بورے والا (نامہ نگار) جنرل پوسٹ آفس بورے والا اور دائود آباد میں 6 سو سے زائد جعلی اسلحہ لائسنسوں کے اندراج اور تجدید کا میگا سکینڈل منظرعام پر آ گیا، محکمہ ڈاک کے پوسٹ ماسٹر کی درخواست پر عدالت عالیہ نے ایف آئی اے کو ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیا، تفصیلات کے مطابق پوسٹ آفس کچہری بورے والا کے پوسٹ ماسٹر ارشد مختار کی طرف سے لاہور ہائیکورٹ ملتان بنچ میں ایک پٹیشن دائر کی گئی تھی جس میں انکشاف کیا گیا تھا کہ جنرل پوسٹ آفس بورے والا اور پوسٹ آفس دائود آباد (بی ٹی ایم) میں 2014 اور 2015 کے دوران محکمہ ڈاک کے مقامی ملازمین اور اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ پوسٹ آفس وہاڑی کی مبینہ ملی بھگت سے کے پی کے اور پنجاب سے باہر دیگر شہروں سے جعلی اسلحہ لائسنسوںکی بوگس طریقے سے انکی سالانہ تجدید کر دی گئی تھی۔ انکوائری کمیٹی کی رپورٹ میں تمام ذمہ داران کے خلاف قانونی کارروائی کی سفارش بھی کی گئی تھی لیکن جعل سازی کے اس بڑے سکینڈل میں ملوث بااثر اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ محکمہ ڈاک وہاڑی، پوسٹ ماسٹر جنرل پوسٹ آفس بورے والا اور دائود آباد، پی ٹی کلرک اور دیگر اہلکاروں نے اعلیٰ افسران سے مبینہ ملی بھگت کر کے اس انکوائری رپورٹ کو دبا دیا تھا بلکہ درخواست گزار کے خلاف محکمانہ انتقامی کارروائیوں کے ذریعے اسے خوفزدہ کیا جاتا رہا اس رٹ پٹیشن کی سماعت کے بعد عدالت عالیہ ملتان کے جج چوہدری عبدالعزیز نے ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے ملتان کو جعلی اسلحہ لائسنسوں کے اس بڑے سکینڈل میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیا ہے جس پر ایف آئی اے نے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کیلئے گھیرا تنگ کر دیا ہے۔