ا سا اپ ے دل میں جس شخص کے لیے قدر رکھتا اور جس کا احترام کرتا ہو وہ ہ کبھی اس کی عزت پر حملہ آور ہو گا اور ہ ہی اس کی جا لی ے کی کوشش کرے گا ۔ حضور بی کریمﷺ ے ام کی ب یاد احترامِ ا سا یت کو قرار دیا ۔ خطبہ¿ حجة الوداع کے موقع پر آپ ے احترام ا سا یت کا درس دیتے ہوئے ارشاد فرمایا: تمھارے خو ، تمھارے مال اور تمھاری عزتیں اس طرح قابل احترام ہیں جیسے آج کے د یہ شہر قابل احترام ہے۔ (شعب الایما للبہیقی)
حضور بی کریمﷺ ے موم کی علامت بیا کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: موم وہ ہوتا ہے جس سے لوگوں کے خو اور ا کی عزتیں محفوظ رہیں۔ (ترمذی)
حضور بی کریمﷺ ے کسی بھی اختلاف کے بغیر احترامِ ا سا یت کا درس دیا۔ ایک بار حاتم طائی کی بیٹی قیدی ہو کر آپ کی بارگاہ میں آئی تو اس کا سر گا تھا تو آپ ے اپ ی چادر مبارک سے اس کا سر ڈھا پ دیا۔ بقول علامہ محمد اقبال:
دختر ک را چوں بی بے پردہ دیدن
چادرِ خود پیش روئے اوکشیدن
احترامِ ا سا یت ہی کی وجہ سے آپ ے حالت ج گ میں بھی ا لوگوں کو قتل کر ے سے م ع فرمایاجو ج گ میں عملی شریک ہ ہوں اور آپ ے فرمایا: کسی بوڑھے کو قتل ہ کرو اور ہ ہی کسی بچے اور (ج گ میں حصہ ہ لی ے والی کسی) عورت کو قتل کرو۔ (الس الکبری للبہیقی)
حضور بی کریمﷺ ے طبقاتی کشمکش کو ختم کر کے ہر شخص کی عزت و آبرو کے تحفظ کو یقی ی ب ا ے کا حکم دیا۔ آپ ے مذہب و ملت کی تفریق کیے بغیر ہر ا سا کا احترام کر ے کا حکم فرمایا۔ ایک مرتبہ حضور بی کریمﷺ صحابہ کرام رضوا اللہ علیھم اجمعی کے ساتھ تشریف فرما تھے کہ ایک ج ازہ گزرا۔ ج ازہ دیکھ کر آپ کھڑے ہو گئے۔ کسی ے عرض کی، یا رسول اللہﷺ! یہ تو ایک یہودی کا ج ازہ تھا، تو آپ ے فر مایا: کیاوہ ا سا ہیں تھا ۔ (الس الکبری للبہیقی)
دشم وں سے تما م تر اختلاف کے با وجود ا سے معاملہ کرتے ہوئے ا سا ی قدریں مایا ں ہو ی چاہیے۔ حضور بی کریمﷺ ے ج گ و جدل کے موقع پر بھی دشم کو تکلیفیں دی ے اور اسے با دھ کر مار ے سے م ع فرمایا: حضرت ابو ایوب ا صاریؓ فرماتے ہیں کہ میں ے رسول اللہﷺ کو فرماتے س ا ہے کہ آپ ے دشم کو با دھ کر مار ے سے م ع فرمایا۔(ابی داﺅد) اگر ہم حضور بی کریمﷺ کی تعلیمات پر عمل کر تے ہوئے احترامِ ا سا یت کواپ ا لیں تو معاشرے کو ام کا گہوارہ ب ایا جا سکتا ہے