اسلام آباد(نیوزرپورٹر)سینیٹ کی مجلس قائمہ برائے حکومتی یقین دہانیاں کو بتایاگیا کہ وزارت ہائوسنگ کو 28 ہزار گھروں کی مرمت کیلئے 7 کروڑ روپے کابجٹ ملا ہے، سیکٹر جی 14/3 میں چوالیس گھر بن چکے ہیں،گیارہ سو پلاٹس میں سے سات سو پلاٹ الاٹمنٹ کیلئے تیارہیں،کمیٹی نے اگلے اجلاس میں وزارت کے حکام سے سیکٹر جی 14/3کے حوالے سے مفصل رپورٹ طلب کر لی۔ کمیٹی کا اجلاس کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر کامل علی آغا کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ فنکشنل کمیٹی کے اجلاس میں یوسی سلہڈ تحصیل اور ضلع ایبٹ آباد کے کچھ علاقوں میں فور جی سروسز کی عدم فراہمی کا معاملہ زیربحث آیا۔ پی ٹی اے حکام نے فنکشنل کمیٹی کو بتایا کہ ہمارے لوگوں نے یو سی سلہد، ایبٹ آباد میں سروے کیاہے اورصرف کچھ پہاڑی علاقوں میں مسائل ہیں۔چیئرمین کمیٹی سینیٹرکامل علی آغا نے کہا کہ سینیٹرطاہر بزنجو کے اس حوالے سے کچھ تحفظات موجود ہیں۔ رکن کمیٹی ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ اداروں میں سیاسی بھرتیاں ہیں گھوسٹ ملازمین ہیں جو کام پر آتے ہی نہیں اپنے کام میں شفافیت لائیں ای ٹینڈر پر جائیں۔ وزیرمملکت پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ سرکاری افسران پالیسی میکر نہیں ہیں۔ہمیں یہ باتیں وزیر سے کرنی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ وہ اس حوالے سے وفاقی وزیر ہاوسنگ و تعمیرات طارق بشیر چیمہ سے بات کریں گے۔ہاؤسنگ کی اتنی بڑی وزارت کیلئے 7 کروڑ روپے کا بجٹ مذاق ہے۔انہوں نے کہا کہ اس بجٹ کو شفافیت سے استعمال میں لایا جائے ۔اجلاس میں سینیٹرثانیہ نشتر، سینیٹر ہمایون خان مہمند، سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری ، سینیٹرمرزامحمد آفریدی کے علاوہ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان، وزارت ہاؤسنگ، پی ٹی اے ، سی ڈی اے اور اسٹبلشمنٹ ڈویژن کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔