ماسکو (نوائے وقت رپورٹ) جنگ اور محبت میں اگر سب جائز ہے تو جعلی ٹینکوں، توپوں، عسکری گاڑیوں اور میزائل بیٹریوں کا استعمال روسی فوج کا مرغوب مشغلہ ہے۔ روسی افواج ایک عرصے سے ہوا سے بھرے ٹینک اور دیگر بڑے ہتھیار استعمال کرکے دشمن کو دھوکا دیتی آرہی ہے اور آج کے دور میں بھی اسے دشمن کو جل دینے کے لیے ایک بہترین حربے کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے۔ یہ تمام ہتھیار گرم ہوا بھر کر پھیلائے جاتے ہیں اور دیکھنے میں پارک میں رکھے ربڑ کے گھروں اور جمپنگ کاسل کی طرح ہیں جن میں بچے کھیلتے ہیں۔ بچوں کی تفریح کا سامان بنانے والی روسی کمپنیاں ہی جعلی ہیلی کاپٹر اور میزائل بنارہی ہیں۔ ایک ٹینک کا وزن ٹنوں میں ہوسکتا ہے لیکن ہوا سے بھرے ٹینک کا وزن صرف 90 کلوگرام ہے جو اصل جنگی مشین سے ہزاروں گنا سستا اور دور سے اتنا ہی حقیقی لگتا ہے۔ روسی افواج انہیں بہترین ہتھیار قرار دیتی ہے اور انہیں ایک سے دوسری جگہ بہت آسانی سے پہنچایا جاسکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ماسکو انہیں اپنے اسلحہ خانے کا اہم جزو قرار دیتا ہے۔ کئی لڑائیوں میں ان سے دشمن کو دھوکا دیا گیا اور اس کا وقت ضائع کیا گیا ہے۔ روسی بیل نامی کمپنی کے انجنیئر الیکسائی اے کیماروف کہتے ہیں کہ ’ عسکری تاریخ میں جعل سازی اور دھوکے کو بہت اہمیت حاصل ہے۔ یہ کمپنی اصل جسامت کے لڑاکا طیارے، راکٹ لانچر، میزائل، فوجی خیمے اور ریڈار سٹیشن تک بناتی ہے۔ دور سے دیکھنے پر یہ بالکل اصلی دکھائی دیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بچوں کے کھیل اور گرم غبارے بنانے والی یہ کمپنی آج روسی افواج کو خدمات فراہم کرنے والی سب سے بڑی کمپنی بن چکی ہے۔ مہارت کا اندازہ یوں لگایا جاسکتا ہے کہ آج بھی تھرمل ریڈار اور جدید کیمرے ان جعلی ہتھیاروں سے دھوکا کھا جاتے ہیں۔ دوسری عالمی جنگ میں امریکا اور اتحادی بھی ایسے ہی جعلی ہتھیاروں سے دھوکا کھا چکے ہیں۔