غزہ‘ تل ابیب‘ ریاض‘ تہران (نوائے وقت رپورٹ) اسرائیل کی غزہ پر مسلسل 24 گھنٹے سے جاری بمباری میں شہید فلسطینیوں کی تعداد ایک ہزار سے زائد ہوگئی جس کے باعث غزہ اور مغربی کنارے میں 7 اکتوبر سے اب تک شہید فلسطینیوں کی تعداد 6546 تک پہنچ گئی جس میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔اسرائیل امریکی درخواست پر غزہ میں زمینی کارروائی م¶خر کرنے پر رضامند ہو گیا۔ امریکی اخبار کے مطابق اسرائیل نے یہ تاخیر خطے میں امریکی دفاعی نظام پہنچنے کیلئے کی ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں پاکستان کی جانب سے فلسطین کی بھرپور حمایت کا اعلان کیا گیا۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستانی مندوب منیر اکرم نے کہا ہے فلسطینی اپنے دفاع کا حق رکھتے ہیں۔ ان کی جدوجہد کو دہشت گردی سے نہ جوڑا جائے۔ فلسطینیوں کو حق خود ارادیت اور مکمل آزادی کا حق حاصل ہے۔ منیر اکرم نے مزید کہا ہے کہ پاکستان اپنے فلسطینی بھائیوں کیساتھ کھڑا ہے۔ فلسطینیوں کی ناکہ بندی سے خوراک اور امداد روکنا عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ سکیورٹی کونسل اسرائیل کو عالمی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر ذمہ دار ٹھہرائے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیوگوتریس فلسطینیوں کے حق میں بیان دینے کے بعد دبا¶ پر اپنے بیان سے ہی مکر گئے۔ رپورٹس کے مطابق انتونیوگوتریس نے اپنے حالیہ بیان میں کہا کہ حماس حملوں کی ترجیح دینے کا الزام غلط ہے۔ 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملوں کی مذمت کرتا ہوں، انتونیوگوتریس نے کہا کہ جان بوجھ کر شہریوں کو نشانہ بنانے، شہریوں کی ہلاکت اور اغواءکا کوئی جواز نہیں ہو سکتا۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل نے 7 اکتوبر سے غزہ کے ساتھ ساتھ مغربی کنارے پر بھی بمباری کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے جہاں شہادتوں کی تعداد 100 ہوچکی ہے جبکہ غزہ میں تعداد 6 ہزار 446 تک جا پہنچی اور 16 ہزار زخمی ہیں۔ محکمہ صحت کے مطابق غزہ کے مسلسل محاصرے اور بجلی و دیگر چیزوں کی ترسیل بند ہونے کی وجہ سے صحت کا نظام بالکل بیٹھ گیا ہے اور گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران مزید غزہ کے 15 ہسپتالوں کو مجبوراً بند کرنا پڑا ہے۔ وزیر صحت نے بتایا کہ ہسپتالوں میں بچے انکیبیوٹر پر موجود ہیں مگر اب وہ ایندھن نہ ہونے کے باعث چل نہیں رہے جبکہ ہزاروں آپریشن بھی ملتوی کر دیئے گئے ہیں۔ دوسری جانب اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیلی ناکہ بندی کے باعث غزہ میں فیول کی قلت کا سامنا ہے اور اب صرف ہسپتال میں ایمرجنسی کے استعمال کے لیے بچا ہے۔ اقوام متحدہ نے ناکہ بندی کھولنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا اگر ایسا نہ کیا گیا تو ہسپتال بند ہوجائیں گے اور ہزاروں زخمی طبی امداد کی فراہمی سے محروم ہوجائیں گے۔ علاوہ ازیں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اسرائیل فلسطین جنگ کے حوالے سے ہنگامی اجلاس جمعرات (26اکتوبر ) کو ہو گا۔ نمائندہ اے پی پی کے مطابق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر ڈینس فرانسس نے یہ اعلان رکن ممالک کے نام ایک خط میں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں 19 اکتوبر کو اقوام متحدہ میں اردن کے سفیر محمود حمود اور موریطانیہ کے سفیر سیدی محمد لغداف نے 10ویں ہنگامی خصوصی اجلاس کو جلد از جلد دوبارہ شروع کرنے کی درخواست کی۔ انہوں نے کہا کہ انہیں نکاراگوا، روس، شام کے نمائندوں کے ساتھ ساتھ بنگلہ دیش، کمبوڈیا، انڈونیشیا، لاﺅس، ملائیشیا، مالدیپ، مشرقی تیمور، ویتنام اور برونائی کے نمائندوں کا بھی اسی حوالے سے خط موصول ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ جمعرات 26 اکتوبر کو جنرل اسمبلی کے 10ویں ہنگامی خصوصی سیشن کا 39 واں مکمل اجلاس بلائیں گے۔ غزہ کے ہسپتالوں میں 120 نومولود بچے انکیوبیٹر پر ہیں جن کی زندگی خطرے میں پڑ گئی۔ اقوامِ متحدہ نے خبردار کیا کہ اگر ایندھن نہ ملا تو غزہ کے ہسپتال بند ہو جائیں گے۔اقوامِ متحدہ کے مطابق ایندھن کی کمی سے بجلی بند ہوئی تو بچوں کا زندہ رہنا مشکل ہو گا۔ دوسری جانب اسرائیل نے صاف انکار کر دیا ہے اور کہا ہے کہ ایندھن غزہ جانے نہیں دیں گے، حماس سے تیل مانگیں، ان کے پاس ذخیرہ ہے۔ اسرائیل کے دو سینئر عہدیداروں نے کہا ہے کہ اسرائیل غزہ پر زمینی حملے کو چند دنوں کے لیے ملتوی کرنے کے لیے تیار ہے تاکہ وہاں حماس کے زیر حراست بڑی تعداد میں یرغمالیوں کی رہائی پر بات چیت کی جا سکے۔ ایک سینئر اسرائیلی اہلکار نے غیرملکی خبررساں ادارے کو بتایا کہ اسرائیل اور بائیڈن انتظامیہ غزہ سے یرغمالیوں کو نکالنے کی ہر ممکن کوشش کرنا چاہتے ہیں۔ اسرائیلی حکام نے کہا کہ اسرائیلیوں نے مصری ثالثوں سے کہا ہے کہ اگر حماس کسی قسم کے یرغمالیوں کے معاہدے تک پہنچنا چاہتی ہے تو اسے ان تمام عورتوں اور بچوں کو رہا کرنا چاہیے جو اس کے پاس ہیں۔ کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے کہاہے کہ کینیڈا اسرائیل حماس جنگ میں انسانی بنیادوں پر وقفے کے خیال کی حمایت کرتا ہے تاکہ غزہ میں فلسطینی شہریوں تک امداد پہنچ سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اوٹاوا کی ترجیح معصوم شہریوں کی حفاظت اور یرغمالیوں کی رہائی تھی۔ عالمی برادری کی جانب سے اسرائیل سے حملے روکنے کا مطالبہ کیا گیا ہے تاکہ غزہ میں امداد کی فراہمی کا عمل تیز کیا جا سکے، مگر صہیونی ریاست نے ان مطالبات کو مسترد کر دیا ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف نے غزہ میں بچوں کی شہادتوں میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ عالمی ادارے کے مطابق 7 اکتوبر سے اب تک کم از کم 2360 بچے اسرائیلی بمباری کے باعث شہید ہو چکے ہیں۔ ادارے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ غزہ میں بچوں کی ہلاکتوں اور زخمی ہونے کی شرح بہت زیادہ ہے اور یہ حقیقت زیادہ خوفناک ہے کہ صورتحال بہتر ہونے تک اس میں کمی آنے کا کوئی امکان نہیں۔ فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے انرا نے ایک بیان میں بتایا ہے کہ غزہ میں 6 لاکھ کے قریب بے گھر افراد نے عالمی ادارے کے مراکز میں پناہ لی ہوئی ہے۔ بیان کے مطابق ہمارے مراکز میں گنجائش سے 4 گنا زیادہ افراد م وجود ہیں جبکہ متعدد افراد گلیوں میں رات گزارنے پر مجبور ہیں۔ جبکہ اسرائیلی چیف آف سٹاف ہرزی ہیلیوی نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں زمینی حملے میں تاخیر حکمت عملی اور تزویراتی تحفظات کی وجہ سے ہے۔ ہر گزرنے والے منٹ میں ہم دشمن پر زیادہ حملہ کر رہے، ان کو مار رہے، بنیادی ڈھانچے کو تباہ کر رہے اور اگلے مرحلے کے لیے مزید معلومات اکٹھی کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک ( ورلڈ فوڈ پروگرام ) کی ترجمان عالیہ زکی نے ایک انٹرویو میں کہا کہ غزہ میں ایندھن کی قلت بے حد تشویشناک ہے، اس کے بغیر ہسپتال اور بیکریاں بند ہو سکتی ہیں۔ ناقابل یقین حد تک مشکل حالات میں کام کرتے غزہ کے ڈاکٹرز کا عزم و حوصلہ بلند ہے۔ غزہ کے العودہ ہسپتال کے ڈاکٹرز کی مشکل حالات میں حوصلہ بلند رکھنے کیلئے گیت گانے کی ویڈیو سامنے آگئی۔ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ وہ درد ختم ہونے تک یہاں رہیں گے۔ زخمیوں سے بھے غزہ کے ہسپتالوں کو چھوڑکر کہیں نہیں جائیں گے۔ دوسری جانب اسرائیل کی نہ رکنے والی وحشیانہ بمباری سے غزہ میں ننھے بچے ڈر گئے ہیں۔ غزہ کی ایک ننھی بچی کا کہنا ہے کہ بمباری ہوتی ہے تو بہت زیادہ ڈر جاتی اور ماں کے گلے لگ جاتی ہوں۔ ننھی بچی نے کہا کہ اسرائیل بمباری کر رہا ہے۔ بجلی‘ انٹرنیٹ سب بند کیا ہوا ہے۔ اسرائیل بمباری بند کرکے تاکہ وہ دوبارہ سکول جا سکے۔ علاوہ ازیں شام کے شہر درعا میں اسرائیلی فضائی حملے سے 8 شامی فوجی شہید ہو گئے۔شام کے سرکاری میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے درعا میں متعدد فوجی پوزیشنوں کو نشانہ بنایا ہے جس سے کافی جانی اور مالی نقصان ہوا ہے۔ اسرائیلی فوج کا کہنا تھاکہ اسرائیل کے جیٹ طیاروں نے شام کی جانب سے داغے گئے راکٹس کے ردِعمل میں بدھ کو شامی فوج کے بنیادی ڈھانچے اور مارٹر لانچرز کو نشانہ بنایا۔ دوسری طرف صدر طیب اردگان نے اسرائیل کا دورہ منسوخ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ مغربی ممالک صہیونی ریاست کی مقروض ہو سکتی ہیں‘ لیکن ترکیہ تمہارا مقروض نہیں۔ اپنی جماعت کے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ مغرب حماس کو ایک دہشت گرد تنظیم کہہ ہا ہے‘ لیکن میرے نزدیک جنگجو نہیں بلکہ مجاہدین ہیں ،جو اپنی آزادی کیلئے لڑرہے ہیں۔ اسرائیل کے غزہ پر مظالم قبول نہیں کرینگے۔ ترک صدر نے کہا کہ اسرائیلی بمباری میں شہید ہونے والوں میں نصف تعداد بچوں کی ہے جس سے اسرائیل کے انسانیت کے خلاف جانتے بوجھتے جرائم کا صاف ظاہر ہونا ہے۔ تکیہ کے صدر اردگان کا کہنا ہے کہ اسرائیلی جارحیت انسانیت کے خلاف بڑا جر ہے۔روس یوکرائن جنگ پر بات کرنے والے آج غزہ میں قتل عام پر خاموش ہیں۔ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت پر ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکہ اسرائیل کوغزہ میں بمباری کی ہدایت دے رہا ہے۔ امریکہ مجرموں کا ساتھی ہے۔ امریکہ غزہ میں ہونے والے جرم کی کسی نہ کسی طرح ہدایت دے رہا ہے۔ امریکیوں کے ساتھ غزہ کے محصور بچوں‘ خواتین‘ مریضوں‘ دیگر کے خون سے رنگے ہوئے ہیں۔ عرب میڈیا نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج غزہ پٹی کے مشرقی‘ وسطی علاقوں پر بمباری کی جس سے جانی نقصان کا خدشہ ہے۔ اسرائیلی فوج کے مطابق جنوبی لبنان کے علاقوں سے شمالی اسرائیل کے علاقے حلبل اعلیٰ پر 3 راکٹ فائر کئے گئے۔ اسرائیلی فوج نے جنوبی لبنان کے سرحدی علاقوں پر ٹینکوں سے گولہ باری کی۔غزہ میں الجزیرہ ٹی وی کے بیورو چیف وائل الدحدوح کے گھر پر اسرائیلی بمباری میں اہلیہ اور کمسن بچے شہید ہوگئے۔
غزہ: ایندھن بحران، ہسپتال بند، صحت کا نظام تباہ
Oct 26, 2023