لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے وائس چیئرمین ایس ایم عمران نے کہا ہے کہ وزیراعظم کے ویژن کے تحت تعمیراتی سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی کے لیے ضروری اقدامات کئے جار ہے ہیں۔ شہریوں کی سہولت اوّلین ترجیح ہے،اس مقصدکے لئے تعمیراتی قوانین کوسادہ اورآسان بنایاجارہاہے۔ دیگر شہروں کی ڈویلپمنٹ اتھارٹیزبھی ایل ڈی اے کے قوانین کو اپنا رہی ہیں۔
وہ ملاقات کے لئے آنے والے ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈویلپرز کے وفد سے بات چیت کر رہے تھے۔ وفد میں چیئرمین آباد نارتھ ریجن شیراز منوں، اکبر شیخ، خضر ایوب اظہار، عمر الٰہی، حافظ میاں محمد نعمان، ذیشان علی خان اور دیگر شامل تھے۔ا س موقع پر چیف میٹروپولیٹن پلانر سید محمد ندیم اختر زیدی، چیف ٹاو ¿ن پلانر طارق محمود، چیف انجینئر ٹیپا عبد الرزاق، ڈائریکٹر میٹروپولیٹن پلاننگ فیصل قریشی بھی موجود تھے۔
وائس چیئرمین نے وفد کو پرائیویٹ ہاو سنگ سکیم رولز کے بارے میں بریفنگ دی۔انہوں نے بتایا کہ پرائیویٹ رہائشی سکیموں کی منظوری کا طریقہ آسان بنا دیا گیا ہے۔اس مقصد کے لئے واسا، ٹیپا اور ایل ڈی اے مکمل ہم آہنگی سے کام کر رہے ہیں۔ پرائیویٹ رہائشی سکیم کی 60دن میں منظوری کے لئے پلاننگ پرمیشن کی شق کا خاتمہ کر دیا گیا ہے۔ سکیم کی حتمی منظوری سے قبل فیس ادائیگی اور لے آﺅٹ پلان کی تکنیکی منطوری کے بعد پلاٹوں کی خرید و فروخت کی اجازت دے دی گئی ہے۔اس کے علاوہ کاروباری سرگرمیوں کے فروغ کے لئے سکیموں کے کمرشل ایریا میں اضافے کی اجازت دی گئی ہے۔ حتمی منظوری کے لئے محکمہ ماحولیات نے این او سی کی شرط کا خاتمہ کر دیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ لینڈ ایکوزیشن رولز کے تحت مارکیٹ ریٹ پر ادائیگی کر کے 10فیصد تک اراضی ایکوائر کرنے کی سہولت بھی دی گئی ہے۔اس کے علاوہ رہائشی سکیم کی پانچ کلو میٹر حدود میں قبرستان کی جگہ فراہم کرنے کی اجازت دی گئی ہے ۔ رہائشی سکیم میں تفریحی مقام کیمپنگ پارک ‘امیوزمنٹ پارک ‘با غات ‘چھوٹے ‘چڑیا گھر ‘گالف کورس اور کھیلوں کے میدان بنانے کی اجازت دی گئی ہے اوررہائشی سکیموں کو ماحول دوست بنانے کے لئے فی کنال 10درخت لگانا ضروری قرار دیا گیا ہے۔نئے قوانین میں رہائشی سکیموں میں کثیر المنزلہ اپارٹمنٹس تعمیر کرنے کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ جوائنٹ وینچر کی بنیاد پر منصوبوں کی تکمیل کے لئے قوانین بھی تیار کر لئے گئے ہیں۔ لاہور کا ماسٹر پلان تیار کرنے کے لئے تین فرموں کو شارٹ لسٹ کر لیا گیا ہے۔آباد کے وفدنے ایل ڈی اے کے بزنس فرینڈلی اقدامات کی تعریف کی۔