ملتان ( خبر نگار خصوصی ) یونین کونسلوں کے سیکرٹریز کی کی پٹوار طرز پر لوٹ مار عروج پر پہنچ گئی ہے پیدائش اموات نکاح ناموں اور طلاق ناموں کے روٹین اور لیٹ اندراج کی آڑ میں کئی گنا زائد فیسیں وصول کرنے اور دیگر مال پانی لینے کی شکایات بڑھ گئی ہیں جبکہ مال پانی نہ دینے والے شہریوں کو مختلف حیلوں بہانوں اور بار بار اعتراضات لگا کر ٹرخایا جانے لگا بلدیاتی نظام کی بار بار تبدیلی کی آڑ میں ریکارڈ گم ہونے کے بہانے بنا دیئے جاتے ہیں پہلے یونین کونسلوں کے دفاتر کو یونین کونسل کا نام دیا گیا بعد میں ان کا نام فیلڈ آفس رکھ دیا گیا اس آڑ میں دفاتر کی منتقلی کا بہانہ بنا کر ریکارڈ گم ہونے کا کہہ کر جان چھڑا لی جاتی ہے جس کی وجہ سے شہری اپنے کاموں کے لئے شٹل کاک بنے رہے اکثر سیکرٹریز فیسیں بھی زیادہ بتاتے ہیں جبکہ سرکاری طور پر اموات و طلاق کے اندراج کی فیس 200 روپے پیدائش کے لیٹ اندراج کی فیس 200 روپے 60 دن کے بعد 7 سال تک اندراج کی صورت میں 300 روپے پیدائش ( بیرون ملک ہونے کی صورت میں ) فیس 2000 روپے لیٹ اندراج وفات کی فیس 1000 روپے درستی فیس 500 روپے مقرر کی گئی ہے جبکہ یونین کونسلوں کے سیکرٹریز اس مد میں ہزاروں روپے کھلے عام لے رہے ہیں خاص طور پر بیرون ملک جانے والوں کو مختلف بیسیوں کی شرائط پر یونین کونسلوں میں پیدائش کا اندراج کرانا پڑتا ہے ان کی اس مجبوری کا فائدہ اٹھا کر سیکرٹریز ہزاروں روپے لیتے ہیں جبکہ لوکل گورنمنٹ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ایسی شکایت پر کارروائی کی جاتی ہے کئی سیکرٹریز کو معطل بھی کیا گیا ہے شہری بھی شارٹ کٹ کے چکر اور قواعدِ وضوابط پورے کرنے کی بجائے خود رشوت دے کر جلدی کام کراتے ہیں شہریوں کو چاہیے کہ وہ قواعد و ضوابط پوری کریں بلکہ ایسے سیکرٹریوں کی نشاندہی کریں۔
یوسی سیکرٹریز