اسلام آباد (خبرنگار خصوصی) وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے امور نوجوانان شیزہ فاطمہ کی زیر صدارت وزیراعظم کی ٹاسک فورس برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کام سیکٹر کا اجلاس وزیراعظم آفس میں ہوا۔اجلاس میں آئی ٹی شعبہ کی برآمدات پر ٹیکس سے متعلق مسائل اور خاص طور پر چھوٹے اور درمیانے درجے کے آئی ٹی کاروبار پر اس کے اثرات پر تبادلہ خیال کیاگیا۔ اجلاس میں چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو عاصم احمد، وزارت آئی ٹی کے حکام،سافٹ وئیر ہائوسز،آئی ٹی کمپنیوں اور (پی اے ایس ایچ اے) کے نمائندوں نے شرکت کی۔ وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے 2023 تک انفارمیشن ٹیکنالوجی کی برآمدات کو 3 ارب ڈالر تک بڑھانے کے طریقے وضع کرنے کے لئے ٹاسک فورس تشکیل دی۔ چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے کہا کہ کاروبار کرنے میں آسانی کو یقینی بنانے اور ٹیکس کی مد میں لاگت کو کم کرنے کے لیے رواں مالی سال میں بجٹ کے اقدامات کے ذریعے آئی ٹی سیکٹر کی برآمدات پر مبنی کمپنیوں کا کوئی آڈٹ نہیں ہوا۔ چئیرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے کہا کہ جیسا کہ اس مالی سال میں ٹیکس کا فکسڈ اور حتمی نظام متعارف کرایا گیا ہے اس لیے آئی ٹی سیکٹر سے وابستہ پروفیشنلز کو کوئی ٹیکس یا آڈٹ نوٹس نہیں بھیجے جائیں گے اور آسان دستاویزات کو ترجیح دی جائے گی۔مجوزہ 0.25 فیصد ٹیکس سے استثنی برقرار رہے گا اور یہ دوسرے برآمد کنندگان کی ادائیگی کا ایک چوتھائی ہے۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے سیلز ٹیکس رجسٹریشن اور گوشوارے جمع کرانے کے مسائل کو حل کرنے پر اصولی طور پر اتفاق کیا ہے۔جون 2022 فنانس ایکٹ میں آئی ٹی کی تعریفوں پر غور کیا گیا اور ان میں سب کو شامل پایا گیا۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے انفارمیشن ٹکنالوجی کی برآمدات کو ٹیکس میں فائدہ دینے کے لئے قانون میں ضروری تبدیلیاں تجویز کرنے پر بھی اصولی اتفاق کیا ہے۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے اصولی طور پر اس تجویز پر اتفاق کیا کہ اگر صوبائی اتفاق رائے ہو جائے تو ٹیلی کام سیکٹر کے لیے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کو 19.5 فیصد سے کم کر کے 17 فیصد کیا جا سکتا ہے۔ آئی ٹی سیکٹر کوپینئیرجیسی ایپلی کیشنز کے ذریعے موصول ہونے والے فنڈز کو قانون میں ضروری تبدیلیوں کے ذریعے، اگر ضرورت ہو تو ٹیکس نظام میں فائدہ دیا جائے گا۔
ٹاسک فورس تشکیل