سانحہ ساہیوال: فیصلے پر تشویش ، پنجاب حکومت اپیل کرے: عمران

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم عمران خان نے سانحہ ساہیوال میں ملوث 6 پولیس اہلکاروں کی بریت کے عدالتی فیصلے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پنجاب حکومت کو اپیل دائر کرنے کا حکم دیا ہے۔ گزشتہ روز انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ساہیوال میں 4 افراد کے قتل میں ملوث پولیس اہلکاروں کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔ عدالتی فیصلے کو سوشل میڈیا پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا تھا اور اسے انصاف کا قتل عام قرار دیا جا رہا تھا۔ ترجمان وزیراعظم افضل ندیم چن نے بھی سانحہ ساہیوال سے متعلق کیس کے عدالتی فیصلے کے حوالے سے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ کیس میں انصاف نہیں ہوا اور جلیل کی باتوں سے لگ رہا ہے اس نے پیسے لے کر یا دبائو میں صلح کی ہے۔ اب وزیراعظم عمران خان نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ملزمان کی بریت کے عدالتی فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ وزارت داخلہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ استغاثہ ملزم کے خلاف مقدمہ ثابت کرنے میں ناکام رہا اور گواہوں میں سے کسی نے بھی واقعہ کی موجودگی کی شہادت نہیں دی۔وزارت داخلہ کے بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ فیصلہ انصاف کی فراہمی میں مشکلات کی ایک بہت ہی قابل افسوس مثال ہے۔وزیراعظم عمران خان نے وزارت داخلہ کو ملزمان کی بریت کے عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کی ہدایت کی ہے۔عمران خان نے وزارت داخلہ کے حکام سے کہا ہے کہ تحقیقات اور استغاثہ کی خامیوں کی انکوائری اور ان کی نشاندہی کے لیے اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل دی جائے۔وزیراعظم کا کہنا ہے کہ کمیٹی کو ریاست کے مختلف حصوں میں موجود غلطیوں اور خامیوں کی نشاندہی کرنے والوں کو بھی شناخت کرنا چاہیے، متاثرہ افراد کو انصاف فراہم کرنے کے لیے خصوصی تجاویز پیش کی جائیں۔عمران خان نے تعمیل کی ایک رپورٹ اس وزارت اور وزیراعظم آفس کو 3 روز کے اندر پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا وزیراعظم عمران خان نے سانحہ ساہیوال کیس کے فیصلے پر اظہار تشویش کرتے ہوئے پنجاب حکومت کو فیصلے کے خلاف اپیل کی ہدایت کی ہے اور کیس کی پیروی میں استغاثہ کی کمزوری اور خامیوں کی تحقیقات کا بھی حکم دیا ہے۔ فردوس عاشق کا کہنا تھا کہ بچوں کے سامنے والدین پر گولیاں برسانے کی ویڈیو قوم نے دیکھی۔ حکومت معصوم بچوں کو انصاف دینے کیلئے پُرعزم ہے۔ ان کا خاندان مدعی نہیں بنتا تو ریاست کیس کی مدعیت کرے گی۔علاوہ ازیں وزیرِاعظم عمران خان سے چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی اور چیئرمین نادرا عثمان یوسف مبین نے ملاقات کی جس میں ملک میں ٹیکس نیٹ میں اضافے کے حوالے سے اقدامات پر بات چیت کی گئی۔اس موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ عوام کو بہتر سہولیات کی فراہمی کے لئے ضروری ہے کہ ٹیکس نیٹ میں اضافہ کیا جائے۔ ٹیکس نیٹ میں اضافے سے ٹیکس دہندگان پر اضافی ٹیکسوں کا بوجھ کم ہوگا۔وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ اس سے دور دراز علاقوں میں تعلیم، صحت اور دیگر سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے گا۔ ٹیکس کی ادائیگی ایک قومی فریضہ ہے۔ اس معاملے میں ٹیکس دہندگان کا اعتماد بحال کرنا نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ٹیکس نظام کو شفاف بنایا جائے۔ دریں اثناء وزیراعظم عمران خان سے مفتی تقی عثمانی نے ملاقات کی۔ ذرائع کے مطابق ملاقات میں مدارس اصلاحات سے متعلق تبادلہ خیال کیا۔ وزیراعظم نے ریاست مدینہ کے فلسفے پر حکومتی اقدامات سے آگاہ کیا۔وزیراعظم عمران خان سے صوبائی وزیر برائے اوقاف سعید الحسن نے بھی ملاقات کی۔ انہوں نے وزیراعظم کو محکمہ اوقاف کی املاک کے بہتر انتظام اور ان کو عوامی فلاح و بہبود کے مقاصد کے لئے بروئے کار لانے کے حوالے سے اقدامات پر بریفنگ دی۔

ای پیپر دی نیشن