ریاستی اداروں کو رگیدنے میں ملوث عناصر سے  آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کی ضرورت ہے

Oct 26, 2022

وزیراعظم شہبازشریف نے لاہور میں منعقدہ ایک کانفرنس میں اداروں کیخلاف بلاجواز نعرے بازی کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اتحادی حکومت اور میری جماعت آئین کے مطابق ہر شہری کے آزادیٔ اظہار کے حق کو یقینی بنانے کے پختہ عزم پر کاربند ہے۔ ہمیں عوامی سطح پر زیادہ ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ گزشتہ روز وزیراعظم آفس کی طرف سے جاری کئے گئے اپنے بیان میں میاں شہبازشریف نے کہا کہ حکومت شہریوں کو خود ایسے فورم مہیا کرتی ہے جہاں وہ عوامی اہمیت کے امور پر اپنے اختلافی نکتۂ نظر اور آراء کا پوری آزادی کے ساتھ اظہار کریں۔ ایسے فورمز کا فروعی سیاسی مفادات کیلئے ریاستی اداروں بالخصوص افواج پاکستان کو نشانہ بنانے کے مقاصد کے تحت استعمال ہونا انتہائی افسوسناک ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ مسلح افواج کے افسران اور جوان ملک کو اندرونی اور بیرونی خطرات سے بچانے کیلئے جانوں کے نذرانے پیش کررہے ہیں۔ دریں اثناء وزیراعظم سعودی عرب کے دو روزہ دورے پرگزشتہ روز ریاض پہنچ گئے جہاں وہ سعودی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دینگے۔ 
یہ امر واقعہ ہے کہ بھارت اور جن دوسرے ممالک کو اس خطے میں پاکستان کی ترقی اور استحکام ایک آنکھ نہیں بھاتا‘ وہ اسے سیاسی اور اقتصادی طور پر عدم استحکام کا شکار کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے اور اقوام عالم میں اسے تنہاء کرنے کی سازشیں بھی بروئے کار لاتے رہتے ہیں۔ چونکہ ملک کی مسلح افواج اپنے وطن اور شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کیلئے تندہی کے ساتھ اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریاں ادا کررہی ہیں اور انہوں نے ملک کے تحفظ کیلئے اپنی جانیں نچھاور کرنے سے بھی کبھی دریغ نہیں کیا اور ملک کے اندر دشمن کی پھیلائی دہشت گردی کے سدباب کیلئے بھی وہ جان توڑ کوششیں بروئے کار لا رہی ہیں اس لئے پاکستان کی سلامتی کمزور کرنے کے درپے اندرونی و بیرونی عناصر افواج پاکستان کو اپنے ہدف پر رکھتے ہیں تاکہ انکے حوصلے توڑ کر انکی توجہ دفاع وطن کی ذمہ داریوں سے ہٹائی جا سکے۔ ملک کے اندر موجود جو عناصر افواج پاکستان کو سوشل میڈیا یا دوسرے ذرائع اور پلیٹ فارموں پر تنقید کا نشانہ بناتے ہیں‘ وہ دانستہ یا نادانستہ ملک کی سلامتی کمزور کرنے کے دشمن کے ایجنڈے پر ہی عمل پیرا ہوتے ہیں۔ 
بدقسمتی سے پی ٹی آئی کے دور میں ریاستی اداروں کو رگیدنے کا کلچر شدومد کے ساتھ پروان چڑھایا گیا جس میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے خود بنیادی کردار ادا کیا۔ انہوں نے حکومت سے علیحدگی کے بعد اس روش کو مزید آگے بڑھایا اور ملک کی عسکری قیادت کی جانب سے افواج پاکستان کو سیاسی امور سے الگ تھلک رکھنے اور آئین و قانون کی پاسداری کرنے کے اعلان کے بعد عمران خان نے عسکری قیادت کو بطور خاص مختلف القاب کے ساتھ تنقید کا نشانہ بنانا شروع کردیااور بیرونی سازش کا ایک بیانیہ تراش کر اپنے اقتدار کے خاتمہ کا ملبہ افواج پاکستان سمیت تمام ریاستی اداروں پر ڈالتے نظر آئے جس سے انکے پارٹی کارکنوں اور انکے حامی حلقوں کو بھی ریاستی اداروں کو تنقید کا نشانہ بنانے کا موقع ملا۔ 
یہ حقیقت ہے کہ ملک کی سلامتی کیخلاف جاری دشمن کی سازشوں کے نتیجہ میں ہی پاکستان کو 2018ء میں ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں ڈالا گیا تھا اور اس لسٹ سے نکلنے کیلئے اس پر کڑی شرائط عائد کی گئیں جو افواج پاکستان کے دہشت گردی کیخلاف متحرک کردار کے باعث ہی پوری ہو پائیں جبکہ اس دوران بھارت کی جانب سے پاکستان کا نام ایف اے ٹی ایف کی بلیک لسٹ میں شامل کرانے کی بھرپور سازشیں کی جاتی رہیں۔ آج افواج پاکستان کے مربوط اور مؤثر کردار کے باعث پاکستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے خود کو نکلوانے میں سرخرو ہوا ہے جو درحقیقت دہشت گردی اور اس کیلئے منی لانڈرنگ سے ملک کے محفوظ ہونے کا اقوام عالم کیلئے ٹھوس پیغام ہے اور اب اسی تناظر میں ملک میں بیرونی سرمایہ کاری کی فضا بھی ہموار ہو رہی ہے جو بالآخر ملک کے اقتصادی اور سیاسی استحکام پر منتج ہوگی اس لئے ہماری سلامتی کے درپے اندرونی و بیرونی عناصر کے سینوں پر سانپ لوٹ رہے ہیں اور وہ افواج پاکستان کو مطعون کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دے رہے۔ یہ درحقیقت افواج پاکستان کے حوصلہ پست کرنے کی گھنائونی سازش ہے تاکہ انکی توجہ دفاع پاکستان کے تقاضوں سے ہٹائی جاسکے۔ 
اگر آج افواج پاکستان خود کو اپنی آئینی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں تک محدود کر رہی ہیں اور آئین و قانون کی پاسداری اور سسٹم کے استحکام کے عزم پر کاربند ہیں تو ان کا یہ جذبہ تو آئین و قانون کی حکمرانی اور سسٹم کے استحکام کیلئے فکرمند ہر فرد اور ادارے کیلئے اطمینان کا باعث ہونا چاہیے مگر پی ٹی آئی اور اسکی قیادت کو عساکر پاکستان کا اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں تک خود کو محدود کرنا ایک آنکھ نہیں بھا رہا اور وہ اس اہم ترین ریاستی ادارے کی صفوں میں دراڑیں پیدا کرنے اور اس کا تشخص خراب کرنے کی سازشوں میں مصروف ہیں جس کیلئے بطور خاص سوشل میڈیا کو استعمال کیا جارہا ہے۔ 
چند روز قبل عاصمہ جہانگیر کی برسی کے موقع پر لاہور میں منعقدہ سیمینار کے دوران جس میں حکومت اور اعلیٰ عدلیہ کے ارکان سمیت اندرون اور بیرون ملک سے جمہوریت پرست دانشور مدعو تھے‘ بطور خاص ان عناصر کی جانب سے افواج پاکستان کیخلاف نعرہ بازی کا اہتمام کیا گیا جنہیں ملک کی سرزمین پر دشمن کی پھیلائی دہشت گردی کے سدباب کیلئے فوج کی فعالیت پاکستان کی سلامتی کمزور کرنے کے اپنے ایجنڈے کی بنیاد پر وارا نہیں کھا رہی۔ انکی آنکھوں پر ایسی پٹی چڑھی ہوئی ہے کہ انہیں عساکر پاکستان کی جانب سے ملک کے تحفظ اور یہاں مستقل قیام امن کی خاطر دی جانیوالی جانوں کی بیش بہا قربانیاں بھی نظر نہیں آتیں اور وہ دشمن کے ایجنڈے کے عین مطابق عساکر پاکستان کو رگیدنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے۔ انکی ایسی ہی زہریلی سازش عاصمہ جہانگیر کانفرنس کے موقع پر بے نقاب ہوئی جس کا کانفرنس میں شریک حکومتی عہدیداروں بشمول وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بھی نوٹس لیا اور باور کرایا کہ فوج تو درحقیقت اپنی جانوں کے عوض دہشت گردی کا مقابلہ کررہی ہے۔ انہوں نے دوٹوک الفاظ میں باور کرایا کہ ملک نفرت کی آگ کا متحمل نہیں ہو سکتا اس لئے فوج مخالف پراپیگنڈا میں ملوث عناصر کو ٹھیک ٹھاک جواب ملے گا۔ اسی تناظر میں سابق صدر مملکت اور پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرین کے چیئرمین آصف علی زرداری نے بھی لاہور کی تقریب میں اداروں کیخلاف نعرے بازی کی مذمت کی ہے اور وزیراعظم شہبازشریف نے سیاسی مقاصد کیلئے اداروں کو نشانہ بنانے کے عمل کو افسوسناک قرار دیا ہے۔ حد تو یہ ہے کہ ملک اور اداروں کے بدخواہ ان عناصر کی جانب سے معروف صحافی ارشد شریف کے کینیا میں حادثاتی قتل پر بھی ملک کے ریاستی اداروں بالخصوص افواج پاکستان کو رگیدنے کا مجرمانہ شوق پورا کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی گئی جو درحقیقت اقوام عالم میں ملک کا تشخص خراب کرنے کی گھنائونی سازش ہے۔ ریاستی اتھارٹی کو اب ایسے عناصر سے آئین و قانون کے تقاضوں کے مطابق آہنی ہاتھوں سے نمٹنا ہوگا بصورت دیگر اظہار رائے کی شتربے مہار آزادی کا ملک اور سسٹم کو نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے۔ 

مزیدخبریں