کرونا سے مرنے والے کے پھیپھڑے چمڑے کی طرح سخت ہونے کا انکشاف

بھارت میں کرونا وائرس سے ایک مریض کی ہلاکت ہوئی جس کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں اس بات کا انکشاف ہوا کہ مرنے والے شخص کے پھیپھڑے چمڑے سے بھی زیادہ سخت ہوگئے تھے۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق حال ہی میں کرونا کا ایک ایسا خطرناک کیس سامنے آیا جس میں ہلاک ہونے والے 62 سالہ مریض کے پھیپھڑے انتقال کے بعد چمڑے کی طرح سخت ہوگئے تھے۔

بین الاقوامی طبی ماہرین نے اس کیس کے سامنے آنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’کرونا وائرس انسانی اعضاء کو متاثر کرتا ہے جن میں سب سے زیادہ نشانہ پھیپھڑے ہی بنتے ہیں‘۔

 اُن کا کہنا تھا کہ ’عام طور  وائرس پھیپھڑوں تک پہنچ کر اُسے نقصان پہنچاتا ہے جس کی وجہ سے مریض کو سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے اور پھر اسی وجہ سے اُس کی موت واقع ہوتی ہے‘۔

ماہرین کے مطابق کرونا سے مرنے والے 62 سالہ بھارتی شہری کے پھیپھڑوں میں وائرس اس قدر پھیل گیا تھا کہ اُس کی موت بھی لنگس سخت ہونے کی وجہ سے ہوئی۔

’مریض کے پھیپھڑے چمڑے سے بھی زیادہ سخت ہوگئے تھے، جس کی وجہ سے اُسے سانس نہیں آیا اور وہ انتقال کردیا‘۔

طبی ماہرین نے انکشاف کیا کہ انتقال کے باوجود بھی مرنے والے کی ناک اور گلے میں وائرس 18 گھنٹوں تک ایکٹو (فعال) رہا، اسی وجہ سے اُسے دو روز تک علیحدہ رہی رکھا گیا کیونکہ اس سے کوئی دوسرا شخص متاثر ہوسکتا تھا۔

برطانوی یونیورسٹی آکسفورڈ کے ماہر کا کہنا ہے کہ ’اس کیس کے سامنے آنے کے بعد ہمیں کرونا وائرس کے  پھیلاؤ اور اس کی ہولناکی کو سمجھنے میں کافی مدد ملی ہے‘۔

انہوں نے بتایا کہ کرونا سے مرنے والے مریض کی لاش کو ان کے خاندان کی رضامندی کے بعد ہی پوسٹ مارٹم کے لیے بھیجا گیا، جس کی رپورٹ برطانیہ، امریکا سمیت دیگر ممالک میں بھیجی گئی۔

اُن کا کہنا تھا کہ مریض کے جسم سے حاصل کیے جانے والے نمونوں اور پوسٹ مارٹم رپورٹ کی روشنی میں یہ کہا جاسکتا ہے کہ بھارت میں کرونا دیگر ممالک سے کافی مختلف اور طاقت ور ہے۔

ای پیپر دی نیشن