حکمران جعلی انکے خلاف تحریک تیز ہوگی: پی ڈی ایم

Oct 26, 2020

کوئٹہ (بیورو رپورٹ +نوائے وقت رپورٹ)  اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پی ڈی ایم کا تیسرا جلسہ کوئٹہ میں ہوا اور اپوزیشن رہنمائوں نے اپنی تقاریر میں حکومت پر شدید تنقید کی۔ پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کوئٹہ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 18ویں ترمیم اور این ایف سی ایوارڈ میں تبدیلی نہیں ہونے دیں گے، پی ڈی ایم این ایف سی ایوارڈ میں صوبے کے حصوں میں کوئی کمی تسلیم نہیں کرے گی، عوام کے حق پر ڈاکا ڈالنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے بھی کہا تھا کہ ملک ان نااہلوں کے حوالے نہ کرو، جعلی حکمرانوں کے خلاف ہماری تحریک اور زور سے آگے بڑھے گی۔ اس حکومت کے پاس حکمرانی کا قانونی جواز تو پہلے بھی نہیں تھا اور جسٹس فائز عیسی کے ریفرنس کی منسوخی کے فیصلے کے بعد جعلی حکمران اپنا اخلاقی جواز بھی کھو بیٹھے ہیں۔ کوئٹہ جلسہ سے ویڈیو لنک خطاب کرتے ہوئے قائد مسلم لیگ (ن) محمد نواز شریف نے کہا کہ آج ملک میں ادویات اور دیگر اشیاء مہنگی ہو چکی ہیں۔ ہم پر ایک دھیلے کی کرپشن ثابت نہ ہوئی۔ حکومت کو انجام تک پہنچانے کا وقت آ گیا۔ عوام کو جدوجہد میں پی ڈی ایم کا ساتھ دینا ہو گا۔ اس سے قبل مولانا فضل الرحمن نے تقریر کے آغاز میں مذمتی قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ فرانس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خاکوں کی اشاعت سے امت مسلمہ کے جذبات مجروح ہوئے، یورپی حکمرانوں کے توہین آمیز رویے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، فرانس سے سفارتی تعلقات فوری طور پر منسوخ کیے جائیں۔ چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اپوزیشن اتحاد کے جلسے سے گلگت بلتستان سے ویڈیو لنک پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان فوج سمیت ملک کے تمام اداروں کو ٹائیگر فورس بنانا چاہتے ہیں، ہم  اس کی اجازت نہیں دیں گے، اس لیے چاہتے ہیں کہ ان کا مستقبل میں کوئی سیاسی کردار نہ رہے، پی ڈی ایم کو توڑنے والے خواب دیکھ رہے ہیں، پاکستان کی حکومت ایک طرف اور سلیکٹر دوسری طرف ہے، قدم آگے بڑھانے والے ہیں پیچھے ہٹانے والے نہیں۔ بلوچستان کے عوام کا سر کٹ سکتا ہے لیکن جھکے گا نہیں، عوام چاہے جہاں کے ہوں وہ اپنی جمہوریت لانا چاہتے ہیں، غربت، بے روزگاری، بھوک، بولنے اور سانس لینے کی آزادی چاہتے ہیں، سیاست، صحافت اور عدلیہ کچھ بھی آزاد نہیں، آپ کو یہ حق دلوانے کے لیے سبھی جمہوری جماعتیں ایک پیج پر ہیں، انہیں ہمارے سٹیج اور پیج پر آنا ہوگا ورنہ گھر جانا ہوگا۔ مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ کے لوگوں نے جس محبت و شفقت سے استقبال کیا اس پر تہہ دل سے شکرگزار ہیں‘ پالیسیاں بنانا عوامی نمائندوں کا کام ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فرانس میں توہین آمیز خاکے بنانے سے مسلمانوں کو دلوں کو تکلیف پہنچی۔ حکومت نے 600 بچوں کی سکالرشپس منسوخ کردیں۔ کسی کو ان پر رحم نہیں آیا۔ مجھے پتا ہے یہاں سے نوجوانوں کو اٹھالیا جاتا ہے۔ بہنوں بیٹیوں کے کمروں میں راتوں رات گھس کر دروازے توڑنے کیا ہمارا کلچر ہے؟۔ انہوں نے کہا کہ عوام کی حاکمیت عزت پانے کے لئے آئے ہیں۔ عدلیہ جسٹس شوکت عزیز کو انصاف دیا جائے۔  موجودہ حاکم عوام کو نہیں کسی اور کو جوابدہ ہے۔ کٹھ پتلیوں کا تماشا اب ختم ہونے والا ہے۔ پشتون خواہ ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ جہاں مظلوم اور ظالم کی جنگ ہوگی ہم مظلوم کا ساتھ دیں گے، جتنی محبت مجھے پنجاب کے عوام سے ہے، اس سے زیادہ مجھے بلوچستان کے عوام سے ہے۔ صدر نیشنل پارٹی ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کا جلسے سے خطاب کے دوران کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کا بنیادی مقصد جمہوریت کا فروغ پارلیمنٹ کو سپریم بنانا ہے، بلوچستان اور سندھ کے ساحل اٹوٹ انگ ہیں، انہیں کوئی الگ نہیں کرسکتا۔ بی این پی کے سربراہ سردار اختر مینگل کا کہنا تھا کہ بلوچ قوم نے ملک کی آزادی کے لیے جانوں کی قربانی دی، بلوچستان کے عوام نے ہمیشہ جمہوریت کا علم بلند رکھا، بلوچستان پہلے کی طرح اب بھی جاگ رہا ہے۔ آج بلوچستان کے حالات کی وجہ سے عوام بدحال ہیں، موت کے ڈیرے نظر آتے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے راجا پرویز اشرف نے کہا کہ موجودہ حکمران ایک طرف، 22 کروڑ عوام دوسری طرف، موجودہ حکمرانوں کو ایک مشورہ دینا چاہتا ہوں، حکمرانوں نے الیکشن میں جھوٹ بولا اور ابھی بھی جھوٹ بولا جارہا ہے، آپ نے کہا کہ دیگر سیاست دان کرپٹ اور ہم ایماندار ہیں۔ آج بچہ بچہ جانتا ہے یہ نااہل حکومت ہے، وقت آگیا ہے پاکستان کی حکمرانی وہ کرے جو عوام کے ووٹ سے آئے گا۔ جلسے سے خطاب کے دوران جے یو پی کے اویس نورانی نے کہا کہ حکومت احتساب کے نام پر لوگوں کی تذلیل کرنا چاہتی ہے، ایسے احتساب کے عمل کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں، ملک کا آئین توڑنے والوں کا بھی احتساب ہونا چاہیے، آنے والا وقت پاکستان کے عوام کا ہے۔ مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے سربراہ پروفیسر ساجد میر نے کہا کہ موجودہ حکومت عوام کی منتخب کردہ نہیں بلکہ مسلط کی گئی ہے، حکومت نے دوسال میں ثابت کردیا کہ وہ عوام کی مشکلات حل نہیں کرسکتی، وہ احتساب کی گردان کرتے ہیں اور احتساب نہیں انتقام لیتے ہیں، یہ دوائیں، پٹرول اور آٹا غائب کرکے مہنگا کرنے والا نیا پاکستان ہے، اس غیر آئینی اور غیر اخلاقی حکومت سے چھٹکارا حاصل کریں گے۔ قومی وطن پارٹی کے آفتاب احمد خان شیرپاؤ کا کہنا تھا کہ مہنگائی ملک کا سب سے بڑا مسئلہ بن چکا ہے، غریب آدمی کے لئے 2 وقت کی روٹی کمانا مشکل ہے، ادویات کی قیمتوں میں 100 فیصد اضافہ ہوگیا، موجودہ دورحکومت میں عوامی مشکلات اور مسائل دور نہیں کیے گئے، آئندہ انتخابات کے نتیجے میں عوام کی خواہش پر حکومت آئے گی۔ عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما امیر حیدر ہوتی نے کہا کہ پاکستان کی اپوزیشن جماعتیں ایک ہوگئی ہیں، سب کو مل کر وفاق سے صوبوں کا حق لینا ہے۔ بلوچوں اور پختونوں کو مل کر بلوچستان کے حقوق حاصل کرنا ہیں، گوادر پر سب سے پہلا حق بلوچستان کا ہونا چاہیے، پنجاب اور پورے پاکستان سے جو آواز اٹھ رہی ہے اس کا بھی مقدمہ لڑنا ہے۔ ادھر جے یو آئی (ف) کے سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے دعویٰ کیا کہ کہ جلسے کے لئے آنے والے شرکاء کو روکا گیا جبکہ کارکنان نے اسی جگہ پر دھرنا شروع کر دیا جہاں انہیں روکا گیا۔ جلسے سے عوامی نیشنل پارٹی کے نائب صدر امیر حیدر خان ہوتی نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما محمد صفدر کے ساتھ کراچی اور رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ کی کوئٹہ آمد پر پیش آئے واقعات کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا بلوچستان کا عمران خان کے لئے پیغام ہے کہ آپ نااہل اور ناکام ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کی مرکزی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ پاکستان کی تقدیر بدلنے کا وقت آ گیا ہے۔ عوام کی حاکمیت کا سورج طلوع ہو اور کٹھ پتلیوں  کا کھیل ختم ہونے کو ہے۔ مریم نواز نے کہا کہ میں نے بلوچی لباس اس لئے پہننا ہے کہ میں بتانا  چاہتی ہوں کہ جتنی محبت مجھے پنجاب اور سندھ سے ہے‘ اس سے زیادہ محبت مجھے بلوچستان سے ہے۔ پی ڈی ایم کے سربراہ  مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ  این آر او کی ضرورت ہمیں نہیں اب انہیں ہے، عمران خان اب کس بنیاد پر کرسی پر بیٹھے ہوئے ہیں؟، آج پاکستان کی کوئی خارجہ پالیسی نہیں، ہماری خارجہ پالیسی کا محور ہمیشہ کشمیر رہا ہے،  یہ کشمیر فروش ہیں، گلگت بلتستان کی ان کی نظر میں کوئی حیثیت نہیں، یہ کہتے ہم گلگت بلتستان کو صوبہ بنا دیں گے۔ ایسا کرنے سے کشمیر کا جواز پیدا ہوجائے گا۔ ملکی دفاع ضروری لیکن بقا کیلئے معیشت کی ترقی ضروری ہے، سویت یونین کی مثال ہمارے سامنے ہے۔ آج تم نے پاکستان کی معیشت تباہ کردی ہے، میں بتانا چاہتا ہوں کہ یہی واجپائی تھا، یہی معیشت تھی، واجپائی نے مینار پاکستان پر کھڑے ہوکر پاکستان کو تسلیم کیا، افغانستان اور ایران، مشرق وسطیٰ پاکستان کے ساتھ کاروبارکرنا چاہتا تھا۔ ہماری خارجہ پالیسی کا محور ہمیشہ کشمیر رہا ہے، عمران خان نے کشمیرکو تین حصوں میں تقسیم کرنے کا فارمولہ دیا، پھر دعا کی کہ ہندوستان میں مودی کی حکومت آئی ہے، یہ کشمیر فروش ہیں، گلگت بلتستان کی ان کی نظر میں کوئی حیثیت نہیں، یہ کہتے ہم گلگت بلتستان کو صوبہ بنا دیں گے۔ ایسا کرنے سے کشمیر کا جواز پیدا ہوجائے گا۔ توار کو  گلگت  میں کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے  بلاول بھٹو نے کہا کہ شگر کے عوام کی جانب سے بھرپور استقبال پر شکرگزار ہوں، شگرکے بزرگ آج بھی پیپلزپارٹی کے ساتھ کھڑے ہیں، مخالفین کو ماضی میں کامیاب ہونے دیا نہ آج ہونے دیں گے، مجھ پر فرض ہے بینظیربھٹو کا خواب پورا کروں گا، مجھ پر فرض ہے آپ کو آپ کا حق دلائوں، میں کٹھ پتلی نہیں، کسی کے اشارے پر نہیں چلتا، آپ کے ووٹوں سے فیصلے ہوں گے توآپ کی قسمت بدل جائے گی، ماضی میں پیپلزپارٹی نے نوجوانوں کو روزگار دیا، پیپلزپارٹی عوام کے ووٹ سے طاقت لیتی ہے، بلاول بھٹو نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام کو ان کا حق کیوں نہیں دیا جارہا؟ نوجوان بے روزگار ہیں ان کو مزید بے روزگاری میں نہیں دھکیل سکتے، گلگت بلتستان کے نوجوانوں کامستقبل تباہ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

مزیدخبریں