فرحان انجم ملغانی
پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف کی وطن واپسی سے ملکی سیاست پر واضح طور پر نمایاں اثرات مرتب ہوئے ہیں اور عام انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے بے یقینی میں بھی کمی آرہی ہے گو کہ پاکستان پیپلز پارٹی سمیت متعدد جماعتیں عام انتخابات کی تاریخ کا مطالبہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ تو سابق وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی اور پی پی رہنما نئیر بخاری نے بھی لیول پلیئنگ فیلڈ کا مطالبہ کردیا ہے ،سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کا کہنا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کو تو لیول پلیئنگ فیلڈ کبھی ملی ہی نہیں بہرحال آئندہ حکومت کا انتخابات میں عوام فیصلہ کرینگے۔انکا کہنا تھا کہ جو معاملات عدالت میں ہیں انکا فیصلہ بھی عدالت میں ہونا چاہئیے۔ اسی طرح پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما نئیر بخاری نے بھی لیول پلیئنگ فیلڈ فراہمی کا شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی ہر سیاسی جماعت کیلئے لیول پلیئنگ فیلڈ کا مطالبہ کرتی ہیں وگرنہ انتخابی پراسس پر سوالات جنم لیں گے۔ نیئر بخاری نے پنجاب حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت کو عدالتی سزا ختم کرنے کا اختیار کس نے دیا ہے۔ دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی نے انتخابی مہم بھرپور انداز میں شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اس ضمن میں پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری 15 نومبر سے کے پی کے اور پنجاب کے مختلف اضلاع کا دورہ بھی کرینگے۔رواں ہفتے کے دوران سیاسی محاذ پر سرگرمیاں اپنے عروج پر رہیں۔ ملتان میں پی پی پی مسلم لیگ ن کی ہلکی پھلکی لفظوں کی جنگ بھی دیکھنے کو ملی۔
مسلم لیگ کے کارکنوں کے چہروں پر خوشی کا رنگ نمایاں اس لیے بھی نظر آیا کہ ان کے مرکزی قائد میاں محمد نواز شریف چار سال کے بعد وطن واپس آگئے۔ مسلم لیگ کے کارکنان نے ان کی امد سے قبل ملتان میں خوب رنگ جمایا۔ پارٹی کے کارکنان کو متحرک کرنے کے لیے یونین کونسل کی سطح پر رابطہ مہم کا اغاز کیا گیا۔ بلا شبہ یہ رابطہ مہم دراصل انتخابی مہم کی سلسلے کی بھی ایک کڑی بن گئی۔ لیگی کارکنان جو گھروں میں بیٹھے ہوئے تھے باہر نکل آئے اس دوران اپنے قائد کے استقبال کے لیے لاہور قافلوں کی شکل میں روانہ ہوئے جبکہ لاہور سے واپسی کے بعد بھی یہ تحرک نمایاں دیکھنے میں نظر آیا۔ پارٹی کے ٹکٹ ہولڈرز بھی مسلسل ملتان سمیت جنوبی پنجاب میں اپنے حلقوں میں موجود نظر آرہے ہیں اور یہ پہلا موقع ہے کہ ایک لمبے عرصے کے بعد ٹکٹ ہولڈرز اپنے دفاتر قائم کر کے پارٹی کارکنان کے ساتھ رابطوں کو مضبوط کرنے میں جت گئے ہیں۔ مسلم لیگ ن کی سرگرمیوں کو دیکھ کر دیگر جماعتوں کے قائدین بھی متحرک نظر ائے ملتان میں مسلم لیگ ن کی سرگرمیوں کے جواب میں پاکستان پیپلز پارٹی خاصی متحرک رہی سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کی قیادت میں مختلف حلقوں میں تنظیمی دورے کئے گئے جبکہ کارکنان کی جانب سے استقبالیے دیے گئے۔ سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے اس دوران اپنی تقاریر میں اپنے آبائی حلقے این اے 148 سے جہاں الیکشن لڑنے کا اعلان کیا وہاں انہوں نے میاں نواز شریف کی وطن واپسی پر بھی اپنا اظہار خیال کیا۔ پی پی پی کے دیگر رہنماو¿ں کی جانب سے میاں نواز شریف کی پاکستان آمد کو معمول کی بات کہہ کر اس معاملہ پر بعض مقامی رہنماو¿ں نے ان کی جماعت کی سیاسی حکمت عملی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
جماعت اسلامی نے بھی اس دوران اپنا حصہ ڈالا۔ جماعت اسلامی مرکزی رہنما سراج الحق نے ملتان اور جنوبی پنجاب کا دو روزہ دورہ کیا۔ اس دوران وہ وہاڑی خانیوال اور شجاع آباد کے علاقوں میں گئے جہاں انہوں نے عوامی اجتماعات سے بھی خطاب کیا۔ انہوں نے اپنی تقاریر کے دوران مسلم لیگ ن اور پی پی پی پر زبردست تنقید کی اور پاکستان کے مسائل کا حل صرف اپنی جماعت کو قرار دیا۔ یوں اگر طائرانہ تجزیہ لیا جائے تو عوام کے لئے اس لحاظ سے تو یہ ایک اچھی خبر ہے کہ اب بڑی سیاسی قیادتیں خود چل کر عوام کے پاس جارہی ہیں ۔انتخابات کا چونکہ ابھی تک کوئی واضح شیڈول سامنے نہیں آسکا ہے اس لئے ابھی تک سیاسی جماعتیں اپنے مکمل کارڈز بھی کھل کر نہیں کھیل رہیں۔ یہ عوام کا بھی حق ہے کہ اپنے پاس آنے والے رہنماوں سے انکی ماضی میں خدمات کے حوالے سے استفسار کریں اور پھر مستقبل کے حوالے سے اپنا کوئی فیصلہ کریں تاکہ جو جماعت برسرِ اقتدار آئے وہ عوامی امنگوں اور جذبات کی مکمل ترجمانی ضرور کرتی ہو۔
شجاع آباد کے رہائشی 5 مزدوروں کا دہشت گردوں کے ہاتھوں تربت میں قتل پر علاقہ میں فضا سوگوار رہی، وزیراعلی پنجاب محسن نقوی نے بھی شجاع آباد کا دورہ کرکے متاثرہ خاندانوں سے تعزیت کا اظہار کیا۔ اسی طرح پیٹرن انچیف استحکام پاکستان پارٹی جہانگیر ترین نے جاں بحق مزدوروں کے اہل خانہ کے لئے مالی امداد کا اعلان کیا وہ سابق ایم پی اے، رہنما استحکام پاکستان پارٹی قاسم خان لنگاہ جہانگیر ترین کی ٹیم کے ہمراہ متاثرین کے لواحقین کے پاس پہنچے۔ جہانگیر ترین کی جانب سے موہانہ برادری کے 5 جاں بحق مزدوروں کے لواحقین کو فی کس 5 لاکھ روپے دیے گئے جبکہ ایک شدید زخمی مزدور کے اہل خانہ کو بھی 5 لاکھ روپے کی مالی امداد دی گئی۔ معجزانہ طور پر زندہ بچ جانے والے 14 سالہ بچے کو 2 لاکھ کی امدادی رقم دی گئی۔ جہانگیر ترین کی جانب سے ہر متاثرہ فیملی کو 15 ہزار روپے ماہانہ وظیفہ بھی مقرر کیا گیا ہے۔ قاسم خان لنگاہ اور جہانگیر ترین کی ٹیم نے شہداءکی قبروں پر فاتحہ خوانی بھی کی۔جہانگیر ترین نے تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ تربت میں فائرنگ سے مزدوروں کے جاں بحق ہونے پر بہت افسوس ہے۔
نواز شریف کی وطن واپسی، انتخابات سے متعلق بے یقینی میں کمی
Oct 26, 2023