شوکت خانم کے ڈاکٹرز نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کا مکمل طبی معائنہ مکمل کرلیا،ڈاکٹرز نے بشریٰ بی بی کو مکمل آرام کا مشورہ دیدیاہے،شوکت خانم کے 2ڈاکٹرز نے وزیراعلیٰ ہاﺅس خیبرپختونخواہ میں بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ کامکمل طبی معائنہ کیا اور ان کے کان ودانت میں انفکیشن کا علاج کیاگیا۔ شوکت خانم کے ڈاکٹرز نے بشریٰ بی بی کو مکمل آرام کو مشورہ دیتے ہوئے ہدایت کی کہ وہ فی الحال مکمل آرام کریں ۔ڈاکٹرز کی ہدایات کے بعد بانی پی ٹی آئی بشریٰ بی بی سے ملاقاتوں پرپابندی عائد کر دی گئی ہے اور وزیراعلیٰ ہاﺅس خیبرپختونخواہ میں کوئی بھی شخص بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ سے ملاقات نہیں کر سکے گا۔دوسری جانب بشریٰ بی بی کی ترجمان مشال یوسفزئی نے ان کے کان میں انفیکشن کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج بشریٰ بی بی کے مزید ٹیسٹ ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ رہائی کے بعدبشریٰ بی بی کی کسی سے کوئی سیاسی گفتگو نہیں ہوئی۔خیال رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ کیس ٹو میں بشریٰ بی بی کی ضمانت منظور کی تھی جس کے بعد انہیں جمعرات کو اڈیالہ جیل سے رہائی ملی تھی۔ بشریٰ بی بی مجموعی طور پر 9 ماہ جیل میں رہی تھیں۔بشریٰ بی بی کی رہائی گیٹ نمبر 5سے کی گئی تھی اس موقع پر جیل کے اطراف سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔ بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی 9ماہ بعد اڈیالہ جیل سے رہائی ہوئی تھیں۔رہائی کا عمل سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کے کمرے میں کیا گیا۔وکلا ءکی جانب سے جیل حکام کو روبکار جمع کرانے کے بعد ان کی رہائی کا عمل مکمل کیاگیاتھا۔راولپنڈی کی اڈیالہ سے رہائی کے بعد بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی بنی گالا کی بجائے سیدھے پشاور روانہ ہوگئیں تھیں جہاں انہوں نے وزیراعلیٰ ہاﺅس خیبرپختونخواہ کی اینکسی میں قیام کیا تھا۔ انکیسی میں تمام افراد کے جانے پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔ بشریٰ بی بی کیلئے الگ کمرہ اور خصوصی سٹاف کا اہتمام کیا گیا تھا۔ انکیسی میں کسی آفیسر، ایم پی اے اوروزرا کو جانے کی اجازت بھی نہیں دی گئی تھی۔ اس کے علاوہ ان کے اعزاز میں گزشتہ رات عشائیے کا اہتمام کیا گیا تھا۔وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ علی امین گنڈا پور نے نے رات گئے بشری بی بی سے ملاقات کی تھی۔ رات گئے بشری بی بی کیساتھ پارٹی آفیشل کی ملاقاتیں کیں تھیں۔ بشریٰ بی بی کے قیام کے باعث پی ٹی آئی کے کئی مرکزی رہنما بھی وزیراعلیٰ ہاو¿س میں موجود رہے تھے جب کہ ان سے پارٹی کے اہم رہنماو¿ں نے ملاقاتیں بھی کیں تھیں جن میں پارٹی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔