ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے فرمایا جس کی دو بیویاں ہوں اور وہ ایک کے مقابلے دوسری طرف زیادہ میلان رکھے تو قیامت کے دن وہ اس طرح آئے گا کہ اس کا ایک پہلو جھکا ہوا ہو گا۔ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے فرمایا سب سے پاکیزہ کھانا وہ ہے جو آدمی اپنی (محنت کی) کمائی سے کھائے، اور آدمی کی اولاد اس کی کمائی ہے۔ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے فرمایا تمہاری اولاد سب سے پاکیزہ کمائی ہے، لہٰذا تم اپنی اولاد کی کمائی میں سے کھائو۔ نعمان بن بشیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم کو فرماتے ہوئے سنا (اللہ کی قسم، میں آپ سے سن لینے کے بعد کسی سے نہیں سنوں گا) آپ فرما رہے تھے: حلال واضح ہے اور حرام واضح ہے، ان دونوں کے بیچ کچھ شبہ والی چیزیں ہیں (یا آپ نے مشتبہات کے بجائے مشتبھً کہا ) اور فرمایا میں تم سے اس سلسلے میں ایک مثال بیان کرتا ہوں اللہ تعالیٰ نے ایک چراگاہ بنائی تو اللہ کی چراگاہ یہ محرمات ہیں، جو جانور بھی اس چراگاہ کے پاس چرے گا قریب ہے کہ وہ اس میں داخل ہوجائے یا یوں فرمایا: جو بھی اس چراگاہ کے جانور پاس چرائے گا قریب ہے کہ وہ جانور اس میں سے میں چر لے۔ اور جو مشکوک کام کرے تو قریب ہے کہ وہ (حرام کام کرنے کی) جرات کر بیٹھے۔ ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے فرمایا لوگوں پر ایک ایسا زمانہ آئے گا کہ آدمی کو اس بات کی فکر و پروا نہ ہوگی کہ اسے مال کہاں سے ملا، حلال طریقے سے یا حرام طریقے سے۔ ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے فرمایا لوگوں پر ایک ایسا زمانہ آئے گا کہ وہ سود کھائیں گے اور جس نے اسے نہیں کھایا، اس پر بھی اس کا غبار پڑ کر رہے گا۔ عمرو بن تغلب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے فرمایا قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی یہ ہے کہ مال و دولت کا پھیلائو ہوجائے گا اور بہت زیادہ ہوجائے گا، تجارت کو ترقی ہوگی، علم اٹھ جائے گا ایک شخص مال بیچے گا، پھر کہے گا: نہیں، جب تک میں فلاں گھرانے کے سوداگر سے مشورہ نہ کرلوں، اور ایک بڑی آبادی میں کاتبوں کی تلاش ہوگی لیکن وہ نہیں ملیں گے۔ حکیم بن حزام رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے فرمایا بیچنے اور خریدنے والے دونوں کو جدا ہونے تک (مال کے بیچنے اور نہ بیچنے کے بارے میں) اختیار حاصل ہے، اگر سچ بولیں گے اور (عیب و ہنر کو) صاف صاف بیان کردیں گے تو ان کی خریدو فروخت میں برکت ہوگی، اور اگر جھوٹ بولیں گے اور عیب کو چھپائیں گے تو ان کی خریدو فروخت کی برکت جاتی رہے گی۔ ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے فرمایا تین لوگ ہیں جن سے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن نہ بات چیت کرے گا، اور نہ ان کی طرف دیکھے گا اور نہ ہی انہیں گناہوں سے پاک کرے گا اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہوگا ، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے آیت پڑھی تو ابوذر ؓ نے کہا وہ لوگ ناکام ہوگئے اور خسارے میں پڑگئے، آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے فرمایا اپنے تہبند کو ٹخنے سے نیچے لٹکانے والا جھوٹی قسم کھا کر اپنے سامان کو بیچنے والا، دے کر باربار احسان جتانے والا۔ ابوذر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے فرمایا تین لوگ ہیں جن کی طرف اللہ تعالیٰ قیامت کے دن نہیں دیکھے گا، اور نہ انہیں گناہوں سے پاک کرے گا، اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہے: وہ شخص جو کوئی بھی چیز دیتا ہے تو احسان جتاتا ہے، جو غرور اور گھمنڈ سے تہبند لٹکاتا ہے اور جو جھوٹ بول کر اپنا سامان بیچتا ہے۔ ابوقتادہ انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم کو فرماتے ہوئے سنا تم لوگ خریدو فروخت میں کثرت سے قسم کھانے
سے بچو، اس لیے کہ (قسم کھانے سے) سامان تو بک جاتا ہے، لیکن برکت ختم جاتی رہتی ہے۔ ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے فرمایا قسم کھانے سے سامان بک تو جاتا ہے، لیکن کمائی (کی برکت) ختم ہوجاتی ہے۔ ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے فرمایا تین لوگ ہیں قیامت کے دن اللہ ان کی طرف نہیں دیکھے گا اور نہ انہیں گناہوں سے پاک کرے گا، ان کے لیے درد ناک عذاب ہے: ایک شخص وہ ہے جو راستے میں فاضل پانی کا مالک ہو اور مسافر کو دینے سے منع کرے، ایک وہ شخص جو دنیا کی خاطر کسی امام (خلیفہ) کے ہاتھ پر بیعت کرے، اگر وہ اس کا مطالبہ پورا کر دے تو عہد بیعت کو پورا کرے اور مطالبہ پورا نہ کرے تو عہد بیعت کو پورا نہ کرے، ایک وہ شخص جو عصر بعد کسی شخص سے کسی سامان پر مول تول کرے اور اس کے لیے اللہ کی قسم کھائے کہ یہ اتنے اتنے میں لیا گیا تھا تو دوسرا (یعنی خریدنے والا) اسے سچا جانے (حالانکہ اس نے اس سے کم قیمت میں خریدی تھی)۔ قیس بن ابی غرزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ ہم مدینے میں (غلوں سے بھرے) وسق خریدتے اور بیچتے تھے، اور ہم اپنا نام سمسار (دلال) رکھتے تھے، لوگ بھی ہمیں اسی نام سے پکارتے تھے، ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم ہمارے پاس نکل کر آئے اور ہمارا ایسا نام رکھا جو ہمارے رکھے ہوئے نام سے بہتر تھا، اور فرمایا اے تاجروں کی جماعت! تمہاری خریدو فروخت میں قسم اور لغو باتیں آجاتی ہیں، لہٰذا تم اس میں صدقہ کو ملا دیا کرو۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے فرمایا خریدو فروخت کرنے والوں کو اس وقت تک اختیار رہتا ہے جب تک وہ الگ الگ نہ ہوں، یا پھر اختیار کی شرط ہو۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے فرمایا جب دو آدمی بیع کریں تو ان میں سے ہر ایک کو اپنی بیع کا اس وقت تک اختیار رہتا ہے جب تک وہ دونوں الگ تھلگ نہ ہوں، یا پھر ان کی بیع میں اختیار کی شرط ہو، تو اگر بیع میں شرط اختیار ہو تو بیع ہوجاتی ہے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلّم کی سنتوں پر عمل کرنے کی توفیق عطاء فرمائے۔ آمین