اسلام آباد(خبرنگار) پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ایجوکیشن نے ملک میں رسمی اور غیر رسمی تعلیم کے حوالے سے ’’پاکستان ایجوکیشن سٹیٹکس رپورٹ2022-23‘‘کا اجراء کر دیا ہے جس کے مطابق گزشتہ سال کے مقابلے میں تعلیمی اداروں کی تعداد میں 12فیصد، طلبا کے اندراج میں 3 فیصد اور اساتذہ کی تعداد میں 19 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، 74فیصد پرائمری اسکولوں میں بنیادی حفظان صحت کی سہولیات اور 72فیصداسکولوں میں پینے کے پانی کی سہولت کی دستیابی، مجموعی داخلہ بنیادی تناسب پرائمری تعلیم میں 78 فیصد جس میں 83 فیصد بچے اور 72 فیصد بچیاں شامل ہیں ، مڈل، ہائی، اور اعلی ثانوی سطحوں پر یہ تناسب بالترتیب 54 فیصد، 43 فیصد، اور 22 فیصد ہے۔یہ پیش رفت تعلیمی سہولیات اور معیار میں بہتری کی عکاسی کرتی ہے اور یہ تبدیلیاں تعلیمی نظام کو مستحکم بنانے میں ایک اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ مزید چیلنجز پر قابو پانے کے لیے تعلیمی شعبے میں مسلسل ترقی کی ضرورت ہے پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ایجوکیشن نے جائیکا ،اے کیو اے ایل کے تعاون سے "پاکستان کی رسمی اور غیر رسمی تعلیم کی سٹیٹکس رپورٹ 2022-23" کے اجرا کے لئے پروقار تقریب منعقد ہوئی ۔اس تقریب کے مہمانِ خصوصی وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت کے سیکرٹری محی الدین دین احمد وانی تھے جنہوں نے پاکستان انسٹیویٹ آف ایجوکیشن کیے کی محنت کی تعریف کی اور قومی سطح پر تعلیمی نتائج کو بہتر بنانے کے لیے ہدفی اصلاحات کی حمایت میں ان نتائج کو استعمال کرنے کی اہمیت پر زور دیاڈائریکٹر جنرل پاکستان انسی ٹیوٹ آف ایجوکیشن ڈاکٹر محمد شاہد سرویا نے رپورٹ پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ 2021-22 میں ملک میں 313,445 تعلیمی ادارے تھے، جبکہ 2022-23 میں یہ تعداد 12 فیصداضافے کے ساتھ 349,909 ، 2021-22 میں 54.87 ملین طلبا کا اندراج تھا۔ 2022-23 میں یہ تعداد 3 فیصداضافے کے ساتھ بڑھ کر 56.07 ملین ، 2021-22 میں 2.14 ملین اساتذہ تعلیمی اداروں میں خدمات انجام دے رہے تھے، جبکہ 2022-23 میں یہ تعداد 19 فیصد اضافے کے ساتھ بڑھ کر 2.57 ملین تک پہنچ گئے رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 26.089 ملین بچے اسکول سے باہر ہیں، جن میں پرائمری میں 10.855 ملین (5.795 ملین لڑکیاں، 5.060 ملین لڑکے)، مڈل میں 4.850 ملین، ہائی میں 4.404 ملین، اور اعلی ثانوی میں 5.980 ملین شامل ہیں۔ حالیہ اعداد و شمار کے مطابق، اسکول سے باہر بچوں کی شرح میں کچھ کمی آئی ہے: مجموعی طور پر 39 فیصد سے 38 فیصد، پرائمری 36 سے 35 فیصد، مڈل 30 سے 28 فیصد، ہائی 44 سے 41 فیصد، اور اعلی ثانوی 60 سے 59 فیصد ہوئی ہے ۔پنجاب 10.96 ملین، سندھ 7.98 ملین، بلوچستان 3.43 ملین، خیبرپختونخواہ 3.64 ملین، اور اسلام آباد میں 0.08 ملین بچے سکولوں سے باہر ہیں یہ رپورٹ تعلیمی نظام کی بہتری کے لیے اہم سفارشات پیش کرتی ہے، جن میں ہر بچے کو تعلیمی مواقع فراہم کرنے کے لیے سرمایہ کاری میں اضافہ، اسکولوں میں بنیادی سہولیات کی بہتری، خاص طور پر بلوچستان اور آزاد کشمیر میں صوبائی عدم مساوات کا خاتمہ، حفاظتی اقدامات کی مضبوطی، صحت مند ماحول کے لیے صفائی کی سہولیات کی بہتری، اور اساتذہ کی پیشہ ورانہ تربیت شامل ہیں۔ یہ اقدامات ملک کی تعلیمی حالت کو بہتر بنانے کے لیے ناگزیر ہیں۔