اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت ) حکومت نے آئی ٹی طلبہ کیلئے لازمی امتحانی نظام متعارف کرانے کا فیصلہ کر لیا۔ نگران وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈاکٹر عمر سیف نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ایچ ای سی کے ساتھ مل کر آٰئی ٹی گریجویٹس کیلئے لازمی معیار مقرر کرنے جا رہے ہیں۔ ان کیلئے سنٹرلائزڈ امتحان ہوگا۔ جو گریجویٹس یہ امتحان پاس کریں گے‘ ان کو پریکٹیکل اپرنٹس پروگرام بھی کروائے جائیں گے۔ نیشنل یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی (نیوٹک) سے مل کر 16 ہزار لوگوں کو تربیت دینے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تمام یونیورسٹیوں کے طلبہ کیلئے یہ امتحان لازمی ہوگا۔ ایک سال میں دولاکھ لوگوں کو تربیت دی جائے گی۔ تربیت یافتہ لوگ پچاس سے ساٹھ ہزار ڈالر کما سکیں گے۔ اس اقدام سے سالانہ پانچ ارب ڈالر تک کا زرمبادلہ ملے گا۔ نگران وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں انفرادی سٹرکچر موجود نہیں جہاں بیٹھ کر یہ فری لانسرز کر سکیں۔ اس لئے ایک بہت بڑا ای پروگرام لا رہے ہیں جو چند ہفتوں میں شروع کیا جائے گا۔ فائیو جی کیلئے حکومت نے پراسیس کا آغاز کر دیا ہے۔ ٹیلی کام سیکٹر میں بھی ریفارمز کرنے کی ضرورت ہے۔ ملک میں 56 ہزار ٹیلی کام ٹاورز ہیں۔ صرف 6 ہزار ٹاور فائبر سے منسلک ہیں۔ انفراسٹرکچر شیئرنگ پالیسی لیکر آئیں گے۔ پاکستان میں فائبر کے جال بچھانے کے اقدامات کر رہے ہیں۔ دس ماہ میں فائیو جی سپیکٹرم آکشن کی جائے گی۔ موبائل فون مینوفیکچرنگ سے متعلق کام جاری ہے۔ ملک میں 33 موبائل فون یونٹس 5 کروڑ 70 لاکھ موبائل فونز بنا چکے ہیں۔ پاکستان میں اب تک ایک کروڑ 20 لاکھ فونز ایکسپو ہوئے ہیں۔ پی ٹی اے کے ساتھ مل کر سیل فون فنانسنگ سکیم لا رہے ہیں۔ معیاری سروس فراہم نہ کرنے کی وجہ ٹیلی کام سیکٹر میں سرمایہ کاری کم ہوئی۔ ٹیلی کام کمپنیاں 274 میگا ہرٹز کے سپکٹرم استعمال کر رہی ہیں۔