اسلام آباد(خبر نگار)عالمی دن برائے خوراک کے موقع پر، ٹرانسفارم پاکستان مہم کے شراکت دار اداروں، پاکستان یوتھ چینج ایڈووکیٹس (پی۔وائی۔سی۔اے)، وزارت قومی صحت، گلوبل ہیلتھ ایڈووکیسی انکیوبیٹر (جی۔ایچ۔اے۔آئی)، سینٹر فار پیس اینڈ ڈویلپمنٹ انیشیٹوز (سی۔پی۔ڈی۔آئی)، اور ہارٹ فائل نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ صنعتی طور پر تیار کردہ ٹرانس فیٹ کو تمام غذائی ذرائع میں 2 گرام فی 100 گرام چکنائی سے کم کرنے کے لیے فوری ضابطہ سازی کرے۔ اور جزوی طور پر ہائیڈروجنیٹڈ تیل(پی۔ایچ۔او)کی تیاری اور فروخت پر مکمل پابندی لگائی جائے کیونکہ یہ ہماری خوراک میں ٹرانس فیٹ کا ایک بڑا ذریعہ ہے۔ٹرانس فیٹ عام طور پر مارجرین، تلی ہوئی اشیا، دودھ سے بنائی جانے والی مصنوعات اور کئی دیگر الٹرا پروسیسڈ کھانوں میں پائے جاتے ہیں۔ یہ زہریلاچربی کھانے کی اشیاء کی ساخت، شیلف لائف، اور ذائقہ بڑھانے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔ صنعتی طور پر تیار کردہ ٹرانس فیٹی ایسڈز کے صحت کے لیے کوئی معروف فوائد نہیں ہیں اور یہ "خراب" کولیسٹرول کی سطح کو نمایاں طور پر بڑھاتے ہیں اور "اچھے" کولیسٹرول کو کم کرتے ہیں۔یہ خاموش قاتل پاکستان میں صحت کے بحران کو ہوا دے رہے ہیں۔ مثلا پاکستان میں ہونے والی تمام اموات میں غیر متعدی امراض سے ہونے والی اموات کی شرح 58 فیصد سے زیادہ ہے۔ اس ہی طرح پاکستان میں دل کی بیماریاں سالانہ 200,000 سے زیادہ جانیں لیتی ہیں۔