالحق نےآزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفر آباد میں بین الاقوامی کشمیر کانفرنس منعقدکرنے کی تجویزدے دی،مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں ، ادارے ، سول سوسائٹی اور عوام یکسو ہیں ،گزشتہ چند سالوں میں مسئلہ کشمیر پر اہم پیش رفت سامنے آرہی ہیں، کشمیری نوجوانوں کی تحریک آزادی میں فعالیت سے شرکت کی وجہ سے مسئلہ کی سنگینی نے دنیا بھر کی توجہ حاصل کر لی ہے جمعہ کو اسلام آباد میں سیمینار بعنوان 7 دہائیوں کی مزاحمت ، اقوام متحدہ کی کشمیر رپورٹ اور اس کے آگے کا لائحہ عمل سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی ہائی کمیشن کی رپورٹ میں کشمیریوں پر بھارتی ،مظالم اور بربریت اور انسانی حقوق کی پامالی سے بھارت کا اصل چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب ہو ا ہے ۔ بنیادی انسانی حق آزادی کے حصول کیلئے مقبوضہ کشمیر کے بچوں ، جوانوں ، بزرگوں اور خواتین نے جس جواں مردی اور قربانیوں کا مظاہرہ پیش کیا ہے وہ قابل تعریف ہے اس کی کہیں مثال نہیں ملتی اب وقت آگیا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے ایک بین الاقوامی کشمیر کانفرنس کا انعقاد آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفر آباد میں منعقد کرایا جائے ۔ کانفرنس میں کشمیر کے لیگل ایشوز پر کھل کر بات کی جائے ۔ مسائل کے حل کیلئے جو بنیاد قرارداد فراہم کرتی ہے وہ کوئی اور چیز نہیں کرتی ۔مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے اقوام متحدہ کی دو درجن سے زائد قرار دادیں موجود ہیں اور ان قرار دادوں کی کسی بھی ملک نے کبھی مخالفت نہیں کی ۔مسئلہ کشمیر کا حل کشمیری عوام اور اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حل کیا جائے گا۔ یہ ایک ایسا ایشو ہے جس پر انڈیا کو کبھی بھی کہیں بھی چیلنج کیا جا سکتا ہے ۔ مقبوضہ کشمیر کی عدالتوں میں ایک جج ہندو اور ایک مسلمان ہوتا ہے ان کی عدالتوں نے واضح کہا ہے کہ کشمیر کے حل کے حوالے سے جو فیصلہ ہوا ہے اس کو تبدیل نہیں کر سکتے ۔ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں ، ادارے ، سول سوسائٹی اور عوام یکسو ہیں ۔ گزشتہ چند سالوں میں مسئلہ کشمیر پر اہم پیش رفت سامنے آرہی ہیں اور جب سے کشمیری نوجوانوں نے مقبوضہ کشمیر کی آزادی کی تحریک میں حصہ لیا ہے اس تحریک نے دنیا بھر کی توجہ حاصل کر لی ہے ۔ خود انڈیا ہی میں مودی کی پالیسی کے خلاف لوگوں نے بولنا شروع کر دیا ہے ۔ بھارت کی کشمیر پالیسی نے کشمیریوں کو اتنا دور کر دیا ہے کہ جن کی واپسی اب نا ممکن ہو گئی ہے ۔ مودی کی سوچ نے کشمیر کاز کو بہت نقصان دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 102 میں واضح لکھا ہوا ہے کہ اگر کوئی معاہدہ اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے خلاف کیا گیا تو اس کو اقوام متحدہ تسلیم نہیں کرے گا۔ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے اب وہ مرحلہ آگیا ہے کہ لوگوں کے ذہن صاف ہو چکے ہیں پاکستان کے ایک کونے سے دوسرے کونے تک تمام لوگ اور سیاسی جماعتیں ایک زبان ہیں ۔ کشمیریوں کو ان کا حق خود ارادیت ملنا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری نوجوانوں کو وہ سہولیات فراہم کی جائیں کہ وہ کشمیر کے موقف کو دنیا میں آسانی سے پیش کر سکیں ۔کشمیری نوجوانوں نے عملی طور پر یہ ثابت کیا ہے کہ بڑی سے بڑی مشکل کو بھی وہ اپنی آزادی کیلئے آسانی سے برداشت کر لیں گے جس کا واضح ثبوت مقبوضہ کشمیر میں شہدا کے نماز جنازوں میں بڑھتی ہوئی عوام کی تعداد سے لگایا جا سکتا ہے ۔ سیمینار سے پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر بہرہ مند خان تنگی ، صدر آزاد جموں و کشمیر سردار مسعود خان ،ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹر محمد فیصل ، صدر پی پی پی آزاد جموں و کشمیر چوہدری لطیف اکبر، امیر جماعت اسلامی عبدالرشید ترابی ، کنونیئر آل پارٹی حریت کانفرنس غلام محمد صفی ، ریٹائرڈ سفیر اشرف جہانگیر قاضی اور یوتھ فورم کشمیر کے احمد قریشی نے بھی خطاب کیا اور مسئلہ کشمیر کے حل اور آئندہ کے لائحہ عمل پر تفصیلی روشنی ڈالی ۔سمینار ادارہ برائے کشمیر انٹر نیشنل ریلیشنز کے زیر اہتمام ہوا۔

ای پیپر دی نیشن