متاثرین سیلاب کو حکمرانوں، افسر شاہی نے اپنی جیب سے کیا دیا؟

مکرمی! پاکستانی عوام کی بدقسمتی ہے کہ یہاں برسراقتدار حکمرانوں کواس وقت پتہ چلتا ہے جب قومی نقصان ہو جاتا ہے پہلے انہیں خبردار کر بھی دیا جائے تو یہ سرتے رہتے ہیں۔ عوام پر قیامت ٹوٹ جانے کے بعد یہ پھر سب کچھ بھول جاتے ہیں اور آنے والے برے وقت سے بچاو کے لئے کچھ نہیں کرتے۔ سیلاب قدرتی آفت ضرور ہے مگر اس کے بچاو کے لئے اقدامات کرنا حکمرانوں کا فرض ہے۔ موجودہ سیلاب کے دوران جن بااثر افراد نے خود کو بچانے کی خاطر اپنے ووٹروں کو ڈبو دیا ہے یہ بہت جرم ہے اس لئے میری تجویز ہے کہ جن علاقوں میں سیلاب نے تباہی مچائی ہے وہاں کے ارکان اسمبلی کو ہمیشہ کے لئے الیکشن لڑنے کے لئے نااہل قرار دیا جائے اور وہاں پر تعینات افسر شاہی کو جبری ریٹائر کر کے گھروں کو بھیج دیا جائے۔ سیلاب تباہی اور اموات بانٹتا ہوا گزر گیا جو لوگ بچ گئے ہیں ان کے لئے ابھی تک جو امداد دی گئی ہے وہ آٹے میں نمک کے برابر ہے جن کو امداد پہنچی ہے وہ بھی ارکان اسمبلی بااثر افراد، بیورو کریسی کے سفارشی ہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ حکمران طبقہ، ارکان اسمبلی، بیورو کریسی سیاستدان جن کے اثاثے بنک اکاونٹس اس قدر ہیں کہ انہیں خود بھی معلوم نہیں۔ انہوں نے متاثرین سیلاب کی اپنی جیبوں سے کیا مدد کی جن مقامات پر ان لوگوں نے امداد پہنچائی ہے وہ مختلف اضلاع سے مخیر حضرات سے مانگ اکٹھی کر کے پہنچائی ہے۔ ان لوگوں نے کیا دیا ہے اگر یہ لوگ اپنے اثاثوں، بنک اکاونٹس سے امداد کر دیں تو قوم کو باہر سے آنے والی امداد کی ضرورت نہیں یہ چاہے تو متاثرین کی دوبارہ آباد کاری ہو سکتی ہے لیکن بڑے افسوس دکھ کی بات ہے کہ ان کی ہمدردی صرف فوٹو سیشن کی سیاست تک محدود ہے(پرنس عنایت علی خان غلہ منڈی ساہیوال 0321-6900341)

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...