حضرت سید قربان حسین شاہ بخاریؒ 


حضرت قبلہ سید قربان حسین شاہ بخاری کا وصال 31اکتوبر1968ءکو ہوا،اکتوبرکے آخری ایام میں سالانہ عرس پر مختلف محافل ہوتی ہیں۔ عقیدت مند مرادیں پانے کے لیے یہاں جوق در جوق آکر فیوض وبرکات حاصل کرتے ہیں،۔آپ نے اسلام کے فروع واشاعت کے لیے جو کردار ادا کیا وہ مشعل راہ ہے ۔ مزار مبارک حصال شریف ، نزد جاتلی، چکوال روڈ گوجر خان میں ہے۔آپ 1901ء میں پیدا ہوئے۔ والد کا نام حضرت سید گ±لبہا ر حیدر شاہ بخاری ؒہے جو بلند پایہ ولی اللہ تھے اورا±ن کا و صال 1901میں ہوا۔ حضرت سیدقبلہ قربان حسین شاہ بخاری کی ولادت باسعادت کے ساتھ ہی آپ کی بہت سی کرامات کا ظہور ہوا۔آپ کا تعلق راولپنڈی کے ایک مشہور گا و¿ں حصال شریف سے تھا۔ حصال شریف ایک قدیمی گاو¿ں تھا۔جس کی بنیاد پہلے آپکے آباو¿ اجداد نے رکھی۔جو بلوٹ شریف (دیرہ اسماعیل خان) سے تعلق رکھتے تھے۔اور آپ کی درگاہ مقدسہ بھی حصال شریف میں ہے۔ جہاں پر روزانہ سینکڑوں زائرین حاضری دیتے ہیں اور اپنے دل کی جائز مرادیں اور روحانی تسکین حاصل کرتے ہیں۔آپ کا سلسلہ حسینہ جلالیہ ہے جو کہ”جلالی“ نام سے مشہور ہے۔ اور اس سلسلے کا آغاز حضرت سید جلال الدین سرخ پوش بخاری سے ہوا ہے۔اور اس سلسلہ میں بہت سے عظیم ہستیوں کے نام شامل ہیں۔
 حضرت قبلہ سید قربان حسین شاہ بخاری جلالی کی سات پشتوں کے آباء واجداد کے مزارت ا±وچ شریف میں ہیں۔سید قربان حسین شاہ بخاری ، سید جلال الدین حیدر سرخ پوش کے فرزندقطب الا قطاب حضرت شاہ محمودغوث المعروف محمد کبیر کی لڑی سے ہیں۔شاہ محمود غوث کی 7 پشتوں میں سے حضرت قطب شیر کے فرزند سید نوری عبدالوہاب شاہ المعروف ز±ہدالانبیائ اوچ شریف سے بلوٹ شریف ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں تشریف لائے اوریہاں آپ کا مزار اقدس ہے۔آپکے پوتے پیر عیسیٰ قطال جنہیں عیسیٰ بابن پیر بھی کہا جاتا ہے۔اس خاندان کے معروف بزرگ ہیں جن کی لاتعداد کرامات ہیں۔بلوٹ شریف میں حضرت عیسیٰ پیر کے چھ فرزندوں میں سے چار کا سلسلہ نسل چلا۔اور انکے فرزند حضرت سید حلیم شاہ بخاری کی اولاد میں سے حضرت قبلہ سید قربان شاہ بخاری ہیں۔آپ اور آپکے بھائی سیدن±تھے شاہ بخاری اور سید قربان شاہ بخاری کے بیٹے سید گلزارحسین شاہ بخاری سخت جلال و الے ولی اللہ تھے۔اور سید گلزارحسین شاہ بخاری نے بھی ساری زندگی چلہ کشیاں کیں اورآپ بیابانی قلندر اور مجذوب تھے۔ پاک و ہند کی تاریخ لکھنے والا خاندانٍ بخارا کا تذکرہ کیے بغیر تاریخ مکمل نہیں کر سکتا۔آپ کی زندگی تقویٰ کی اعلٰی مثال ہے۔ حضرت سیدقبلہ قربان حسین شاہ بخاری نے بھی اپنے والدِمحترم کے نقشے قدم پر چلتے ہوئے بہت کم عمر میں چلہ کشیاں شروع کیں۔تزکیہ نفس،ز±ہد و تقویٰ، والدین اور م±رشد کی رشد و ہدایت اور تربیت ِ صالحہ نے آپ کے قلب کے آئینہ کو اس طرح صیقل کر دیا کہ علم و حکمت کے انوار اس کے اندر صحیح معنوں میں منعکس ہو سکیں۔قبلہ حضرت سید قربان شاہ بخاری کی نماز شب (قیام الیل) کبھی قضائ نہ ہوئی اورآپ ساری رات عبادت وریاضت میں مشغول رہتے۔ عشاءکے وضو سے ہی فجر کی نماز ادا کر تے اور دن بھر روزہ رکھتے اور زیادہ وقت نوافل اور ذکر و ازکار میں گزارتے آپ کی زبان ِ مبارک ہمیشہ ذکرِ الٰہی سے تر رہتی تھی۔ قبلہ حضرت سید قربان شاہ بخاری شریعت و طریقت کے آفتاب ومہتاب یعنی مہر و ماہ بن کر علم و حکمت،زہد و تقویٰ اورولائیت پر جلوہ گر ہوئے۔ آپ نے کبھی بھی دنیا داری کو اپنے اوپر حاوی نہیں ہونے دیااور کلمہ حق ہر جگہ بلند کیا۔ آپ نے اپنی زندگی اللہ کے حکم اورحضور کی سنت پر عمل پیراہو کر گزاری۔ حب ِ الٰہی کی تپش اور اطاعت و محبت ِ رسول اللہ نے آپ کی پوری زندگی میں تحریک پیدا کر دی تھی جس کا مقصود رضوان من اللہ ورسول اللہ کے سوا کچھ نہ تھا آپ کے مراقبے، غور و فکر، کائنات میں تفکر و تدبر اورآپ کی بھر پور عملی زندگی کا مقصود محض اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کا حصول اور اطاعت ِ رسول اللہ تھا۔ حضرت سید قربان شاہ بخاری کے والدین کی تربیت اور حضور کی محبت نے آپ کے اخلاق و کردار میں ایسا نکھار پیدا کیا کہ بچپن ہی سے لوگوں کو ر±شدو ہدایت آپ کے صدقے نصیب ہونا شروع ہوگی۔ آپ ہر کسی کو آپ کہہ کر مخاتب فرماتے، ہر کسی سے خندہ پیشانی سے پیش آتے اور ہر وقت بھلائی کو پیشِ نظر رکھے اور ہر کسی کی حاجت و ضرورت پوری کرنے کی کوشش کرتے اور آپ کا اپنا ایک الگ انداز تھا الگ ہی رعب و دبدبا تھا۔اللہ تعالیٰ نے زہد و تقویٰ کے ساتھ ر±شد و ہدایت اورخلق وصداقت میں بھی آپ کو اتنے ہی اعلیٰ مقامات عطاءفرمائے۔ سید قربان حسین شاہ بخاری سجادہ نشین مخدوم پیر سید محمود علی شاہ بخاری کے بیٹے اور بلند پایہ ولی اللہ ہیں، آپ کی بہت سی کرامات مشہور ہیں۔آپ نے بہت مذاہب کے لوگوں کو مسلمان کیا،اور آپکا دین اسلام کی تبلیغ و ترویج کا سلسلہ جاری ہے۔اور الحمداللہ یہاں سے تمام امراض والے لوگ صحت یاب اور فیضیاب ہوتے ہیں۔ آپ نے اپنے مریدین کو ہمیشہ سنت کی پابندی کرنے کی ہدایت فرمائی اور انہیں تربیت دی کہ وہ خود بھی فرائض و سنتوں کے پابند بنیں اور دوسروں کو بھی پابند بنائیں۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...