کراچی (اسپورٹس رپورٹر)سابق کپتان عامر سہیل نے پی سی بی کو سوچ سمجھ کر فیصلے کرنے کا مشورہ دیدیا۔اپنے یوٹیوب چینل پر عامر سہیل نے کہاکہ مجھے نہیں معلوم کہ مصباح الحق نے چیف سلیکٹر کے عہدے سے استعفی دیا یا لیا گیا ہے، بہرحال ایک بات جو میں پہلے سے کہتا چلا آیا تھا اب ثابت بھی ہوگئی کہ پاکستان میں چیف سلیکٹر کے ساتھ ہیڈ کوچ کا بوجھ اٹھانا مشکل ہے، دہری ذمہ داریوں میں توازن قائم رکھنا مشکل ہے، چیف سلیکٹر کو پورے ملک میں جاکر نیا ٹیلنٹ تلاش اور قومی ٹیم کے لیے کھلاڑیوں کا پول تیار کرنا پڑتا ہے، مصباح الحق توجہ نہیں دے پا رہے تھے، دوسری جانب ایک کرکٹر کی ضرورت ہوتی ہے کہ وہ اپنے کوچ کے ساتھ کھل کر بات کر سکے، اگر کوئی مشکل پیش آرہی ہے تو بتا سکے۔انہوں نے کہا کہ کوچ ہی چیف سلیکٹر بھی ہو تو کھلاڑی کبھی نہیں بتائے گا کہ مجھے تسلسل کے ساتھ یہ مسئلہ پیش آ رہا ہے، اس کے ذہن میں ہوگا کہ اگر چیف سلیکٹر نے سوچ لیا کہ کھلاڑی کے مسائل لمبے چل سکتے ہیں اس لیے کسی دوسرے کو لے آو، یوں اعتماد کی فضا قائم نہیں ہوتی،اسی لیے میں نے کہا تھا کہ مصباح الحق کو کوچنگ کرنا ہے تو جونیئر ٹیم کی کریں، انھیں بہتر اندازہ ہوگا کہ پاکستان سینئر کو کیا چاہیے، دستیاب کھلاڑیوں کو اس معیار تک لے جانے کے لیے کن خامیوں کو دور کرنے کی ضرورت ہے مگر نجانے کیوں وہ لالچ میں آگئے، انھیں دونوں عہدے دینے والوں نے سوچا سمجھا تک نہیں، یہی ہونا تھا بالآخر ہو گیا،فیصلے ہمیشہ سوچ سمجھ کر کیے جاتے ہیں تاکہ صلاحیتوں کا نقصان نہ ہو۔عامر سہیل نے کہا کہ نئے چیف سلیکٹر کو بڑی دانشمندی سے چلنا ہوگا، ہم مضبوط ٹیموں کے خلاف 280رنز نہیں بنا پاتے، بڑی ٹیمیں اگر کم رنز کریں تو پکڑ بھی لیتی ہیں، نئے چیف سلیکٹر کوڈومیسٹک کوچز کو بتانا ہے کہ کیا نتائج چاہیں،مثبت کرکٹ کھیلنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہر گیند پر چھکا لگاو،فیلڈنگ کو ذہن میں رکھ کر اچھے اسٹروکس کھیلیں،بولرز کو بتایا جائے کہ کس طرح وکٹیں لینا ہیں، سوئنگ نہیں ہو رہی تو پھر کیا کرنا ہے، نئے چیف سلیکٹر کو زوال کی جانب گامزن ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کے لیے بھی لمبی ریس کے گھوڑے تلاش کرنا ہوں گے، بولرز ایسے لائیں جن کے ایکشن بہتر ہوں۔