23 اور 24 اکتوبر کی درمیانی شب سکیورٹی فورسز نے ضلع باجوڑ میں دہشت گردوں کی موجودگی کی خفیہ اطلاع پر آپریشن کیا جس میں فورسز نے دہشت گردوں کے ٹھکانے کو موثر طریقے سے نشانہ بنایا۔ شدید فائرنگ کے تبادلے کے بعد 9 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا۔ ہلاک دہشت گردوں میں 2 خود کش بمبار اور ایک اہم دہشت گردی رہنما سعید المعروف قریشی استاد شامل ہے۔ ہلاک دہشت گردوں کے قبضے سے بڑی تعداد میں اسلحہ، گولہ بارود اور دھماکا خیز مواد برآمد کیا گیا۔ مسلح افواج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر) کے مطابق، یہ دہشت گرد تخریب کاری کی متعدد کارروائیوں میں ملوث تھے جن کا نشانہ سکیورٹی فورسز اور معصوم شہری بنتے رہے ہیں۔ صدر مملکت آصف علی زرداری نے باجوڑ میں کامیاب انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کرنے پر سکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔ دوسری جانب، ترجمان پنجاب پولیس کا کہنا ہے کہ میانوالی کے پہاڑی علاقے ملاخیل میں 10 سے 15 دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع ملنے پر پولیس فورس نے دہشت گردوں کے خلاف ڈی پی او میانوالی اختر فاروق کی قیادت میں آپریشن کیا گیا۔آپریشن کے دوران پولیس سے فائرنگ کے تبادلے میں 10 دہشت گرد مارے گئے۔ گزشتہ دودہائیوں سے وطن عزیز کو دہشت گردی کے عفریت کاسامنا ہے۔ پاک فوج، پیراملٹری فورسز، پولیس اور کے افسروں اور جوانوں سمیت انٹیلی جنس اہلکار اس دہشت گردی پر قابو پانے کے لیے نہ صرف برسرپیکار ہیں بلکہ اپنی جانوں کے نذرانے بھی پیش کر رہے ہیں۔ ملک کے طول وعرض میں کارروائیاں کرکے لاتعداد دہشت گردوں کو عبرت ناک انجام تک پہنچایا جا چکا ہے۔ دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے دونوں صوبوں، خیبرپختونخوا اور بلوچستان، میںانٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کرکے دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو تباہ کیا جا رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس وقت پورے ملک میں کسی ایک جگہ پربھی دہشت گردوں کا باقاعدہ قبضہ نہیں کیونکہ سکیورٹی فورسز نے مسلسل کارروائیاں کر کے ان کی کمر توڑ دی ہے اور ان کے ریاست کے اندر ریاست قائم کرنے کے مذموم عزائم کو خاک میں ملا دیا ہے۔ باجوڑ اور میانوالی میں سکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کے خلاف موثر آپریشن کرکے مجموعی طورپر 19 دہشت گرد ہلاک کردیے۔ سکیورٹی فورسز کا آخری دہشت گرد کے خاتمے تک آپریشن جاری رکھنے کا عزم اس بات کی ضمانت فراہم کرتا ہے کہ پاکستان ایک محفوظ ریاست ہے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستانی سکیورٹی فورسز کی قربانیاں کا بین الاقوامی سطح پر بھی کئی بار اعتراف کیا جاچکا ہے۔