کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹ (سی پی جے)کی شائع کردہ تحقیقاتی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ٹوئٹر نے بھارتی حکومت کی ایما پر کشمیر کے حوالے سے کی گئیں تقریبا 10 لاکھ ٹوئٹس بلاک کیں۔دنیا بھر میں آزادی صحافت کے فروغ کے لیے کام کرنے والی آزاد تنظیم کی رپورٹ کے مطابق اگست 2017 سے اب تک ٹوئٹر کی ملکی مواد پالیسی کے تحت بھارت میں ایسی لاکھوں ٹوئٹس بلاک کی جاچکی ہیں جنہوں نے کشمیر پر بات کی۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق سی پی جے کو علم ہوا کہ بھارتی حکومت نے ٹوئٹر کو 53 خطوط ارسال کیے، جس میں گزشتہ 2 سال کے عرصے میں 400 اکاﺅنٹس بلاک کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔مذکورہ اکاﺅنٹس میں سے 45 فیصد اکاﺅنٹس نے اپنی تفصیلات میں کشمیر کا ذکر کیا تھا یا پھر حال ہی میں کشمیر کے حوالے سے ٹوئٹ کی تھیں۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ بھارتی حکام نے 53 درخواستوں میں سے سیکڑوں یو آر ایل والی 13 درخواستیں 2019 کے عام انتخابات کے آس پاس ارسال کیں جبکہ باقی 40 درخواستیں بھارتی وزارت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کی جانب سے کی گئیں۔صرف رواں برس اگست کے دوران جب مقبوضہ کشمیر میں مواصلاتی روابط منقطع تھے تو ٹوئٹر کو 9 قانونی درخواستیں ارسال کی گئیں، جس میں 20 اکاﺅنٹس اور 24 ٹوئٹس کا ذکر کیا گیا تھا اور حالیہ کچھ ماہ کے دوران اس میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔ان 400 میں سے 93 اکانٹس ستمبر اور اکتوبر کے دوران بھارت میں بند کیے گئے جبکہ 90 فیصد بند کیے گئے اکاﺅنٹس اس گروہ سے تعلق رکھتے تھے جو کشمیر کے بارے میں بات کرتا تھا اور ان کی جانب سے 9 لاکھ 20 ہزار ٹوئٹس کی گئی تھیں۔خیال رہے کہ ٹوئٹر کی جانب سے اس قسم کی درخواستوں پر عملدرآمد میں 2017 کے وسط سے واضح اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔