چھاتی کا سرطان/ کینسر

ڈاکٹر قرۃ العین ہاشمی
ٓآپ کی چھاتی میں ایسی گلٹی بھی موجود ہو سکتی ہے جس میں درد نہ ہوتا ہو! چھاتی کی جلد نہ ہموار ہے یا دھنس رہی ہے یاآپ کی چھاتی کا نپل دھنس رہا ہے یا اس میں سے کوئی مواد خارج ہو رہا ہے خاص طور پر خون ،یا پھر چھاتی کی جلد کا رنگ سرخ ہو رہا ہے، بغل یا گردن میں کوئی گلٹی بھی نمودارہو سکتی ہے ۔اگر ان میں سے کوئی بھی علامت آپ محسوس کر رہی ہیں تو فورا کسی مستند ڈاکٹر سے رجوع کریں اوراپنا تفصیلی معائنہ کروائیں۔ یہ اس لئے ضروری ہے کہ ٹیکنالوجی کے موجودہ دور میں بھی چھاتی کے کینسر میں مبتلا خواتین کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے ۔عمومی طور پر چھاتی کی ایسی گلٹی جس میں کینسر کا چانس ہو، درد نہیں کرتی، جس کی وجہ سے خواتین اس گلٹی کو نظر انداز کر دیتی ہیں اور اس گلٹی سے پیدا ہونے والا کینسر نہ صرف چھاتی ،بغل بلکہ جسم کے باقی اعضا جیسے کہ جگر ،پھیپھڑے، ہڈیاں اور دماغ میں پھیل جاتا ہے۔ مریض کے اہل خانہ ڈاکٹر سے ایسی حالت میں رابطہ کرتے ہیں کہ علاج کے ذریعے جان بچائی جا سکے ، لیکن ظاہر سی بات ہے بروقت تشخیص اور بروقت علاج کے بغیر کینسر کا علاج ممکن نہیں ہے۔
 پاکستان میں کینسر کے مریضوں کی رجسٹری کا کام جاری ہے اور اس ضمن میں پہلی رپورٹ ایک بین الاقوامی جریدے میں شائع ہوئی ہے جس کے مطابق 2019 ؁سے پاکستان میں کینسر کے مریضوں کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے اس رپورٹ کے مطابق  56 فیصد خواتین اور 44 فیصد مردوں میں کینسر کی تشخیص ہوئی اور چھاتی کا کینسر پہلے نمبر پر رہااور 20 سال سے 39 سال کی خواتین میں چھاتی کا کینسر سب سے زیادہ دیکھا گیا۔
 پچھلے ایک سال کے اعداد و شمار کے مطابق مینار کینسر ہسپتال میں 3 ہزار سے زائد مریضوں میں کینسر کی تشخیص اور رجسٹریشن ہوئی جس میں 60 فیصد خواتین اور 40 فیصدمرد حضرات شامل تھے اور تقریبا 40 فیصد خواتین میںچھاتی کے کینسر کی تشخیص ہوئی۔
دنیا بھر میں 9 میں سے ایک خاتون چھاتی کے سرطان میں مبتلا ہو سکتی ہے اور پاکستان میں ہر8 میں سے ایک خاتون چھاتی کے سرطان میںمبتلا ہو سکتی ہے۔ چھاتی کے سرطان کی بہت سی وجوہات ہیں۔عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ چھاتی کے کینسر میں اضافہ دیکھا جاتا ہے ۔اس کے علاوہ ہمارے ہاں چھاتی کا کینسر کم عمر خواتین میں زیادہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ مانع حمل ادویات کا بے جا استعمال، ماہواری کے نظام کا 12سال کی عمر سے بھی جلدی شروع ہونا یا 55سال کی عمر سے زائد ماہواری کا جاری رہنا، 30 سال کی عمر سے پہلے کسی اور بیماری کی وجہ سے چھاتی پر شعاعوںکے ذریعے علاج اور موروثی کینسر، ماں کا اپنے بچے کودودھ نہ پلانا، موٹاپا،تمباکونوشی اور شراب نوشی اسکی وجوہات ہو سکتی ہیں۔اگر خاندان میں والدہ ، خالہ ، پھوپھی، فرسٹ کزن یا بہن کو چھاتی کا سرطان ہو تو آنے والی نسل میں ان Syndromes  سے خطرہ بڑھ جاتا ہے ۔ جس میں چھاتی کا کینسر، انڈے دانی، بچے دانی، دماغ، آنتوں کا کینسر اور خون کا کینسر بھی شامل ہیں۔کچھ خاصGenes  جو چھاتی کے کینسر میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ان کی تشخیص کے لیے جدید ترین ٹیسٹوں کی سہولت نا صرف پاکستان کے بڑے شہروں میں بلکہ جنوبی پنجاب میں بھی موجود ہے۔
کسی بھی کینسر کی طرح چھاتی کے کینسر میں بھی کینسر کی اسٹیج یعنی مرحلہ کے مطابق علاج کیا جاتا ہے اور علاج کے خاطرخواہ نتائج حاصل ہوتے ہیں۔ stage 1اور stage 2  یعنی ابتدائی مراحل میں چھاتی کے کینسر کے علاج سے تقریبا 98 فیصد تک کامیابی حاصل ہوتی ہے۔ stage 3 یا تیسرے مرحلے میں تقریبا 80 فیصد تک مریض صحت یاب ہو سکتے ہیں اورstage 4 یعنی آخری مرحلے میں جب بیماری جسم کے باقی حصوں کو متاثر کرتی ہے اس میں اس میں تقریبا 20سے30 فیصد مریضوں میں مرض کنٹرول ہو سکتا ہے۔عام طور پر چھاتی کے کینسر کے علاج کے دوران اور علاج کے بعد تقریبا دو سے تین سال تک کے لیے خواتین کو حاملہ نہ ہونے کی ہدایت دی جاتی ہے۔چھاتی کے سرطان میں بڑے  پیمانے پر آگاہی کی ضرورت ہے۔ بیماری آنے سے پہلے بچائو کے لیے اقدامات کرنا ضروری ہے ۔40سے 44 سال کی عمر خواتین  کیلئے ضروری ہے کہ وہ اپنی چھاتی کے حوالے سے باخبر رہیں اور میموگرافی شروع کروائیں۔ 45 سال کی عمر سے 54 سال کی عمرکی خواتین کو سال میں ایک بار میموگرافی ضرور کروانی چاہیے۔ 55سال یا اس سے زائد عمر کی خواتین کو ہردوسرے سال یہ ٹیسٹ کروانا چاہیے۔ اپنی چھاتی کا خود معائنہ کرنے  کا طریقہ کار متعلقہ ڈاکٹر سے اچھی طرح سمجھ لیں اور وقتاً فوقتاًاپنا معائنہ کرتے رہیں ،کسی بھی تبدیلی کی صورت میں متعلقہ ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ کینسر کے علاج کے بعد 5سال نہایت اہم ہوتے ہیںکیونکہ اس دوران خدشات زیادہ ہوجاتے ہیں۔چھاتی کے کینسر کو شکست دی جاسکتی ہے لیکن اُس کے لئے بروقت تشخیص ،بروقت علاج ضروری ہے۔

ای پیپر دی نیشن