کالعدم تحریک لبیک پاکستان کی مجلس شوریٰ نے حکومت کو منگل کی شام تک کا وقت دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ معاہدہ پر عملدرآمد نہ ہوا تو یہیں سے اسلام آباد کا رخ ہوگا۔ کوئی یہ نہ سمجھے کہ دو دن بعد طاقت کم ہوگی‘ اب طاقت اور بڑھے گی۔ ٹی ایل پی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ شوریٰ اور مارچ کے شرکاء مریدکے میں رک کر حکومت کی طرف سے وعدوں کی تکمیل کا انتظار کرینگے۔ دوسری جانب وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کا کہنا ہے کہ بدھ تک کالعدم تنظیم کے کیسز واپس لے لئے جائیں گے۔ شیڈول فور بھی دیکھیں گے‘ فرانس کے سفیر والا معاملہ قومی اسمبلی میں لے کر جائیں گے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ کالعدم تنظیم کا اعتراض درست ہے کہ چھ ماہ تک ان کو سنا نہیں گیا۔ حکومت کا کام ڈنڈا چلانا نہیں‘ درمیانی راستہ نکالیں گے۔ گزشتہ چند روز سے کالعدم تحریک لبیک کی طرف سے ملتان روڈ پر دھرنا‘ توڑ پھوڑ اور جانی نقصان انتہائی افسوسناک ہی نہیں بلکہ حکومتی رٹ کو بھی چیلنج کرتی نظر آتی ہے جو حکومت کی کمزوری کی علامت ہے۔ اول تو کالعدم تنظیم کی جانب سے احتجاج کی نوبت ہی نہیں آنی چاہیے تھی۔ جانی و مالی نقصان کے بعد حکومت نے جب معاہدہ ہی کرنا تھا تو اس کا پہلے ہی فیصلہ کرلینا چاہیے تھا تاکہ پولیس اہلکاروں اور عوام کی جانیں بچائی جا سکتیں۔ فرانسیسی سفیر کو ہٹانے کا ٹی ایل پی کا حکومت سے مطالبہ آج کا نہیں‘ چھ ماہ قبل بھی اسے ہٹانے کیلئے احتجاج کیا جا چکا ہے لیکن چھ ماہ گزرنے کے باوجود حکومت نے نہ اس تنظیم سے کوئی رابطہ کیا اور نہ ہی کوئی درمیانی راستہ نکالا۔ اب وزیر داخلہ فرانس کے سفیر کا معاملہ قومی اسمبلی میں لے جانے کا عندیہ دے رہے ہیں۔ یہ فیصلہ پہلے ہی کر لیا جاتا تو حکومت اور ٹی ایل پی کے مابین تصادم کی نوبت ہی نہ آتی اور اس تنظیم کے دھرنے اور مارچ کے دوران ہونیوالے جانی اور مالی نقصان اور شہریوں کو پہنچنے والی اذیت سے بچا جا سکتا تھا۔ حکومت کو طاقت کے بجائے کوئی درمیانی راستہ اختیار کرنا چاہیے تاکہ ملک کا امن و امان خراب نہ ہو ۔ فرانس کے سفیر کا معاملہ قومی اسمبلی میں زیربحث لا کر کوئی قانونی اور آئینی راستہ نکال کر معاملے کو سلجھانے کی کوشش کرنی چاہیے تاکہ کسی بڑے تصادم سے بچاجاسکے۔
ٹی ایل پی کا احتجاج اور حکومتی رٹ
Oct 26, 2021