اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ نوائے وقت رپورٹ) ڈی چوک اسلام آباد میں احتجاج اور دھرنے کیلئے وزیر اعلیٰ خیبر پی کے علی امین گنڈاپور کے قافلے میں مبینہ طور پر شریک کے پی کے پولیس، ریسکیو 1122، فائر بریگیڈ سمیت دیگر محکموں کے گرفتار ملازمین اور پی ٹی آئی کے ورکروں کی عدالتوں میں پیشی کے بعد ان 82 قیدیوں کو سینٹرل جیل اٹک منتقلی کے دوران تین قیدی وینز جب سنگجانی ٹول پلازہ پہنچیں تو 20 کے قریب نامعلوم ملزمان نے تینوں گاڑیوں پر حملہ کردیا۔ فائرنگ کرکے گاڑیوں کے ٹائر پھاڑ دئیے جبکہ پتھروں، ڈنڈوں سے گاڑیوں کے شیشے توڑ دیئے۔ چار حملہ آوروں کو گرفتار کرلیا گیا جبکہ حملہ آوروں کی دو گاڑیاں اور اسلحہ بھی پولیس نے قبضہ میں لے لیا۔ تمام 82 قیدیوں کو دوبارہ گرفتار کرکے اسلام آباد کے مختلف تھانوں میں منتقل کر دیا گیا۔ آئی جی اسلام آباد سید علی ناصر رضوی سمیت انتظامیہ اور پولیس کے افسران جائے وقوعہ پہنچ گئے اور صورتحال کا جائزہ لیا۔ پولیس نے کہا کہ پی ٹی آئی کے احتجاج میں شریک 82 قیدیوں کو تین پریزن وینز میں عدالتوں میں پیشی کے بعد اٹک جیل منتقل کیا جا رہا تھا۔ جب پریزن وینز جی ٹی روڈ پر سنگجانی ٹول پلازہ پہنچیں تو چار ویگو ڈالوں میں سوار نامعلوم حملہ آوروں نے وینز پر فائرنگ کردی۔ چار پولیس اہلکار زخمی ہوگئے جبکہ کوئی ایم پی اے قیدی وین میں نہیں تھا۔ نامعلوم حملہ آوروں نے اچانک حملہ کیا۔ پولیس کے مطابق چار حملہ آوروں کو گرفتار کرلیا گیا جنہیں تفتیش کیلئے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا۔ حملہ آوروں میں پی ٹی آئی کے پی کے کے ایک ایم پی اے کا بیٹا بھی شامل ہے۔ پولیس نے بتایا کہ اس پہلو پر تفتیش کی جارہی ہے کہ حملہ آور کون تھے۔ اس بارے میں ٹول پلازہ کے کیمروں اور عینی شاہدین سے بھی معلومات لی جا رہی ہیں۔ علاقے کی جیو فینسنگ سے بھی تحقیقات میں مدد لی جا رہی ہے۔ پولیس کے مطابق دیگر حملہ آور فرار ہوگئے۔ اسلام آباد کے تھانوں ترنول، سنگجانی، نون، گولڑہ، رمنا اور شمس کالونی کی پولیس نفری بھی ترنول، سنگجانی کے علاقوں میں پہنچا دی گئی۔ انٹی رائٹ یونٹ کی ٹیم نے بھی علاقے کو گھیرے میں لے لیا جبکہ ملزموں کی تلاش اور شناخت کیلئے پولیس نے بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن بھی شروع کر دیا۔ علاوہ ازیں وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات، قومی ورثہ و ثقافت عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ تشدد اور انتشار کی سیاست پی ٹی آئی کی تاریخ رہی ہے، تحریک انتشار نے سنگجانی ٹول پلازہ پر قیدیوں کی گاڑیوں پر منصوبہ بندی سے حملہ کیا، پی ٹی آئی ایم پی اے کے بیٹے سمیت چار حملہ آوروں کو گرفتار کرلیا گیا ہے، دو گاڑیاں اور اسلحہ قبضہ میں لے لیا گیا ہے، تمام فرار ہونے والے قیدی پولیس کی تحویل میں ہیں، واقعہ میں چار پولیس اہلکار زخمی ہوئے، پولیس نے تمام صورتحال کا انتہائی دلیری سے مقابلہ کیا، ریاست کی رٹ ہر صورت قائم کی جائے گی، حملہ آوروں کو قانون کے مطابق سخت ترین سزا دی جائے گی۔ حملہ آوروں میں پی ٹی آئی کے خیبر پی کے سے رکن صوبائی اسمبلی لیاقت کے صاحبزادے بھی شامل ہیں۔ ملزمان نے پولیس پر فائرنگ بھی کی اور سوچے سمجھے منصوبے کے تحت پوری کوشش کی کہ ملزمان کو فرار کروایا جا سکے۔ تشدد کی سیاست پی ٹی آئی کی تاریخ رہی ہے، انہوں نے 9 مئی کو شہداء کی یادگاروں کو مسمار کیا، اپنے دھرنے میں پی ٹی وی پر حملہ کیا، پارلیمنٹ کا گیٹ توڑا، قبریں کھودیں۔ سنگجانی ٹول پلازہ پر جب قیدیوں کی گاڑیوں کی رفتار آہستہ ہوئی تو پی ٹی آئی کے چار گاڑیوں میں سوار مسلح کارکنان نے ان گاڑیوں پر حملہ کر دیا اور تمام 82 ملزمان کو فرار کرانے کی کوشش کی، 19 قیدی فرار ہوئے تھے جنہیں دوبارہ حراست میں لے لیا گیا، 82 ملزمان پولیس کی تحویل میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس حملے میں دو پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں، پولیس نے بہادری اور دلیری کے ساتھ اس منصوبے کو ناکام بنایا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ملزمان کے خلاف سخت ترین قانونی کارروائی کی جائے گی، ایف آئی آر بھی درج کی جائے گی، گرفتاریاں بھی عمل میں لائی جائیں گی اور ایک مثال قائم کی جائے گی کہ آئندہ کوئی کسی قیدی کو فرار کرانے کی کوشش نہ کر سکے۔ حملے میں استعمال ہونے والی گاڑیوں کا باقاعدہ تعاقب کیا جا رہا ہے، ان گاڑیوں میں سوار ملزمان کو گرفتار کیا جائے گا۔ حملے کے منصوبہ سازوں کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔ مہذب معاشروں کے اندر ایسے ملزمان کو سزائیں دی جاتی ہیں، اگر 9 مئی کے ملزمان کو سزا مل گئی ہوتی تو ان کی ایسے حملے کرنے کی جرات نہ ہوتی۔ علاوہ ازیں وزیراعلیٰ خیبر پی کے نے سنگجانی واقعے پر بیان میں کہا ہے کہ جعلی حکومت اور اسلام آباد پولیس آئے روز جعلی ڈرامے کر رہی ہے۔ یہ ڈرامے بند کرنے پر میں بار بار آپ کو تنبیہ کر رہا ہوں، ملک کے اندر لاقانونیت کو رائج کر دیا گیا ہے۔ اگر آپ خود کو قانون سے بالاتر سمجھتے ہیں تو آپ کو پتا ہوگا کہ ہماری صوبائی حکومت بھی ہے۔ ہمارے ایک وزیر، ایم پی اے اور ورکرز، سرکاری اہلکاروں کی آج ضمانت ہوئی تھی۔ جیل لے جاتے ہوئے ترنول کے ایس ایچ او نے اپنے ہاتھ سے وین کے شیشے توڑے ڈرامہ رچا کر قیدی وین کے تالے توڑ کر سب کو نیچے کھڑا کیا گیا۔ ایک ڈرامہ رچایا گیا کہ یہ لوگ فرار ہو رہے ہیں۔ وارننگ دے رہا ہوں کہ اس طرح کے ڈرامے نہ کریں۔ اگر گرفتار کیا ہے توان لوگوں کو خیریت سے پہنچائیں کسی کو کچھ بھی ہوا تو ایس ایچ او ترنول، ڈی پی او، ڈی آئی جی، آئی جی اور پھر وزیر داخلہ ذمہ دار ہوں گے۔ دریں اثنا پی ٹی آئی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاض اکرم نے موقف اختیار کیا ہے کہ متعلقہ ایس ایچ او نے وین کا شیشہ توڑا۔ پولیس نے فیصل ٹاؤن کے قریب گاڑیاں موڑ کر خود کارروائی کی ہے۔ ہمارے کارکنوں کی ضمانت ہوگئی تھی اور اب دوسرے مقدمے میں گرفتاریاں کی جا رہی ہیں۔ ہمارے کارکن فرار ہونے کے لئے تیار نہیں۔ قیدی وینز پر حملہ پولیس نے خود کروایا۔